Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 180
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْ١ؕ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ١ؕ سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠ ۧ
وَلَا
: اور نہ
يَحْسَبَنَّ
: ہرگز خیال کریں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَبْخَلُوْنَ
: بخل کرتے ہیں
بِمَآ
: میں۔ جو
اٰتٰىھُمُ
: انہیں دیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ فَضْلِھٖ
: اپنے فضل سے
ھُوَ
: وہ
خَيْرًا
: بہتر
لَّھُمْ
: ان کے لیے
بَلْ
: بلکہ
ھُوَ
: وہ
شَرٌّ
: برا
لَّھُمْ
: انکے لیے
سَيُطَوَّقُوْنَ
: عنقریب طوق پہنایا جائے گا
مَا
: جو
بَخِلُوْا
: انہوں نے بخل کیا
بِهٖ
: اس میں
يَوْمَ
: دن
الْقِيٰمَةِ
: قیامت
وَلِلّٰهِ
: اور اللہ کے لیے
مِيْرَاثُ
: وارث
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: جو تم کرتے ہو
خَبِيْرٌ
: باخبر
جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لئے اچھی ہے ۔ نہیں ‘ یہ ان کے حق میں نہایت بری ہے ۔ جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کررہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا۔ زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لئے ہے اور جو کچھ تم کررہے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔
درس 28 ایک نظر میں یہاں تک معرکہ احد کا بیان ختم ہوجاتا ہے لیکن جماعت مسلمہ اور اس کے اردگرد نواح میں پھیلے ہوئے دشمنان اسلام کے ساتھ معرکہ آرائی ابھی ختم نہ ہوئی تھی ۔ خصوصاً یہودیوں نے مباحثے اور مجادلے شروع کر رکھے تھے ‘ تشکیک اور بےچینی پیدا کرنا ‘ سازشیں اور کینہ پروری اور گھات میں بیٹھ کر وار کرنے کے مواقع تلاش کرنا ۔ اس معرکے کے اردگرد یہ اس سورت کے اکثر مباحث پھیلے ہوئے ہیں اور گھومتے ہیں ۔ رسول اکرم ﷺ نے قبیلہ بنی قینقاع کو مدینہ کے قرب و جوار سے جلاوطن کردیا تھا کیونکہ غزوہ بدر کے بعد وہ سخت بوکھلا گئے تھے اور انہوں نے سازشیں شروع کردی تھیں ۔ انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کردی تھی اور جو عہد و پیمان ان کے ساتھ ہوئے تھے ان کو وہ کھلے بندوں توڑتے تھے ۔ یہ عہد ان کے ساتھ رسول ﷺ کے مدینہ طیبہ میں ہجرت کرنے کے متصلاً بعد ہوئے تھے ۔ اور اس وقت ہوئے تھے کہ اوس وکذرج کی اکثریت اسلام میں داخل ہونے کی وجہ سے مدینہ میں اسلامی ریاست قائم ہوگئی تھی ۔ لیکن مدینہ کے اردگرد بنی النضیر ‘ بنوقریظہ ابھی موجود تھے ۔ اس کے علاوہ خیبر کے یہودی اور ان کے علاوہ جزیرۃ العرب کے دوسرے یہودی بھی موجود تھے ۔ یہ سب لوگ باہم مراسلت کرتے تھے ‘ فوجیں جمع کررہے تھے ۔ مدینہ کے منافقین کے ساتھ رابطے قائم کررہے تھے اور مدینہ اور مدینہ کے اردگرد کے کفار کے ساتھ اور مکہ کے مشرکین کے ساتھ کے روابط قائم تھے ۔ اور مسلمانوں کے خلاف انہوں نے نہ ختم ہونے والی سازشوں کا سلسلہ شروع کررکھا تھا۔ قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَى جَهَنَّمَ وَبِئْسَ الْمِهَادُ (12) قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأُخْرَى كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُمْ مِثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ وَاللَّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَنْ يَشَاءُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَعِبْرَةً لأولِي الأبْصَارِ (13) ” تمہارے لئے ان دوگروہوں میں نشان عبرت تھا ‘ جو (بدر میں) ایک دوسرے سے نبردآزما ہوئے ۔ ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑرہا تھا تھا اور دوسرا گروہ کافر تھا۔ دیکھنے والے بچشم سر دیکھ رہے تھے کہ کافر گروہ مومن گروہ سے دوچند ہے ۔ (مگر نتیجے نے ثابت کردیا کہ ) اللہ اپنی فتح ونصرت سے جس کو چاہتا ہے مدد دیتا ہے۔ دیدہ بینا رکھنے والوں کے لئے اس میں بڑا سبق پوشیدہ ہے ۔ “ جب رسول اللہ ﷺ نے ان کو اللہ کی جانب سے آیا ہوایہ ڈراوا پہنچایا ‘ جو اس لئے نازل ہوا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں تھیں وہ تمام سرگرمیاں جو وہ ان دنوں دکھا رہے تھے اور جس غصے کا اظہار ان کی جانب سے ہورہا ہے اور بدر کے بعد تو وہ مسلسل سازشوں میں لگے ہوئے تھے تو انہوں نے اس ڈراوے کو بہت ہی برے اور حقارت آمیز طریقے سے رد کردیا ۔ انہوں نے کہا :” محمد ! اپنے آپ کو غرور میں نہ ڈالو ‘ تم نے بیشک قریش کے بعض لوگوں کو قتل کردیا ۔ یہ لوگ ناتجربہ کار تھے ۔ انہیں کیا پتہ تھا کہ جنگ کس طرح لڑی جاتی ہے ۔ اللہ کی قسم ! اگر تم نے کبھی ہم سے جنگ لڑی تو تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ ہم لوگ کچھ ہیں ۔ یقیناً تم ہم جیسے لوگ نہ پاؤگے ۔ “ اس جواب کے بعد وہ سازشوں میں شریک ہوگئے ۔ اس سورت میں ان کی سازشوں کے کچھ رنگ نقل کئے گئے ہیں ۔ یہاں تک کہ انہوں نے رسول اکرم ﷺ سے جو عہد و پیمان کیا تھا ‘ اسے انہوں نے توڑدیا ۔ رسول ﷺ نے ان کا محاصرہ کرلیا ۔ چناچہ وہ رسول ﷺ کے فیصلے پر ہتھیار ڈالنے کے لئے آمادہ ہوگئے ۔ رسول ﷺ نے انہیں مدینہ سے جلاوطن کرکے ” اذرعات “ بھیج دیا ۔ یہودیوں کے مدینہ میں صرف دو گروہ رہ گئے بنوقریظہ اور بنو النضیر جو عہد کی پابندی بظاہر کررہے تھے لیکن خفیہ طور پر یہ بھی سازشوں ‘ مکاریوں ‘ دھوکہ بازی ‘ فتنہ بازی اور افواہیں پھیلانے میں مصروف تھے ۔ غرض یہ لوگ وہ تمام کام کرنے لگے جو یہود اپنی پوری تاریخ میں بڑی مہارت سے کرتے آئے ہیں ۔ اور کتاب اللہ میں اسے بالکل تفصیلات کے ساتھ ریکارڈ کیا گیا ہے اور پوری کرہ ارض کی آبادی کو ان سے خبردار کیا گیا ہے کہ اس زمین پر یہ ایک ملعون قوم ہے ۔ اس سبق میں بنی اسرائیل کے بعض اقوال وافعال کو لیا گیا ہے ۔ نظر آتا ہے کہ وہ بارگاہ رب العزت میں بھی بےادبی کرنے پر اتر آئے تھے ۔ مسلمانوں کے ساتھ برا رویہ تو ان کے لئے کوئی بات ہی نہ تھی ۔ یہ لوگ میثاق مدینہ کے مطابق اپنی مالی ذمہ داریاں ادا کرنے سے پہلو تہی کرتے تھے جو معاہدہ انہوں نے خود نبی ﷺ کے ساتھ کیا تھا ‘ وہ کہتے تھے اِنَّ اللّٰہَ فَقِیرٌوَّنَحنُ اَغنَیَآءُ……………” اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں۔ “ اس سبق میں یہودیوں کے وہ واہی دلائل بھی ملیں گے جو وہ دعوت اسلامی کے خلاف پیش کیا کرتے تھے ‘ جب بھی یہ دعوت انہیں دی جاتی ۔ یہ دلائل سب کے سب جھوٹے ہوتے اور تاریخی اعتبار سے بھی ان کی کوئی اصل نہ ہوتی ۔ مثلاً یہ کہ وہ اللہ کے ساتھ کئے ہوئے عہد کی بھی خلاف ورزی کررہے تھے ۔ وہ عہد یہ تھا کہ وہ اللہ کے احکام اور سچائی کو بیان کریں گے اور کبھی نہیں چھپائیں گے ۔ انہوں نے اس عہد کو توڑ دیا تھا ‘ پس پشت ڈال دیا تھا اور اس کے بدلے انہوں نے مالی فوائد حاصل کئے ۔ اپنے پیغمبروں کو ناحق قتل کیا ‘ حالانکہ یہ پیغمبر ان کے پاس خارق عادت معجزات حسب الطلب ظاہر کرچکے تھے ۔ نیز وہ پیغمبر واضح دلائل کے ساتھ آئے تھے مگر ان یہودیوں نے ان کو مسترد کردیا۔ یہودیوں کے ان شرمناک اقوال وافعال کے ذکر کی وجہ سے ‘ انبیاء کے ساتھ ان کے برتاؤ اور بارگاہ باری تعالیٰ میں ان کی گستاخیوں کے اظہار بیان کی وجہ سے ‘ مدینہ کے ارد گرد بسنے والے یہودی اس نوخیز جماعت مسلمہ کے دشمن ہوگئے تھے ۔ نیز اس سبق میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہودیوں اور مشرکین کی سازشوں اور ایذا رسانیوں سے مسلمانوں کو کس قدر تکلیف ہورہی ہے ۔ ان امور کا ذکر جماعت مسلمہ کی تربیت کے لئے یہاں نہایت ہی ضروری تھا ۔ تاکہ وہ اپنے ماحول سے علی وجہ البصیرت خبردار ہوں کہ ان کے اردگرد جو لوگ رہ رہے ہیں وہ کون ہیں۔ تاکہ اہل ایمان کو اس سرزمین کے حالات اچھی طرح معلوم ہوجائیں جس میں وہ کام کررہے ہیں ۔ نیز یہ کہ ان کی راہ میں کیا کیا مشکلات ہیں ‘ کہاں کہاں ان کے لئے دام زیر زمین بچھے ہیں ۔ اور اس راہ میں ان کے لئے کیا کیا مصائب تیار ہیں ۔ مدینہ طیبہ میں یہودی مسلمانوں کے خلاف جو سازشیں کررہے تھے ‘ وہ ان عداوتوں سے کم خطرناک تھیں جو مکہ کے مشرکین مسلمانوں کے ساتھ روا رکھتے تھے۔ غالباً مسلمانوں کے خلاف پوری تاریخ اسلام میں جو سازشیں ہوتی ہیں وہ یہودی کرتے رہے ہیں ۔ ہمیشہ یہ لوگ مسلمانوں کے لئے خطرناک رہے ہیں ۔ اس اثر آفریں سبق میں پے درپے اس سلسلے میں ہدایات دی گئی ہیں ۔ مسلمانوں کو بتایا جاتا ہے کہ کون سی اقدار ہیں جو دائمی ہیں اور کون سی اقدار زائل ہونے والی ہیں ۔ اس لئے کہ اس دنیا میں زندگی کی ایک محدود وقت کے لئے ہے ۔ ہر نفس ایک دن موت سے ہمکنار ہونے والا ہے ۔ اصل جزء تو آخرت میں ملے گی ۔ اصل کمائی اور خسارے کا پتہ تو وہاں لگے گا ۔ وہاں جو شخص آگ سے بچالیا گیا اور جنت میں داخل ہوگیا تو گویا وہ کامیاب رہا۔ اور دنیا تو ایسے ساز و سامان سے اٹی پڑی ہے جو ہر وقت دھوکے میں ڈال سکتا ہے ۔ اور یہ ہمارے اموال ‘ ہماری جانیں ہمارے پاس اللہ کی امانت ہیں ۔ اہل کتاب اور مشرکین کی جانب سے اذیت تمہیں پہنچتی رہے گی۔ صرف صبر ‘ اللہ خوفی اور اسلام پر پختگی سے عمل ہی تمہیں آگ سے بچاسکتا ہے اور یوں ان سازشوں سے بھی بچاجاسکتا ہے۔ مدینہ کی پہلی جماعت کو جو ہدایات دی گئی ہیں ‘ وہ آج بھی ہمارے لئے تازہ ہدایات ہیں ۔ کل بھی ہمارے لئے یہی ہدایات ہیں ۔ جو لوگ اسلام کو ازسر نو قائم کرنا چاہتے ہیں اور جو لوگ اسلامی زندگی کا قیام چاہتے ہیں وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے کہ ان کے دشمنوں کا وہی مزاج ہے جو مدینہ کے دشمنوں کا تھا۔ یہ دشمن وہی مشرکین اور اہل کتاب کے ملحدین ہیں ۔ آج یہودی عالمین صہیونیت کی شکل میں آئے ہیں ۔ عیسائی عالمی صلیب کی شکل میں ہیں ۔ اور عالمی کمیونزم کی شکل میں ہیں ۔ آج بھی تحریک اسلامی کو بتایا جاتا ہے کہ اس کی راہ میں جو مشکلات ہیں ‘ جو دام رکھے ہوئے ہیں ‘ ان کے وہی قربانیاں ہیں ‘ وہی اذیتیں ہیں اور وہی ابتلاء ہیں ۔ لیکن تم اپنی نظر آخرت پر رکھو ۔ مالی اور جانی نقصانات برداشت کرنے پڑیں گے ۔ لیکن تمہیں پہلی جماعت اسلامی کی طرح آج بھی وہی سبق یاد کرنا ہوگا۔” آخر کار ہر شخص کو مرنا ہے ۔ اور تم سب اپنے اپنے پورے اجر قیامت کے روز پانے والے ہو ‘ کامیاب دراصل وہ ہے جو وہاں آتش دوزخ سے بچ جائے اور جنت میں داخل کردیا جائے ۔ رہی یہ دنیا ‘ تو یہ محض ایک ظاہر فریب دینے والی چیز ہے ……مسلمانو ! تمہیں مال اور جان دونوں آزمائشیں پیش آکر رہیں گی ‘ اور تم ابھی اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنوگے ۔ اگر ان سب حالات میں صبر اور اللہ ترسی کی روش قائم ہوئے تو یہ بڑے حوصلے کا کام ہے۔ “ غرض قرآن وہی قرآن ہے جو تھا ‘ اس کی حیثیت وہی ہے کہ یہ اس امت کے لئے دائمی ہدایات پر مشتمل کتاب ہے ۔ یہ اس امت کا حدی خواں اور رہبر ورہنما ہے۔ یہ اس کے لئے قابل اعتمادقائد ہے……لیکن اس کے دشمن بھی وہی دشمن ہیں ‘ جو تھے اور انقلاب کی راہ بھی وہی ہے جو تھی ۔ اس مجموعہ آیات میں پہلی آیت کے بارے میں کوئی ایسی روایت نہیں ہے کہ اس میں بخیلوں سے مراد کون لوگ ہیں اور یہ کہ بخل کے فعل مذموم سے کن لوگوں کو ڈرایا گیا ہے ؟ اور یہ کہ قیامت میں ان کا انجام یہ ہوگا لیکن جس مقام پر یہ آیت ہے ‘ معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تعلق بعد میں آنے والی آیات سے ہے جو یہودیوں کے بارے میں وارد ہیں ‘ اس لئے کہ یہ یہودی ہی تھے جنہوں نے یہ کہا تھا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں ۔ اور یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے کہا تھا کہ اللہ نے ہم سے یہ وعدہ کیا ہے کہ ہم اس وقت تک کسی رسول کو نہ مانیں جب تک وہ ایسی قربانی نہ لے آئیں جسے آگ جلادے ۔ “ اصل بات یہ ہے کہ یہ آیت یہودیوں کے بارے میں ہے جنہیں اس وقت یہ دعوت دی جارہی تھی کہ وہ میثاق مدینہ کے مطابق جن مالی ذمہ داریوں کے پابند ہیں ‘ انہیں وہ ادا کریں ۔ اور یہ دعوت بھی انہیں دی گئی تھی کہ وہ نبی آخرالزمان کی دعوت کو قبول کرلیں اور اللہ کی راہ میں انفاق کریں۔ چناچہ یہ تہدید آمیز ڈراوا نازل ہوا ‘ اور اس کے بعد یہودیوں کی ان کٹ حجتی دلائل کو رد کیا گیا جو وہ رسول اللہ ﷺ پر ایمان نہ لانے کے لئے پیش کرتے تھے ۔ ان دلائل میں نہایت ہی گستاخانہ طرز ادب اختیار کرتے تھے اور یہ بےادبی دراصل وہ اپنے رب کی کرتے تھے ۔ یہودیوں کو تہدید آمیز تنبیہ کے رسول اکرم ﷺ کو تسلی دی جاتی ہے ‘ کہ ٹھیک ہے کہ یہ یہود آپ کی تکذیب کررہے ہیں لیکن آپ سے قبل جو رسول گزرے ہیں اس کے ساتھ بہ نسبت آپ کے سخت رویہ ان کی اقوام نے اختیار کیا تھا۔ ان رسولوں میں سے انبیاء بنی اسرائیل بھی تھے جو ان کے پاس باقاعدہ دلائل لے کر آئے تھے ‘ انہوں نے حسب طلب معجزات بھی پیش کئے جیسا کہ تاریخ بنی اسرائیل میں مشہو رہے۔ اس آیت کا مفہوم عام ہے ۔ اس سے یہودی بھی مراد ہوسکتے ہیں جو میثاق مدینہ کے تحت عائد ہونے والی مالی ذمہ داریوں میں بخل سے کام لیتے تھے اور دوسرے لوگ بھی اس کے مدلول میں شامل ہیں جو اپنے دئیے سے خرچ نہیں کرتے اور بخل سے کام لیتے ہیں ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بخل ان کے لئے خیر ہے کہ ان کے مال اس سے محفوظ ہوتے ہیں اور انفاق کی وجہ سے یہ اموال جاتے ہیں۔ یہ آیت انہیں اس قسم کے جھوٹے حساب و کتاب سے منع کرتی ہے ‘ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ وہ جو کچھ جمع کرتے ہیں قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا اور یہ طوق آگے سے بنے گا ۔ یہ ایک نہایت خوفناک تہدید ہے ۔ انداز تعبیر اس طرح ہے کہ اس میں بخل کو زیادہ بدشکل کرکے پیش کرتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ ان لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور وہ پھر بھی بخل کرتے ہیں ۔ وہ اپنے ذاتی مال میں بخل نہیں کررہے بلکہ اللہ کے دئیے میں بخل کرتے ہیں ۔ وہ جب اس دنیا میں آئے تھے تو ان کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا ۔ نہ ان کے ہم قبیلہ لوگوں کے پاس کچھ تھا ۔ تو اللہ نے ان پر اپنا فضل کیا اور ان کو سب کچھ دے دیا ۔ جب اللہ تعالیٰ نے ان سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ خود اس کے دئیے میں سے اسے کچھ دیں تو انہوں نے اللہ کے فضل وکرم کو یاد نہ کیا اور تھوڑا سا واپس دینے میں بھی بخیلی کی ۔ وہ یہ گمان کرنے لگے کہ یہ ذخیرہ اندوزی ان کے لئے مفید ہوگی حالانکہ یہ ان کے لئے سخت مضر ہے بلکہ شرمناک قسم کی مضرت ہے ۔ اس لئے کہ وہ بہرحال اس جہاں سے جانے والے ہیں ۔ اس مال اور دولت کو چھوڑنے والے ہیں ۔ بعد کے لوگوں کے لئے اور آخرکار اللہ ہی وارث ہوگا۔ اس لئے کہ ” اللہ ہی کے لئے میراث ہے آسمانوں اور زمین کی ۔ “ تو پھر یہ سونا اور جمع شدہ دولت تو نہایت ہی تھوڑے عرصے کے لئے رہتی ہے ۔ اس کے بعد سب کی سب اللہ کی طرف لوٹتی ہے ۔ اور ان کے کھاتے میں تو وہی کچھ ہے جو انہوں نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا ۔ اللہ کی رضا کے لئے خرچ کیا ۔ اس کا اجر ان کو پورا پورا ملے گا اور صرف اس صورت میں وہ آگ سے طوق سے بچ سکتے جب وہ اپنی زائد دولت اللہ راہ مین خرچ کردیں۔ اس کے بعد یہودیوں پر سخت تنقید کی جاتی ہے ۔ جن کے ہاتھوں میں دولت تھی ۔ یہ دولت انہیں اللہ نے دی تھی۔ اور یہ سمجھنے لگے اپنے آپ کو غنی اور اللہ سے مستغنی کہ انہیں اللہ کی جانب سے کسی اجر اور صلے کی حاجت نہیں ہے ۔ اور نہ انہیں دوچند سہ چند ثواب کی ضرورت ہے جو اللہ ان لوگوں کو دیتا ہے جو اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور جسے اللہ اپنا فضل کہتا ہے اور ان لوگوں کی جانب سے قرضہ سے تعبیر کرتا ہے ۔ لیکن ان لوگوں نے ایک ذلیل شخص کی حیثیت سے یہ جواب دیا کہ اللہ کو کیا ضرورت ہے کہ وہ ہم سے ہمارا مال قرض مانگتے ہیں اور پھر ہمیں دوگنا کردیتے ہیں ‘ حالانکہ خود اللہ تعالیٰ ربا سے منع کرتے ہیں اور اضعاف مضاعفہ کو حرام قرار دیتے ہیں ۔ ان کی یہ بات الفاظ کا کھیل ہے ۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نہایت ہی رذیل اور بےادب اور گستاخ لوگ ہیں۔
Top