Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 23
قَالَ فِرْعَوْنُ وَ مَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَؕ
قَالَ فِرْعَوْنُ : فرعون نے کہا وَمَا : اور کیا ہے رَبُّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
فرعون نے کہا ” اور یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے ؟ “
قال فرعون و ما رب العلمین (23) اس کا خانہ خراب ہو وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں کہتا ہے کہ رب العالمین کیا ہوتا ہے۔ جس کی طرف سے تم کو رسول بنا کر بھیجا گیا ہے۔ یہ اس انداز کا سوال ہے کہ گویا وہ رب العالمین کے بارے میں کچھ جانتا ہی نہیں لیکن یہ غرور کا ایک انداز ہے۔ وہ گویا حضرت موسیٰ کے دعویٰ کو ایک عجیب و غریب دعویٰ تصور کر کے اسے ناممکن الوقوع تصور کرتا ہے اور یہ تاثر قائم کرتا ہے کہ ایسے دعویٰ پر تو بات کرنا بھی فضول ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) اس طرح جواب دیتے ہیں کہ رب العالمین وہ ہے جس کی الوہیت تمام دکھائی دینے والی کائنات پر مشتمل ہے۔ زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب۔
Top