Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 161
وَ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّ١ؕ وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَمَا
: اور نہیں
كَانَ
: تھا۔ ہے
لِنَبِيٍّ
: نبی کے لیے
اَنْ يَّغُلَّ
: کہ چھپائے
وَمَنْ
: اور جو
يَّغْلُلْ
: چھپائے گا
يَاْتِ
: لائے گا
بِمَا غَلَّ
: جو اس نے چھپایا
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کے دن
ثُمَّ
: پھر
تُوَفّٰي
: پورا پائے گا
كُلُّ نَفْسٍ
: ہر شخص
مَّا
: جو
كَسَبَتْ
: اس نے کمایا
وَھُمْ
: اور وہ
لَا يُظْلَمُوْنَ
: ظلم نہ کیے جائیں گے
کسی نبی کا یہ کام نہیں ہوسکتا کہ وہ خیانت کرجائے ……اور جو کوئی خیانت کرے تو وہ اپنی خیانت سمیت قیامت کے روز حاضر ہوجائے گا ‘ پھر ہر متنفس کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر کچھ ظلم نہ ہوگا۔
اس کے بعد بات نبوت اور خصائص نبوت کی طرف چلی جاتی ہے تاکہ اس موضوع کے بعد امانت ودیانت کے بارے میں کچھ ہدایات دی جائیں ‘ مثلاً یہ کہ مال غنیمت میں کسی قسم کی بددیانتی اور چوری سخت معیوب چیز ہے ۔ اور یہ کہ جو شخص بھی اجتماعی امانتوں میں بددیانتی کرے گا وہ اس کا حساب دے گا۔ اور ہر شخص کا حق اسے پورا پورا دیا جائے گا۔ وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لا يُظْلَمُونَ ” کسی نبی کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ خیانت کرجائے ……اور جو کوئی خیانت کرے تو وہ اپنی خیانت سمیت قیامت کے روز حاضر ہوجائے گا ‘ پھر ہر متنفس کو اس کی کمائی کا پورا پورابدلہ مل جائے گا اور کسی پر ظلم نہ ہوگا۔ “ احد کی پہاڑی اور گھاٹی سے تیراندازوں نے حکم عدولی کرتے ہوئے اپنی جگہ اس لئے چھوڑ دی تھی کہ انہیں یہ خوف دامن گیر ہوگیا تھا کہ شاید بعد میں رسول اللہ ﷺ انہیں کوئی حصہ نہ دیں۔ اس طرح جنگ بدر کے اموال غنیمت میں بعض منافقین نے یہ پروپیگنڈا کیا تھا کہ غنیمت میں سے کچھ چیزیں غائب ہوگئی ہیں ۔ اور اس سلسلے میں انہیں یہ حیا بھی نہ آئی کہ وہ رسول اللہ ﷺ کا نام لینے سے تو احتراز کریں۔ اس لئے اس آیت میں یہ حکم اور قاطع فیصلہ آگیا کہ حضرت محمد کیا کوئی نبی بھی ہرگز یہ نہیں کرسکتا کہ وہ اموال غنیمت میں سے کوئی چیز ادہر ادہر کردے۔ یعنی مال غنیمت میں سے کوئی چیز علیحدہ رکھ لیں اور یہ کہ وہ بعض فوجیوں کو زیادہ حصہ دیں یا غرض وہ کسی طرح کی کوئی خیانت کریں۔ وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ……………” نبی کا یہ کام نہیں کہ وہ مال غنیمت میں کوئی خیانت کرے۔ “ یہ اس کی شان کے خلاف ہے ۔ وہ اس کے مزاج اور طبیعت نبوت کے خلاف ہے۔ وہ اس کے اخلاق کے خلاف ہے کہ ایسا کرے۔ گویا ذات نبوت سے اس فعل کا وقوع ہی ممکن نہیں ہے ۔ یہاں یہ نفی حلت اور حرمت کی نفی نہیں ہے۔ اس لئے کہ نبی کی امانت دار ‘ منصف مزاج اور پاک طبیعت اور مزاج ہی کے خلاف ہے کہ اس سے اس قسم کی کوئی بات وقوع پذیر ہو۔ بعض قرأتوں لفظ یَغُلَّ ہے۔ یعنی مجہول کا فیصلہ آیا ہے ۔ یعنی یہ بات جائز نہیں کہ نبی کے ساتھ خیانت کا برتاؤ کیا جائے ۔ اور اس کے متبعین اس سے کوئی چیز چھپائیں ۔ اس صورت میں یہاں اس بات کی ممانعت ہوگی کہ رسول ﷺ کے ساتھ اس کے پیروکار خیانت نہ کریں اور یہ قرأت آیت کے آخری حصے کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ ہے ۔ حسن بصری (رح) کی تلاوت ایسی ہی تھی ۔ اس کے بعد ان لوگوں کو سخت تنبیہ کی جاتی ہے کہ جس نے خیانت کی مال غنیمت میں یا اور حکومتی اموال میں تو ان کا انجام یہ ہوگا۔ مِنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ……………” اور جو خیانت کرے تو وہ اپنی خیانت سمیت قیامت کے روز حاضر ہوجائے گا ‘ پھر ہر متنفس کو اس کی کمائی کا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر ظلم نہ ہوگا۔ “ امام احمد نے ‘ سفیان ‘ زہری ‘ عروہ ‘ ابواحمد ساعدی کی روایت نقل کی ہے ۔ کہتے ہیں کہ رسول ﷺ نے قبیلہ ازد کے ایک شخص ابن لتبیہ نامی کو زکوٰۃ کا تحصلیدار مقرر فرمایا۔ وہ جب واپس آیا تو کہا یہ مال آپ کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے ۔ اس پر رسول ﷺ ممبرپر کھڑے ہوئے اور یہ تقریر فرمائی :” ان تحصیلداروں کا کیا حال ہے کہ ہم انہیں کام پر لگاتے ہیں اور واپس آکر وہ کہتا ہے کہ یہ تو تمہارا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ کیوں نہ وہ اپنے باپ یا ماں کے گھر بیٹھا اور انتطار کرتا کہ اسے ہدیہ دیا جاتا یا نہیں۔ اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے جو شخص بھی اس مال سے کوئی چیز لے گا ‘ قیامت کے دن وہ اس کے کاندھے پر ہوگی ۔ اونٹ ہوگا اور وہ آواز دے رہا ہوگا ‘ گائے ہوگی اور وہ آواز دے رہی ہوگی اور بکری ہوگی تو بھی وہ ممیا رہی ہوگی ۔ (بخاری مسلم) اور امام احمد نے اپنی سند کے ذریعہ حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ہے ۔ انہوں نے فرمایا رسول اللہ ﷺ ایک دن ہم میں کھڑے ہوئے ۔ انہوں نے غلول (غنیمت میں سے چوری) کا ذکر کیا ۔ اسے عظیم امر قرار دیا اور اسے بہت ہی بڑا گناہ قراردیا۔ اور فرمایا کہ قیامت کے دن مجھے کوئی ایسا شخص نہ ملے جو آئے اور اس کے کندھوں پر اونٹ ہو اور وہ کہے کہ اے رسول اللہ میری مدد کرو اور میں اسے یہ جواب دوں کہ میں تمہارے لئے اللہ کے ہاں کچھ نہیں کرسکتا۔ میں نے تمہیں پوری طرح پیغام پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں سے ایسے شخص کو بھی نہ ملوں جس کے کندھوں پر گھوڑا ہو ‘ جو ہنہنارہاہو اور وہ شخص مجھ سے کہے رسول اللہ ﷺ میری امداد کرو اور میں اسے جواب دوں میں تمہارے لئے اللہ کے ہاں کچھ نہیں کرسکتا۔ میں تمہیں پوری طرح تبلیغ کردی تھی اور میں تم میں سے ایسے شخص کو بھی نہ ملوں جس کے کندھوں پر کوئی بےزبان جانور ہو اور وہ کہے رسول اللہ میری امداد کرو اور میں اسے بھی یہ جواب دوں کہ میں اللہ کے ہاں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا ۔ میں نے تمہیں پوری طرح تبلیغ کردی تھی ۔ (بخاری مسلم روایت ابوحیان) امام احمد نے اپنی سند کے ساتھ حضرت عدی ابن عمیرہ الکندی سے روایت کی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” اے لوگو ! تم میں سے کوئی شخص ہمارے لئے عامل مقرر ہو اور اس نے اس سے ایک سوئی چرائی یا اس سے زیادہ تو وہ چور ہے اور قیامت کے دن وہ اسے لے کر آئے گا۔ “ اس پر انصار میں سے کالے رنگ کا ایک شخص اٹھا (مجاہد کہتے ہیں کہ وہ سعد ابن عبادہ تھے گویا میں اسے اب بھی دیکھ رہا ہوں ) اور کہا اے اللہ کے رسول ﷺ میں اپنے منصب سے مستعفی ہوتا ہوں آپ اپنا کام سنبھالئے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کیا ہوگیا ہے ؟ تو اس نے رسول ﷺ سے کہا میں نے آپ کو یہ اور یہ کہتے ہوئے سنا ہے اور میں یہ بات اب بھی کہتا ہوں : جسے ہم نے کسی ڈیوٹی پر لگایا تو اس کو چاہئے کہ وہ کم ہو یا زیادہ لے کر آئے ۔ اسے جو کچھ دیا جائے وہ لے لے ۔ اور جو نہ دیا جائے ‘ رک جائے ۔ (مسلم ابوداؤد) قرآن کریم کی اس آیت اور ان احادیث نے جماعت مسلمہ کی تربیت میں ایک عظیم کردار ادا کیا ۔ یہاں تک کہ اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے ۔ ایک ایسا گروہ تیار ہوا ‘ جو نہایت ہی ایمانتدار ‘ دیانتدار اور اموال حکومت کے بارے میں اس قدر محتاط تھا جس کی مثال تاریخ انسانی میں نہیں ملتی ۔ اور پوری انسانی تاریخ میں کبھی ایسی جماعت تیار نہیں ہوئی ۔ یوں ہوتا کہ ایک عام مسلمان کے ہاتھ میں مال غنیمت میں سے ایک نہایت ہی قیمتی سامان پڑتا اسے کسی نے دیکھا ہی نہ ہوتا اور وہ اسے لاکر امیر کے حوالے کردیتا۔ اور اس کا نفس اسے ‘ اس کے بارے میں کسی طرح بھی بدراہ نہ کرسکتا تھا ۔ محض اس ڈر سے کہ قیامت کے دن اس کی ملاقات نبی ﷺ سے ہو اور اس کی حالت یہ ہو جس کا اوپر ذکر ہوا۔ اور یہ کہ وہ قیامت کے دن شرمندہ نہ ہو ۔ جس سے اسے نبی ﷺ نے واضح طور پر خبردار کردیا ہے ۔ غرض مسلمانوں کی زندگی یوں تھی کہ فکرآخرت اور خوف آخرت ان کی زندگی کا عملی جزوہوا کرتے تھے ۔ اس کے اس احساس کا حصہ ہوا کرتے تھے اور ان کے تقویٰ ‘ اللہ خوفی اور غایت درجہ احتیاط کا راز ہی یہی تھا ۔ آخرت کا تصور ان کی زندگی میں ایک زندہ تصور تھا ‘ خوابیدہ نہ تھا۔ وہ ایک وعدہ فردانہ تھا۔ وہ ان کے یقین کا حصہ تھا جس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہ تھی ۔ وہ یہ یقین کرتے تھے کہ ہر کسی کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کوئی ظلم نہ ہوگا۔ ابن جریر طبری نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ جب مسلمان مدائن میں اترے تو انہوں نے مال غنیمت جمع کیا ۔ ایک شخص آیا اور اس کے پاس کوئی چیز تھی اور اس نے اسے خزانچی کے حوالے کیا۔ اس کے ساتھیوں نے کہا ہم نے اس قدر قیمتی چیز کبھی نہیں دیکھی ۔ ہمارے پاس جو بھی سامان جمع ہوا ‘ وہ اس قدر قیمتی نہیں ہے جس قدر یہ قیمتی چیز ہے ۔ تو انہوں نے سوال کیا کہ کیا تم نے اس سے کچھ لیا ہے ؟ تو اس نے جواب دیا کہ میں نے کچھ نہیں لیا ہے اور اللہ کی قسم اگر اللہ نہ ہوتا تو میں یہ تمہیں لاکر نہ دیتا۔ تب مسلمانوں کو معلوم ہوا کہ یہ ایک غیر معمولی شخص ہے ۔ خزانچی کے ساتھیوں نے پوچھا تمہارا تعارف کیا ہے ؟ تو اس نے کہا میں اپنا تعارف اس لئے نہیں کرتا کہ تم میری تعریف کرتے پھروگے اور نہ دوسرے لوگوں کو بتاؤں گا کہ وہ میرے اس عمل کی تعریفیں کرتے پھریں ‘ میں صرف اللہ کی تعریف کروں گا اور اس کے ثواب کا امیدوار رہوں گا ۔ ان لوگوں نے اس کا پیچھا کیا اور جب وہ اپنے ساتھیوں میں پہنچا تو انہوں نے دیانت کہا کہ وہ ثابت بن عبدقیس ہے ۔ (طبری ج 4 ۔ ص 16) حضرت عمر کے دور میں جب اموال غنیمت لائے گئے ‘ جنگ قادسیہ کے بعد کا واقعہ ہے تو ان میں کسریٰ کا وہ تاج بھی تھا جسے وہ ایوان شاہی میں بیٹھ کر پہنتا تھا ۔ یہ بہت ہی قیمتی تھا ۔ حضرت عمر نے اسے دیکھا اور کہا کہ قابل قدر ہیں وہ فوجی جنہوں نے اسے خزانہ میں جمع کیا اور کہا :” جس قوم نے یہ تاج لاکر اپنے امیر کو دیا ہے حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ حد درجہ کے امین ہیں۔ “ یہ تھی مسلمانوں کی اسلامی تربیت ‘ یہ اس قدر عجیب و غریب معلوم ہوتی ہے کہ اس کی داستانیں افسانے معلوم ہوتے ہیں ۔ اب اموال غنیمت اور اموال غنیمت کے اندر خیانت کی اس بحث کے بعد قرآن کریم اسی مناسبت سے اخلاقی قدروں کا ذکر کرتا ہے۔ ” بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو شخص ہمیشہ اللہ کی رضاپر چلنے والا ہو ‘ وہ اس شخص کے سے کام کرے جو اللہ کے غضب میں گھر گیا ہو اور جس کا آخری ٹھکانہ جہنم ہو ‘ جو بدترین ٹھکانہ ہے ۔ اللہ کے نزدیک دونوں قسم کے آدمیوں میں بدرجہا فرق ہے اور اللہ سب کے اعمال پر نظررکھتا ہے ۔ “
Top