Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 177
اِنَّ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اشْتَرَوُا : انہوں نے مول لیا الْكُفْرَ : کفر بِالْاِيْمَانِ : ایمان کے بدلے لَنْ : ہرگز نہیں يَّضُرُّوا : بگاڑ سکتے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
جو لوگ ایمان کو چھوڑ کر کفر کے خریدار بنے ہیں وہ یقیناً اللہ کا کوئی نقصان نہیں کررہے ہیں ‘ ان کے لئے دردناک عذاب تیار ہے ۔
إِنَّ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالإيمَانِ لَنْ يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ……………” جو لوگ ایمان چھوڑ کر کفر کے خریدار بنے ہیں وہ یقیناً اللہ کا کوئی نقصان نہیں کررہے ہیں ۔ ان کے لئے دردناک عذاب تیار ہے ۔ “ ایمان تک ان کے ہاتھ پہنچ سکتے تھے ۔ ایمان کے دلائل اس پوری کائنات میں بکھرے پڑے ہیں ۔ خود انسانی فطرت اور نفس کے اندر دلائل ایمان موجود ہیں ۔ خود انسان کے عجیب و غریب جسم کے منصوبے کے اندر ‘ اس میں باہم مکمل ہم آہنگی کے اندر ‘ اس میں ودیعت کردہ فطرت انسانی کے اندر ‘ پھر انسانی فطرت اور اس کے اس طبیعی وجود میں پائی جانے والی ہم آہنگی کے اندر ‘ پھر اس میں اس کے خالق اور صانع کے وجود کا فطری شعور ودیعت کئے جانے کے اندر اور پھر اس شعور کی بہترین نفسیاتی اور طبیعی مزاج کے اندر دلائل ہی دلائل ہیں ۔ اور ان دلائل کے علاوہ رسولوں کی دعوت بھی تو موجود رہی ہے اور ہے ۔ یہ دعوت اپنی اس فطری حالت میں موجود ہے جسے انسانی فطرت قبول کرتی ہے ۔ اور اس فطرت اور اس دعوت رسل کے اندر پھر حسین ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور یہ دعوت لوگوں کی ضروریات اور ان کی زندگی کے لئے مکمل صلاحیت رکھتی ہے ۔ ہاں ‘ ایمان ان کے سامنے مکمل طور پر موجود تھا ‘ ان کی دسترست میں تھا ‘ انہوں نے اور انہوں ہی نے راہ ایمان کو چھوڑ کر کفر کی راہ خرید لی ۔ اور یہ کام انہوں نے اچھی طرح جانتے بوجھتے کیا۔ اس لئے وہ اس بات کے مستحق ہوگئے کہ اللہ انہیں اس حال میں چھوڑ دے کہ وہ کفر کی راہ پر سرپٹ دوڑیں تاکہ وہ اپنا پورا سرمایہ حیات اس راہ میں لگادیں اور ان کے لئے ثواب آخرت میں کوئی حصہ نہ رہے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس قابل ہی نہیں ہیں کہ وہ اللہ کو کوئی نقصان دے سکیں ۔ اس لئے کہ وہ مکمل طور پر گمراہ ہوگئے ہیں اور ان کے پاس سچائی کی معمولی مقدار بھی نہیں رہی ہے ۔ اور گمراہی کے حق میں اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل اور کوئی طاقت نازل ہی نہیں کی ہے ۔ اس لئے اپنی حقیقت کے اعتبار سے باطل کے پاس کوئی قوت نہیں ہوتی ۔ لہٰذا وہ اہل حق اور دعوت اسلامی کو کبھی کوئی مضرت نہیں پہنچاسکتے ۔ کیونکہ ان کے پاس اگر کوئی قوت ہے بھی تو وہ بہت ہی کمزور اور نحیف ہے ۔ اگرچہ وہ اپنے آپ کو پھولاکر دکھائے ‘ اور وقتی طور پر مسلمانوں کو کسی شکست کی وجہ سے رنج والم پہنچ جائے۔ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ…………” ان کے لئے درناک عذاب ہے ۔ “ یہ اس قدر المناک ہوگا جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اور اس قدر رنج والم وہ اس دنیا میں اہل اسلام کو نہیں دے سکتے ۔
Top