Fi-Zilal-al-Quran - An-Naml : 56
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَخْرِجُوْۤا اٰلَ لُوْطٍ مِّنْ قَرْیَتِكُمْ١ۚ اِنَّهُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَهَّرُوْنَ
فَمَا : پس نہ كَانَ : تھا جَوَابَ : جواب قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِلَّا اَنْ : مگر۔ صرف یہ کہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَخْرِجُوْٓا : نکال دو اٰلَ لُوْطٍ : لوط کے ساتھی مِّنْ : سے قَرْيَتِكُمْ : اپنا شہر اِنَّهُمْ : بیشک وہ اُنَاسٌ : لوگ يَّتَطَهَّرُوْنَ : پاکیزگی پسند کرتے ہیں
” مگر اس کی قوم کا جواب کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہا ” نکال دو لوط کے گھر والوں کو اپنی بستی سے یہ بڑے پاکباز بنتے ہیں۔ “
فما کان ……یتطھرون (65) انہوں نے بطور مزاح حضرت لوط اور مومنین کو ” پاکباز “ کہا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان کا یہ فعل گندہ ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ الٹا ان پاکبازوں کو گندے لوگ سمجھتے ہیں اور ان کو یہ بات بری لگتی ہو کہ مسلمان اپنے آپ کو پاک سمجھتے ہیں کیونکہ ان لوگوں کی فطرت کے اندر اس قدر انحراف پیدا ہوگیا تھا کہ اس فعل کو گندگی نہ سمجھ رہے تھے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس فعل کو چھوڑنا وہ اپنے لئے گندہ فعل سمجھ رہے ہوں۔ بہرحال ان لوگوں نے فیصلہ کرلیا اور پختہ ارداہ کرلیا کہ حضرت لوط کو ملک بدر کردیں لیکن اللہ کا ارادہ کچھ اور تھا۔ اللہ نے ان کو دنیا بدر کردیا۔
Top