Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 41
فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ قَالُوْا لِفِرْعَوْنَ اَئِنَّ لَنَا لَاَجْرًا اِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَ : آئے السَّحَرَةُ : جادوگر قَالُوْا : انہوں نے کہا لِفِرْعَوْنَ : فرعون سے اَئِنَّ لَنَا : کیا یقیناً ہمارے لیے لَاَجْرًا : کچھ انعام اِنْ : اگر كُنَّا : ہم ہوئے نَحْنُ : ہم الْغٰلِبِيْنَ : غالب (جمع)
” جب جادوگر میدان میں آئے تو انہوں نے فرعون سے کہا ” ہمیں انعام تو ملے گا اگر ہم غالب رہے ؟ ‘
فلما جآء ……المقربین (42) یہ ہے پوزیشن کرایہ کے ان معاونین کی جو فرعون پورے ملک سے پیغمبر خدا کے مقابلے کے لئے جمع کر کے لایا ہے۔ اس نے ان کی خدمات چند ٹکوں کے عوض خریدی ہیں۔ ان کے سامنے نہ کوئی قومی مسئلہ ہے اور نہ کوئی مقصد اور کوئی نظریہ ہے۔ وہ تو صرف اجر اور مفادات کے بندے ہیں اور ہر زمان و مکان اور ہر دور میں ہمیشہ سرکش ، حکمران کرایہ کے ایسے لوگوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔ اور یہ لوگ بھی اپنی چالاکی ، شعبدہ بازی اور مہارت اور محنت کی قیمت چکاتے ہیں اور فرعون بھی اس مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ اجر اور انعامات کا وعدہ کرتا ہے۔ وہ وعدہ کرتا ہے کہ یہ لوگ ہمیشہ میرے مقرب ہوں گے اور اپنے آپ کو وہ بادشاہ اور الہہ اور حاکم سمجھتا ہے۔
Top