Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Qasas : 52
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِهٖ هُمْ بِهٖ یُؤْمِنُوْنَ
اَلَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ
: جنہیں ہم نے کتاب دی
مِنْ قَبْلِهٖ
: اس سے قبل
هُمْ بِهٖ
: وہ اس (قرآن) پر
يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان لاتے ہیں
جن لوگوں کو اس سے پہلے ہم نے کتاب دی تھی ، وہ اس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں۔
الذین اتینھم الکتب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لا نبتغی الجھلین (52 – 55) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ یہ ان 70 پادریوں کے بارے میں ہے جنہیں نجاشی نے بھیجا تھا۔ جب یہ لوگ نبی ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان پر سورت یسین پڑھی۔ جب سورت ختم ہوگئی تو یہ لوگ رونے لگے اور مسلمان ہوگئے ان کے بارے میں زیر بحث آیات بھی نازل ہوئیں۔ الذین اتینھم الکتب من قبلہ ھم بہ یومنون (28: 52) ” وہ لوگ جنہیں ہم نے اس سے قبل کتاب دی ہے ، وہ اس پر ایمان لاتے ہیں “۔ محمد ابن اسحاق نے اپنی سیرت میں نقل کیا ہے ” اس کے بعد حضور اکرم ﷺ کے پاس قریبا بیس آدمی آئے۔ آپ ﷺ مکہ میں تھے۔ یہ لوگ عیسائی تھے اور انہوں نے آپ کے بارے میں سنا تھا۔ یہ لوگ حبشہ سے آئے تھے۔ انہوں نے حضور ﷺ کو مسجد حرام میں پایا۔ یہ لوگ حضور ﷺ کے پاس بیٹھے اور آپ ﷺ سے بات کرتے رہے۔ قریش کے کچھ لوگ کعبہ کے اردگرد محافل سجائے بیٹھے تھے۔ جب ان لوگوں کا سوال و جواب ختم ہوا تو حضور ﷺ نے ان لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا اور ان کے سامنے قرآن مجید پڑھا۔ جب انہوں نے قرآن مجید سنا تو ان کے آنسو جاری ہوگئے۔ انہوں نے دعوت الی اللہ قبول کرلی ، ایمان لائے اور آپ کی تصدیق کی۔ انہوں نے اپنی کتابوں میں آپ کے بارے میں جو کچھ لکھا ہوا پایا تھا وہ علامات آپ میں معلوم کرلیں۔ جب یہ لوگ حضور اکرم ﷺ کے پاس سے اٹھ کر جانے لگے تو ابوجہل اور ہشام نے چند دوسرے لوگوں کے ساتھ ان کی راہ روک لی اور انہوں نے ان لوگوں سے کہا تم کس قدر بدبخت مسافر ہو ، تمہیں تمہارے ملک کے ہم مذہب لوگوں نے بھیجا تھا کہ اس شخص کے بارے میں معلومات لے کر آؤ، تم ابھی اس کے پاس اچھی طرح بیٹھے بھی نہ تھے کہ تم نے اپنا دین چھوڑ دیا اور اس شخص کی تصدیق کردی۔ ہم سمجھتے ہیں تم جیسا احمق اور کوئی سوار نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا تم پر سلامتی ہو ، ہم تمہارے ساتھ جہالت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ہمارا دین ہمارا ہے اور تمہارا دین تمہیں مبارک ہو۔ ہم اپنے آپ کو خیر سے دور نہیں رکھتے “۔ کہتے ہیں کہ بعض لوگوں کے نزدیک یہ وفد نجران کے نصاریٰ کا تھا۔ خدا ہی جانتا ہے کہ یہ وفد نجرانیوں کا تھا یا حبشیوں کا ۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ آیت انہی کے بارے میں نازل ہوئی۔ الذین اتینھم الکتن من قبلہ ھم بہ یومنون (28: 52) کہتے ہیں میں نے زھری سے پوچھا کہ یہ آیات کس کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے علماء سے یہ سنتا رہا کہ یہ آیات نجاشی اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں اور وہ آیات بھی جو سورت مائدہ میں ہیں۔ ذلک بان منھم قسیسین ورھبانا۔۔۔۔۔۔ فاکتبنا من الشھدین تک ۔ بہرحال یہ آیات جس کے بارے میں بھی نازل ہوئی ہوں ، قرآن ایک واقعہ کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ اس واقعہ کے بارے میں کفار جانتے تھے اور اس کا انکار نہ کرتے تھے تاکہ لوگ سمجھ سکیں کہ دنیا میں ایسے پاک نفس لوگ بھی ہیں جو قرآن کو سن کر اس کی تصدیق کرتے ہیں اور پھر اس پر مطمئن ہوجاتے ہیں اور وہ اس سچائی کو اچھی طرح سمجھتے ہیں جو اس میں ہے۔ یہ لوگ جانتے ہیں کہ ان کے پاس جو سابق کتاب تھی۔ قرآن کی تعلیمات اس کے مطابق ہیں۔ ایسے لوگوں کو کوئی روکنے والا ایمان لانے سے روک بھی نہیں سکتا۔ نہ ان کے اندر کا ان کا نفس امارہ اور نہ بڑائی کا تصور اور گھمنڈ ہے اور ایسے لوگ پھر دوسرا جہلاء کی طرف سے دی جانے والی اذیتوں اور طعنوں کو بھی برداشت کرتے ہیں۔ اور ان ایذاؤں اور اپنی خواہشات نفس کے علی الرغم حق پر جم جاتے ہیں۔ الذین اتینھم ۔۔۔۔۔ یومنون (28: 52) ” وہ لوگ جنہیں اس سے قبل کتاب دی گئی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں “۔ اور قرآن کی حقانیت کے دلائل میں سے یہ ایک دلیل ہے ، ورنہ تمام کتابیں اللہ کی طرف سے ہیں۔ ان کے مضامین باہم ملتے جلتے ہیں جس کو اس کا ابتدائی حصہ دیا گیا وہ اس کے آخری حصہ میں بھی حق پاتا ہے ، مطمئن ہوتا ہے ، ایمان لاتا ہے ، اور جان لیتا ہے کہ یہ بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ واذا یتلی ۔۔۔۔۔۔ قبلہ مسلمین (28: 53) ” جب ان کو سنایا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے۔ یہ واقعی حق ہے ، ہمارے رب کی طرف سے۔ ہم تو پہلے ہی مسلم ہیں “۔ یعنی یہ کلام اس قدر واضح ہے کہ اسے صرف تلاوت کی ضرورت ہے ، جن لوگوں کو پہلے کتاب دی گئی ہے وہ تو دیکھتے ہی معلوم کرلیتے ہیں کہ یہ اسی سرچشمے سے ہے۔ اور اس کا سرچشمہ بھی وہی ہے جس سے سچائی نکلتی ہے۔ جھوٹ وہاں سے نہیں آسکتا۔ ” یہ حق ہے ہمارے رب کی طرف سے “۔ اور یہ کہہ ” ہم تو اس سے پہلے سے مسلم تھے “۔ اللہ کے مسلم ہونے کا مفہوم ہے کہ ہم پہلے سے اللہ کے مطیع فرمان تھے۔ یہ لوگ جو اللہ کے مطیع فرمان تھے اور پھر انہوں نے محض سنتے ہی قرآن کی بھی تصدیق کردی۔ اولئک یوتون اجرھم مرتین بما صبروا (28: 54) ” یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دو بار دیا جائے گا ، اس ثابت قدمی کے بدلے جو انہوں نے دکھائی “۔ یہ کہ انہوں نے خالص اسلام پر صبر کیا ، انہوں نے اپنے دل و دماغ کو اسلام کی طرف متوجہ کیا۔ انہوں نے ذاتی خواہشات اور ہوائے نفس پر غلبہ پایا اور پہلے دین پر بھی جمے رہے اور دوسرے پر بھی جمے رہے۔ اس لیے ان کو دو مرتبہ اجر دیا جائے گا۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے صبر کیا اور قبول حق کرنے کے بعد جم گئے۔ کسی عقیدے کو قبول کرنے کے بعد جم جانا بہت ہی مشکل کام ہے اور پھر خواہشات نفس ، چاہتوں ، بےراہ روی اور سرکشی کے خلاف جم جانا تو بہت ہی مشکل کام ہے۔ اور ان لوگوں نے یہ سب کام کیے۔ ان لوگوں نے لوگوں کی علامت کی بھی پرواہ نہ کی۔ اور لوگوں کی طرف سے ایذا رسانی کی پرواہ نہ کی۔ جیسا کہ سابقہ روایات میں ذکر ہوا۔ ویدرءون بالحسنۃ السیئۃ (28: 54) ” اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں “۔ یہ بھی ایک قسم کا صبر ہے۔ اور یہ صبر خالص صبر سے زیادہ پر مشقت ہوتا ہے۔ خالص صبر تو یہ ہے کہ ایذارسانی اور مذاق پر صبر کیا جائے۔ برائی پر صبر بہت مشکل ہے۔ نفسانی غرور کو صرف اسی طرح قابو میں لایا جاسکتا ہے کیونکہ نفس چاہتا ہے کہ مزاح اور ایذا رسانی کا جواب دیا جائے ، غصہ کیا جائے اور انتقام لے کر دل کو ٹھنڈا کیا جائے اور پھر ایذا پر صبر کرنے کے بعد دوسرا اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ ایذا کے بدلے میں احسان کیا جائے۔ مزاح کے بدلے میں نرمی اور ٹھنڈے پن کا مظاہرہ کیا جائے اور پھر بدروی کے مقابلے میں اچھا رویہ اختیار کرنا اور برائی کے بدلے احسان کرنا صرف ان لوگوں کا کام ہے جو بھلائی اور احسان کے اعلیٰ مراتب پر فائز ہوں۔ یہ مقام صرف اچھے مومن ہی حاصل کرسکتے ہیں۔ وہ لوگوں سے اذیت پاتے ہیں اور پھر بھی راضی اور مطمئن رہتے ہیں۔ ومما رزقنھم ینفقون (28: 54) ” اور جو کچھ رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں یہاں ان لوگوں کی قبولیت حق میں کشادہ دلی کے ساتھ ساتھ اتفاق فی سبیل اللہ کے سلسلے میں کشادہ دلی کا ذکر بھی کردیا گیا۔ کیونکہ نیکی اور سخاوت ایک ہی سرچشمے سئ نکلنے والی بھلائیاں ہیں اور یہ تب صادر ہوتی ہیں کہ جب انسان اپنی خواہشات نفس پر قابو پالے اور زمینی اقدار کے مقابلے میں اعلیٰ قدروں کو اہمیت دے۔ ان اقدار میں پہلی قدر کا تعلق نفسیات کی دنیا سے ہے اور دوسری کا معیشت سے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں بسا اوقات ایمان اور انفاق کا ذکر ایک جگہ آتا ہے۔ ایمان پر صبر کرنے والوں اور خالص عقیدہ اختیار کرنے والوں کی ایک دوسری صفت : واذا سمعوا ۔۔۔۔۔ لا نبتغی الجھلین (28: 55) ” اور جب انہوں نے بیہودہ بات سنی تو یہ کہہ کر اس سے کنارہ کش ہوگئے کہ ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ، تم کو سلام ہے۔ ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیار کرنا نہیں چاہتے “۔ لغو کا مطلب فضول باتیں کرنا ہے جن میں کوئی فائدہ نہ ہو اور نہ ان کے پیچھے کوئی مقصد ہو۔ یعنی وہ لاحاصل گفتگو جس سے دل و دماغ کے اندر کسی مفید علم و حکمت کا اضافہ نہ ہو۔ یعنی وہ گری ہوئی باتیں جن سے احساس و شعور میں اور زبان و کلام میں گندگی اور برائی کا اضافہ ہو۔ چاہے وہ کسی کے ساتھ مکالمے کی صورت میں ہوں یا کسی غائب شخص کے واقعات نقل کرتے ہوئے ہوں۔ مومن دل کبھی بھی اس قسم کی لغو باتوں میں مشغول نہیں ہوتے۔ نہ وہ لغو باتیں سنتے ہیں کیونکہ ان کے پیش نظر بلند وبالا امور ہوتے ہیں ، پاکیزہ اور نورانی باتیں۔ واذا سمعوا اللغو اعرضوا عنہ (28: 55) ” انہوں نے جب بیہودہ بات سنی تو کنارہ کش ہوگئے “۔ لیکن وہ اہل لغو پر نہ غصہ ہوتے ہیں ، نہ ان سے الجھتے ہیں کہ زبردستی منع کردیں اور نہ وہ ان کے ساتھ بحث شروع کرتے ہیں۔ کیونکہ اہل لغو کے ساتھ الجھنا بھی ایک طرح کا لغوا مر ہے۔ وہ بس ان کو چھوڑ کر علیحدہ ہوجاتے ہیں۔ وقالوا لنا ۔۔۔۔۔ سلم علیکم (28: 55) ” اور کہا ہمارے اعمال ہمارے لئے ، اور تمہارے اعمال تم کو سلام ہے “ نہایت ادب سے ، دعائے خیر کے ساتھ ، اس خواہش کے ساتھ کہ وہ بھی ہدایت یافتہ ہوجائیں۔ لیکن یہ خواہش رکھتے ہوئے بھی یہ ان کے لغو میں شریک نہیں ہوتے۔ لا نبتغی الجھلین (28: 55) ” ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیار نہیں کرتے “۔ اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ اپنا قیمتی وقت ان کے ساتھ ضائع کریں۔ نہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے لغو میں شریک ہوں اور خاموشی سے سنتے رہیں۔ ایسی رواداری کے بھی قائل نہیں۔ یہ ایک روشن نفس کی تصویر ہے جو نفس مومنہ ہے ، اپنے ایمان پر مطمئن ہے۔ لغو سے بالا و برتر ہے۔ لیکن کشادہ دل اور کشادہ دست ہے ۔ یہ نفس مومنہ ان لوگوں کے لیے رسم و راہ مقرر کرتی ہے جو صحیح راستہ پر چلنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا جاہلوں کے ساتھ جاہلیت میں اشتراک بھی نہیں ۔ ان کے ساتھ مخاصمت بھی نہیں ، ان پر غصہ بھی نہیں ، ان کے ساتھ ترش روئی بھی نہیں بلکہ سنجیدگی ، سربلندی ، کشادہ دلی اور برائی کرنے والے کے ساتھ بھی نیکی اور بھلائی۔ یہ اہل کتاب ، جو ایمان لائے ، ان کے ایمان لانے میں رسول اللہ ﷺ کو کوئی بڑا مجاہدہ کرنا نہیں پڑا۔ آپ نے صرف قرآن کی تلاوت فرمائی ، بس چند سوالات کیے اور ایمان قبول کرلیا جبکہ وہ خود اپنی قوم کے ساتھ آپ رات دن سالوں تک مجاہدہ کرتے رہے۔ پھر اپنے محبوب رشتہ داروں کے ساتھ تو بہت ہی محنت کرتے رہے۔ لیکن ان لوگوں کو ایمان نصیب نہ ہوا ۔ یہ بات حضور ﷺ خود جانتے تھے کہ آپ ﷺ کے اختیار میں یہ بات نہیں ہے کہ آپ اپنے محبوبوں کو ہدایت دے دیں۔ اللہ تعالیٰ تو صرف ان لوگوں کو ہدایت عطا کرتا ہے جن کے نفس کے بارے میں وہ جانتا ہے کہ وہ مستحق ہیں اور ایمان کے لیے تیار ہیں۔
Top