Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 120
اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١٘ وَ اِنْ تُصِبْكُمْ سَیِّئَةٌ یَّفْرَحُوْا بِهَا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّكُمْ كَیْدُهُمْ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ۠ ۧ
اِنْ
: اگر
تَمْسَسْكُمْ
: پہنچے تمہیں
حَسَنَةٌ
: کوئی بھلائی
تَسُؤْھُمْ
: انہیں بری لگتی ہے
وَ
: اور
اِنْ
: اگر
تُصِبْكُمْ
: تمہیں پہنچے
سَيِّئَةٌ
: کوئی برائی
يَّفْرَحُوْا
: وہ خوش ہوتے ہیں
بِھَا
: اس سے
وَاِنْ
: اور اگر
تَصْبِرُوْا
: تم صبر کرو
وَتَتَّقُوْا
: اور پر وہیز گاری کرو
لَا يَضُرُّكُمْ
: نہ بگاڑ سکے گا تمہارا
كَيْدُھُمْ
: ان کا فریب
شَيْئًا
: کچھ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِمَا
: جو کچھ
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
مُحِيْطٌ
: گھیرے ہوئے ہے
تمہارا بھلاہوتا ہے تو ان کو برامعلوم ہوتا ہے اور تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ خوش ہوتے ہیں ۔ مگر ان کی کوئی تدبیر تمہارے خلاف کارگر نہیں ہوسکتی بشرطیکہ تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو ۔ جو یہ کچھ کررہے ہیں اللہ اس پر حادی ہے ۔ “
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : إِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِنْ تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُوا بِهَا……………تمہارا بھلا ہوتا ہے تو ان کو برا معلوم ہوتا ہے اور اگر تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ خوش ہوتے ہیں۔ “ بارہا ہم تجربات کے تھپیڑے کھاتے ہیں ‘ مگر ہمیں ہوش نہیں آتی ‘ باربار ہم پر سازشوں اور تخریب کاریوں کا انکشاف ہوتا ہے ‘ جو مختلف بھیس بدل کر کی جاتی ہیں ‘ مگر ہم عبرت حاصل نہیں کرتے ‘ باربار ان دشمنوں کی زبان پر ایسی باتیں آجاتی ہیں جن سے ان کے دلی کینہ کا اظہار ہوتا ہے ‘ جسے مسلمانوں کی مسلسل محبت اور دوستی کے مساعی زائل نہ کرسکیں اور جسے مسلمانوں کی دینی رواداری بھی صاف نہ کرسکی ‘ لیکن ہم پھر بھی وہی کچھ کرتے ہیں اور ان کے لئے اپنے دل کھول دیتے ہیں ‘ ان میں سے دوست چن لیتے ہیں اپنی زندگی میں بھی اور اپنے نظام زندگی میں بھی ۔ اور ان لوگوں کے ساتھ ہماری رواداری اس حد تک پہنچ جاتی ہے یا ہماری روحانی شکست کا یہ حال ہوجاتا ہے کہ ہم اپنے نظریہ حیات میں بھی ان کے ساتھ مجاملت اور مداہنت کرتے ہیں اور اس رواداری یا روحانی شکست کی وجہ سے ان کے سامنے اپنے نظریہ حیات کے ذکر سے بھی ڈرتے ہیں ‘ ان کے ساتھ ہم اپنے نظام حیات میں بھی رواداری کرتے ہیں اور اسلامی نظریہ حیات کی اساس پر استوار نہیں کرتے ‘ ان کی خاطر ہم اپنی تاریخ میں بھی تحریف کرتے ہیں ‘ اپنے نشانات راہ ان کی خاطر مٹاتے ہیں تاکہ اس تاریخ کے بیان میں ان معرکوں کا ذکر نہ آجائے جن میں ہمارے اسلاف نے ان کے خلاف کامیابیاں حاصل کیں ۔ یہی ذہنی شکست ہے جس کی وجہ سے ہم پر وہ عذاب نازل ہوتا ہے ‘ جو ہر اس قوم پر نازل ہوتا ہے جو اللہ کے امر سے سرتابی کرتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ذلیل و خوار ہوتے ہیں ‘ ہم ضعیف وناتواں ہوتے ہیں اور ہم شرمندہ اور نامراد ہوتے ہیں اور ہمیں وہ نقصان پہنچ جاتا ہے جس پر ہمارے دشمن خوش ہوتے ہیں اور ہم اس ناکامی اور خرابی سے دوچار ہوتے ہیں ‘ جس کی سازش وہ ہماری صفوں کے اندر کرتے ہیں ۔ لیکن دیکھو ‘ ہماری یہ کتاب ہمیں وہ طریقہ بتاتی ہے کہ کس طرح ہم ان دشمنوں سے جان بچائیں ‘ جس طرح اس کتاب نے یہ سبق پہلی جماعت اسلامی کو بھی سکھایا تھا ‘ کس طرح ہم ان ایذا رسانیوں سے بچیں گے ‘ کس طرح ہم اس کینہ سے محفوظ ہوں گے جو ہمارے خلاف ان کے دلوں میں چھپا ہوا ہے اور کبھی کبھار اس کی چنگاری ان کے منہ سے نکل جاتی ہے۔ وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ……………” مگر ان کی کوئی تدبیر تمہارے خلاف کارگر نہیں ہوسکتی بشرطیکہ تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو ‘ جو کچھ یہ کررہے ہیں اللہ ان پر حاوی ہے ۔ “ تو وہ طریقہ صبر اور عزم کا طریقہ ہے اور ان کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا طریقہ ہے ۔ (اگرچہ وہ بہت ہی طاقتور ہوں) اور ان کی مکاری اور سازشوں کے مقابلے میں جم جانے کا طریقہ ہے ۔ اگر وہ سازشوں اور خفیہ ریشہ دوانیوں کا طریقہ اپنائیں تو ہمارا طریقہ صبر اور اپنے نظریہ حیات پر پختگی سے جم جانے کا طریقہ ہوگا۔ بہہ جانے ‘ ختم ہوجانے اور دوسروں کے مقابلے میں ذلیل ہونے کا طریقہ نہیں ہوگا۔ نہ یہ کوئی صحیح پالیسی ہے کہ دشمنوں کو خوش کرنے کے لئے یا ان کے متوقع شر و فساد کی وجہ سے ہم اپنے تمام نظریات یا بعض نظریات کو ترک کردیں ۔ دشمنان اسلام کے مقابلے میں وہ دوسرا طریق کار خدا خوفی کا طریق کار ہے ۔ صرف ایک اللہ سے ڈرنا اور صرف اس کی نگرانی کا احساس رکھنا ‘ تقویٰ اور اللہ خوفی ہی وہ ذریعہ ہے جس سے انسانی دل اپنے رب سے مربوط ہوجاتے ہیں ‘ ان کا تعلق صرف ان لوگوں سے ہوتا ہے جو اس اللہ کے نظام میں داخل ہوتے ہیں اور وہ صرف اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑے ہوئے ہوتے ہیں ۔ جب ایک دل ذات باری کی معرفت حاصل کرلیتا ہے تو پھر اس کے اندر سے اللہ کے سوا تمام دوسری قوتوں کا خوف دور ہوجاتا ہے اور جس قدر عزم پختہ ہوجاتا ہے اسی قدر اللہ سے یہ رابطہ مضبوط ہوتا جاتا ہے ۔ اس لئے وہ کسی کے سامنے نہیں جھکتا ۔ اور نہ ان لوگوں کے ساتھ دوستی کرتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے دشمن ہیں ۔ محض اپنی جان بچانے کے لئے یا دنیاوی عزت وناموس کمانے کے لئے ۔ مسلمانوں کے لئے یہی ایک راستہ ہے ‘ صبر وتقویٰ کا راستہ اور اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لینے کا راستہ اور اسلامی تاریخ میں مسلمانوں نے جب بھی تاریخ اسلام میں صرف ایک اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑا اور اپنی پوری زندگیوں میں اسلامی نظام حیات اختیار کیا ‘ تو انہوں نے عزت ووقار کا مقام پایا ‘ وہ کامران رہے ‘ اور اللہ نے انہیں دشمنوں کی سازشوں سے بچایا ‘ ان کا کلمہ بلند ہوا ‘ اور اپنی تاریخ میں مسلمانوں نے جب بھی اپنے قدرتی اعداء کی رسی کو تھاما ‘ وہ اعداء جو ان کے نظریہ حیات کے مقابلے میں خفیہ اور اعلانیہ طور پر باغیانہ جدوجہد میں مصروف ہیں ‘ اور جب کبھی مسلمانوں نے ان اعداء کے مشوروں پر کان دھرا اور انہوں نے خفیہ طور پر یا ظاہری طور پر دوست بنایا اور انہیں اپنا معاون ‘ مشیر اور ماہر فن بنایا تو اللہ تعالیٰ نے ایسے مسلمانوں کی تقدیر میں شکست لکھ دی ‘ ان کے دشمنوں کو ان کی سرزمین میں قوت دی ‘ ایسے مسلمانوں کو ان کے مقابلے میں ذلیل کیا اور وہ نہایت ہی برے انجام تک پہنچتے رہے ۔ اسلامی تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ اصول اٹل ہے ۔ یہ اس کی ایسی سنت ہے جس میں کوئی تغیر ممکن نہیں ہے ‘ اور جو شخص اس کرہ ارض پر اللہ کی اس باربار دہرائے جانے والی سنت کا مشاہدہ نہیں کرتا تو اس کی آنکھیں صرف ذلت ‘ کمزوری اور توہین اور ناتوانی کے آثار ہی کا مشاہدہ کرسکیں گی ۔ اس جملے پر یہ سبق اختتام پذیر ہوتا ہے اور اس سورت کا حصہ اول بھی یہاں اختتام پذیر ہوجاتا ہے ۔ اہل کفر کے ساتھ معرکہ یہاں زوروں پر ہے اور اہل اسلام اور اہل کفر کے کیمپ یہاں آکر مکمل طور پر ایک دوسرے سے جدا ہوگئے ہیں ۔ اس سبق کو ختم کرنے سے پہلے ایک دوسری حقیقت بھی نوٹ کرلینے کے قابل ہے ۔ وہ یہ کہ اسلام اپنے خالص اور کھلے دشمنوں کے ساتھ بھی پوری رواداری برتتا ہے وہ ابھی اہل اسلام کو صرف یہ مشورہ دیتا ہے کہ وہ اہل کفر کے ساتھ خفیہ دوستی نہ رکھیں لیکن وہ اہل اسلام کو یہ حکم نہیں دیتا کہ وہ کفار کے ساتھ دھوکہ کریں ‘ ان کے ساتھ کینہ رکھیں ‘ یا ان سے نفرت کریں یا ان کے خلاف مکاری اور سازشوں کا اسلوب اختیار کریں ۔ اسلام صرف انہیں یہ مشورہ دیتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو بچائیں اور اسلامی اتحاد کا دفاع کریں اور اسلامی تشخص کو قائم رکھنے کی تدبیریں کریں یعنی اسلام نے صرف انہیں خطرے سے آگاہ کیا ‘ اپنے دفاع کی طرف انہیں متوجہ کیا اور وہ خطرہ انہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے تھا ۔ اور اس میں ان کے تمام دشمن شریک تھے ۔ رہے اہل اسلام تو وہ اسلامی رواداری کے مطابق دوسرے لوگوں کے ساتھ معاملہ کرتے ہیں ‘ لوگوں کے ساتھ ان کا رویہ پاکیزگی اور صفائی پر مبنی ہوتا ہے ‘ وہ لوگوں کے ساتھ بھلائی سے اور محبت کرتے ہوئے ملتے ہیں ‘ وہ اپنے آپ کو سازشوں سے بچاتے ہیں مگر خود کسی کے خلاف سازشیں نہیں کرتے ‘ وہ دوسروں کے کینہ سے اپنے آپ کو بچاتے ہیں لیکن خود ان کے دل میں کسی کے ساتھ کینہ نہیں ہوتا ‘ الا یہ کہ دوسرے ان کے دین اور نظام حیات کے خلاف بغاوت اور دشمنی کررہے ہوں ‘ وہ ان کے نظریہ حیات میں فتنہ انگیزی کررہے ہوں ‘ اور لوگوں کو اللہ کے صراط مستقیم پر آنے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہوں ‘ اگر ایسے حالات ہوں تو پھر مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ ایسے جنگجو دشمنوں کے ساتھ برسرپیکار ہوں ‘ تاکہ فتنے کو روکا جائے اور ان رکاوٹوں کو دور کیا جائے جو راہ خدا میں کھڑی کردی گئی ہوں ۔ اور اسلامی نظام کے قیام کے لئے سد راہ ہوں ‘ ہاں ایسے لوگوں کے ساتھ جہاد بھی جہاد فی سبیل اللہ ہوگا ۔ صرف ذاتی مقاصد یا ذاتی انتقام کے لئے نہ ہوگا ‘ یہ جہاد پوری انسانیت کی بھلائی کے لئے ہوگا ‘ صرف ان لوگوں کی ذات کے خلاف نہ ہوگا ‘ جنہوں نے اسلام کی راہ کو روکا ۔ اور یہ اس لئے ہوگا کہ اسلامی نظام زندگی کا پیغام جو خیر ہے لوگوں تک بےروک ٹوک پہنچ سکے ۔ اس لئے جہاد و قتال نہ ہوگا کہ مجاہدین دنیا میں تغلب حاصل کریں ‘ انہیں اس کرہ ارض پر سر بلندی نصیب ہو اور وہ لوگوں کا استحصال کریں ‘ بلکہ مقصد صرف یہ ہوگا کہ اسلام کا نظام زندگی قائم کیا جائے جس کے عادلانہ سایہ تلے سب لوگ انصاف کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں ‘ یہ جہاد کسی قوم کا علم بلند کرنے کے لئے نہیں ہے اور نہ ہی دنیا میں امپریلزم کے قیام کے لئے شروع کیا جاتا ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جس کی تائید قرآن وسنت کی متعدد نصوص سے ہوتی ہے ‘ پہلی جماعت اسلامی کی تاریخ اس کی ترجمان ہے ۔ اور یہ جماعت تو بہرحال اس دنیا میں ان نصوص کے مطابق زندگی گزاررہی تھی ۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلامی نظام زندگی ‘ بھلائی ہی بھلائی ہے ۔ جو لوگ اسلامی نظام کی راہ روکتے ہیں وہ پوری انسانیت کے دشمن ہیں ‘ اور اسلامی نظام کا یہ فرض ہے کہ وہ ان کا پیچھا کرے اور ایسے لوگوں سے انسانیت قیادت چھین لے ‘ اور یہی وہ فریضہ ہے جس کے لئے اسلامی جماعت اور خیر امت کو اٹھایا گیا ہے۔
Top