Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 182
ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِۚ
ذٰلِكَ : یہ بِمَا : بدلہ۔ جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَيْسَ : نہیں بِظَلَّامٍ : ظلم کرنے والا لِّلْعَبِيْدِ : بندوں پر
یہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے ‘ اللہ اپنے بندوں کے لئے ظالم نہیں ہے ۔
ذَلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ……………” یہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے ۔ “ پوری جزاء جس میں نہ ظلم ہے اور نہ ہی کوئی سنگدلی ہے۔ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلامٍ لِلْعَبِيدِ……………” اللہ اپنے بندوں کے لئے ظالم نہیں ہے ۔ “ یہاں بندوں کے لئے عبید کا لفظ استعمال کرنے سے انسان کی اصل حیثیت بتادی گئی ہے کہ وہ اللہ کے مقابلے میں غلاموں کا غلام ہے ۔ اور پھر بھی اگر وہ اللہ کی بارگاہ میں اس قدر بےادبی کرتا ہے اور بندہ اور غلام ہوکر وہ کہتا ہے کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں تو یہ کس قدر گستاخی ہے اور پھر اس کے ساتھ ساتھ انبیاء کے قتل جیسا شنیع کام ۔ یہ لوگ جو کہتے ہیں کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں پھر یہی قاتلین انبیاء بھی ہیں ۔ ان کا مزید کارنامہ دیکھو کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم محمد ﷺ پر اس لئے ایمان نہیں رکھتے کہ ہمیں خود اللہ نے یہ کہا ہے کہ وہ اس وقت تک کسی نبی پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ ایسی قربانی نہ کرے جسے عالم غیب سے آگ آکر معجزانہ طور اسے کھانہ لے ۔ جس طرح انبیاء بنی اسرائیل میں سے بعض کے ہاتھوں اس قسم کے معجزے کا اظہار ہوا تھا ۔ اور جب تک محمد ﷺ کوئی اس قسم کا معجزہ نہ دکھائیں گے وہ چونکہ اللہ کے ساتھ عہد کرچکے ہیں اس لئے وہ ایمان نہیں لاسکتے ۔
Top