Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 186
لَتُبْلَوُنَّ فِیْۤ اَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ١۫ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَذًى كَثِیْرًا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ
لَتُبْلَوُنَّ
: تم ضرور آزمائے جاؤگے
فِيْٓ
: میں
اَمْوَالِكُمْ
: اپنے مال
وَاَنْفُسِكُم
: اور اپنی جانیں
وَلَتَسْمَعُنَّ
: اور ضرور سنوگے
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جنہیں
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: کتاب دی گئی
مِنْ قَبْلِكُمْ
: تم سے پہلے
وَمِنَ
: اور۔ سے
الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا
: جن لوگوں نے شرک کیا (مشرک)
اَذًى
: دکھ دینے والی
كَثِيْرًا
: بہت
وَاِنْ
: اور اگر
تَصْبِرُوْا
: تم صبر کرو
وَتَتَّقُوْا
: اور پرہیزگاری کرو
فَاِنَّ
: تو بیشک
ذٰلِكَ
: یہ
مِنْ
: سے
عَزْمِ
: ہمت
الْاُمُوْرِ
: کام (جمع)
مسلمانو ‘ تمہیں مال اور جان دونوں کی آزمائشیں پیش آکر رہیں گی ‘ اور تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنوگے ۔ اگر ان سب حالات میں تم صبر اور اللہ ترسی کی روش پر قائم رہو ‘ تو یہ بڑے حوصلے کا کام ہے ۔
جب یہ حقیقت انسان کے اندر جگہ پکڑلیتی ہے اور جب نفس انسانی اپنے حساب و کتاب سے زندہ رہنے کی تڑپ نکال دیتا ہے ‘ کیونکہ ہر نفس نے بہرحال ایک دن مرنا ہے اور اسی طرح جب اس نے اپنی فہرست ترجیحات سے دنیا کے نظر فریب سامان کو بھی نکال دیا تو اس وقت پھر اللہ اہل ایمان سے بات کرتے ہیں کہ ان کے لئے مالی اور جانی آزمائشیں آنے والی ہیں ۔ اور اسی وقت پھر وہ ان قربانیوں کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذًى كَثِيرًا وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الأمُورِ ” مسلمانو ‘ تمہیں مال اور جان دونوں کی آزمائشیں پیش آکر رہیں گی ‘ اور تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنوگے ۔ اگر ان سب حالات میں تم صبر اور اللہ ترسی کی روش پر قائم رہو تو یہ بڑے حوصلے کا کام ہے ۔ “ عقائد اور نظریات اور دعوت اور تحریک کی سنت یہ ہے کہ ان میں ابتلا ‘ جان کی ابتلا ‘ مال کی ابتلا ضروری ہوتی ہے اور نفس انسانی کو اس میں ثابت قدمی ‘ صبر اور عزم سے مقابلہ کرنا ہوتا ہے ۔ اس لئے کہ یہ جنت کی راہ ہے اور جنت تو تب ملتی ہے جب ناپسندیدہ کاموں سے اجتناب کیا جائتے اور جنت ان کے اندرگھیری ہوئی ہے اور دوزخ شہوات نفس کے درمیان ہے ۔ یہی ایک صورت ہے جس میں کسی دعوت کو لے کر اٹھنے والی جماعت کو برپا کیا جاسکتا ہے ۔ اسی صورت میں دعوتی فرائض ادا کئے جاسکتے ہیں ۔ یہی طریقہ ہے ‘ ایسی جماعت کی تربیت کا ۔ اور صرف اسی طریقے سے اس کی خفیہ قوتوں ‘ بھلائی کی قوتوں ‘ صبر وثبات کی قوتوں کو جگایا جاسکتا ہے ۔ یہ طریقہ کہ فرائض کو عملاً ادا کیا جائے اور لوگوں کی حقیقی حیثیت کو جانا جائے اور زندگی کی اصلیت بھی ذہن میں ہو کہ اس کی کیا حقیقت ہے ؟ یہی ایک طریقہ ہے کہ دعوت کے اردگرد مضبوط لوگ جمع ہوجاتے ہیں ۔ ایسے ہی لوگ کسی دعوت کو لے کر چلتے ہیں اور اسی کی راہ میں آنے والی مشکلات پر صبر کرتے ہیں اور ایسے ہی لوگوں پر اعتماد کیا جاسکتا ہے ۔ کسی بھی دعوت کی قدر ایسے ہی لوگوں کے پاس ہوتی ہے اور وہ اسے اہم سمجھتے ہیں اور اس دعوت کی راہ میں وہ جس قدر مشکلات برداشت کریں گے ‘ اس قدروہ انہیں عزیز ہوگی ۔ اس لئے وہ اس کو کبھی بھی نظر انداز نہ کریں گے ‘ خواہ جیسے حالات بھی ہوں۔ آزمائش کو ہر دعوت کی سنت اس لئے قرا ردیا گیا ہے کہ اس سے داعی اور دعوت دونوں مضبوط ہوجاتے ہیں ۔ مقابلہ ہی انسان کے اندر سے اس کی خفیہ قوتوں کو جگاتا ہے ۔ ان کو نشوونما دیتا ہے ‘ ان کو مجتمع کرتا ہے اور پھر ان کو ایک راہ پر لگاتا ہے ۔ کسی بھی جدید دعوت کو چاہئے کہ وہ ان خفیہ قوتوں سے کام لے ‘ انہیں جگائے تاکہ اس کی جڑیں مضبوط ہوں اور وہ معاشرے کے اندر گہری جڑیں رکھتی ہو۔ پھر نظریاتی اعتبار سے اسے چاہئے کہ وہ تروتازہ ‘ اور انسانی فطرت کے اندر رچی بسی ہو۔ حاملین دعوت کو اپنے نفوس کی حقیقت اچھی طرح معلوم ہو ‘ اور وہ جہاد فی سبیل اللہ اور اس کی زندگی کو ساتھ ساتھ لے کر چلتے ہوں ۔ انہیں معلوم ہو کہ نفس انسانی کی حقیقت کیا ہے اور اس کے اندر کیا کیا خفیہ قوتیں ہیں۔ انہیں معلوم ہو کہ ایک جماعت اور ایک معاشرے کی تشکیل کس طرح ہوتی ہے ۔ انہیں معلوم ہو کہ ان کی دعوت کے اصول اور ان کی نفسانی خواہشات کے درمیان کہاں کہاں اور کس کس طرح جنگ ہوگی اور پھر تمام لوگوں کے ساتھ اس دعوت کی جنگ کس طرح ہوگی ۔ پھر انہیں معلوم ہو کہ شیطان کن کن دروازوں سے نفس انسانی کے اندر داخل ہوجاتا ہے ‘ راستے میں کہاں کہاں پھسلن ہے اور کہاں کہاں گمراہی کی دلدل ہے ۔ اس جہد مسلسل کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اس پر اس کے مخالفین بھی غور کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ وہ سوچتے ہیں کہ جو اس قدر قربانیاں دیتے ہیں لازماً اس میں کوئی خیر ہوگی کوئی راز تو اس میں ہوگا۔ یہ لوگ اس راہ میں اس قدر مشکلات برداشت کرتے ہیں اور وہ پر عزم طور پر اپنے موقف پر جمے ہوئے ہیں ۔ ایک مقام ایسا ضرور آتا ہے کہ مخالفین کے دل پگھل جاتے ہیں ‘ وہ ٹوٹ جاتے ہیں اور آخرکار فوج درفوج تحریک میں داخل ہوتے ہیں۔ غرض دعوت کی یہ سنت ہے ۔ اس دعوت کی راہ میں جو پُر مشقت حالات پیش آتے ہیں ‘ ایسے حالات آتے ہیں جن حالات کے اندر تلخ کھینچاتانی قائم رہتی ہے اور اس راہ میں دشمنوں کے عملوں کا مقابلہ ہوتا ہے اور اس راہ میں ہر وقت مشکلات برداشت کرکے اللہ کی رحمت کی امید قائم رکھنا ہوتی ہے اور یہ سب کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں جو نہایت ٹھوس لوگ ہوں اور جو نہایت ہی الوالعزم ہوں۔ وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الأمُورِ……………” اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو یہ ان لوگوں کے کاموں میں سے ہوگا جو اولوالعزم ہیں ۔ “ مدینہ کی اسلامی جماعت اس بات کی توقع کرتی تھی کہ اس کی راہ میں اسے بےپناہ مشکلات پیش آنے والی ہیں ۔ وہ اذیت ‘ مصیبت اور مشکلات کی توقع کررہی تھی ۔ چاہے یہ مشکلات جانی ہوں یا مالی ۔ یہ ان اہل کتاب کی طرف سے ہوں جو مدینہ کے اردگرد بستے تھے یا ان دشمن مشرکین کی طرف سے ہوں جو مکہ میں تھے ۔ لیکن یہ مشکلات ضرور ان کی راہ میں آئیں گی ۔ وہ کبھی بھی شکست تسلیم نہ کرے گی……………اس جماعت کو یہ بھی یقین تھا کہ اس نے ایک دن ضرور مرنا ہے ۔ اور یہ کہ اصل اجر تو وہ ہوگا جو آخرت میں ملے گا اور یہ کہ کامیاب وہی ہوگا جو آگے سے ہٹایا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا اور یہ کہ دنیا کی زندگی تو متاع غرور ہے۔ مدینہ کی یہ جماعت اس قدر مضبوط بنیادوں پر کھلی زمین پر کھڑی تھی اور وہ اسی شاہرہ پر گامزن تھی جو یقیناً منزل مقصود کو جاتی تھی ۔ اور یہ پختہ اور مضبوط زمین اب بھی حاملین دعوت اسلامی کے لئے موجود ہے ۔ اور یہ کھلی اور سیدھی شاہراہ ہر انسان کے سامنے ہے ۔ اس کے دعوت کے وہی پرانے دشمن آج بھی اس کے دشمن ہیں ۔ صدیوں وقت گزرنے کے باجود یہ دشمن نہیں بدل ۔ وہ آج تک اس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ‘ حالانکہ صدیاں بیت گئیں اور قرآن وہی قرآن ہے اور وہی اس کا پیغام ہے جو تھا۔ ہاں ‘ یہ درست ہے کہ فتنہ وابتلا کے اسٹائل ہر دور میں بدل جاتے اور اس تحریک کے خلاف پروپیگنڈے کے نئے نئے وسائل سامنے آجاتے ہیں ۔ اس کو ایذا دینے کے طریقے بھی نئے آتے رہتے ہیں ۔ اس کی شہرت کو خراب کیا جاتا ہے ‘ اس کے تصورات کے بنیادی عناصر کو خراب کیا جاتا ہے ۔ ان کی اہمیت کو ختم کیا جاتا ہے اور دعوت کے مقاصد کے بارے میں غلط تاثرات دیئے جاتے ہیں ‘ لیکن اس سلسلے میں واحداصول یہ ہے : لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذًى كَثِيرًا ” اے مسلمانو ‘ تمہیں مال اور جان دونوں کی آزمائشیں پیش آکر رہیں گی اور تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنوگے۔ “ اس سورت میں اہل کتاب کی سازشوں کے ایک بڑے حصے کو بےنقاب کیا گیا ہے ۔ یہ ان کے پروپیگنڈے اور شکوک و شبہات پھیلانے کیے نمونوں سے بھری پڑی ہے ۔ کبھی شکوک و شبہات اصل دعوت اور اس کے اصول کے اندر پیش کئے جاتے ہیں ۔ کبھی اس دعوت کے حاملین اور کارکنوں کے خلاف شبہات پھیلائے جاتے ہیں ۔ اور اس کام کا اسٹائل اور شکل و صورت ہر دور میں بدل جاتی ہے۔ اور جدید وسائل ‘ نشر و اشاعت کے بعد اس کے رنگ ڈھنگ بہت ہی بدل گئے ہیں ۔ اور یہ تمام کام اسلام کے نظریاتی کام کے خلاف مسلسل ہورہا ہے ۔ نیز اس کا اول ٹارگٹ اسلامی جماعت اور اس کی قیادت ہوتی ہے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے مذکور بالا آیت میں جو فریم ورک دیا ہے یہ کام آج بھی بہرحال اسی کے اندر ہورہا اور جس مزاج کا اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے اس مزاج سے ہورہا ہے ۔ اور دشمنوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے جو نشاندہی کی ہے اس کے رنگ ڈھنگ آج بھی وہی ہیں ۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جو ہدایت دی ہے وہ ہر دور میں جماعت اسلامی اور تحریک اسلامی کے لئے ایک سرمایہ ہے ‘ جب بھی وہ اس دعوت کو لے کر اٹھے اور جب بھی وہ اس زمین کے کسی حصے میں اسلامی نظام کے قیام کا نصب العین لے کر اٹھے ۔ جب بھی یہ کام شروع ہوگا تو اس کے خلاف فتنہ اور سازشوں کے وسائل حرکت میں آنا شروع ہوں گے ‘ جدید سے جدید پروپیگنڈے کے وسائل کے دروازے کھل جائیں گے ۔ اس کے مقاصد کو غلط رنگ میں توڑ موڑ کر پیش کیا جائے گا ۔ اور اس کی صفوں کو منتشر کرنے کی سعی کی جائے گی اور قرآن کی جانب سے تحریک اسلامی کی ہدایت اور اس کی آنکھیں کھولنے کے لئے یہ آیت سامنے آجائے گی ۔ وہ اس تحریک کے مزاج سے داعیوں کو خبردار کرے گی ‘ اس کا طریق کار سمجھائے گی ۔ اور اس کے مخالفین کا مزاج بھی تحریک کے سامنے رکھ دے گی جو راستے میں تحریک کی راہ پکڑے ہوئے ہیں اور یہ آیت تحریک اسلامی کے دل کو اطمینان سے بھردے گی ۔ اور اس راہ میں اسے جو مشکلات پیش آئیں انہیں انگیز کرے گی اور جب یہ بھیڑیے ہر طرف سے اس کا گوشت نوچیں گے اور جب اس کے چاروں طرف نشر و اشاعت کے وسائل بھونکنے لگیں گے اور جب اس پر ہر طرف سے ابتلا آئے گی اور اسے فتنہ سامانیوں کا سامنا ہوگا تو یہ تحریک مطمئن ہوکر اپنی راہ پر گامزن رہے گی اور اسے یہ تمام نشانات راہ صاف صاف نظر آئیں گے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ابتلا ‘ اذیت ‘ فتنے اور باطل پروپیگنڈے سے پہلے ہی خبردار کردیا گیا ۔ بتادیا گیا کہ وہ اس دعوت کی وجہ سے بہت کچھ سنے گی اور یہ اس لئے بتادیا گیا کہ اس تحریک کو اس بات پر پہلے سے پختہ یقین ہے کہ صبر وتقویٰ ہی زاد راہ ہیں ۔ اور ان کے ذریعے تمام سازشیں ‘ تمام پروپیگنڈے ختم ہوجاتے ہیں ‘ ان کے ہوتے ہوئے اذیت وابتلا کی اہمیت اور شدت ہی ختم ہوجاتی ہے اور تحریک اپنے ٹارگٹ کی طرف جاتی ہے ‘ رواں دواں ہوتی ہے ‘ نہایت پر امید ہوکر ‘ نہایت عزم کے ساتھ اور صبر وتقویٰ کے زاد راہ کے ساتھ۔ اس کے بعد روئے سخن اہل کتاب پر تنقید کی جانب ہوجاتا ہے ۔ ان کے غلط موقف کی قلعی کھولی جاتی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ جب ان کو کتاب دی گئی تھی تو ان سے تو عہد لیا گیا تھا کہ تم یہ یہ کروگے ۔ مگر انہوں نے اسے پس پشت ڈال دیا اور جس بات کو ان کے پاس بطور امانت رکھا گیا تھا ‘ اس میں انہوں نے خیانت کی ۔ ان سے پوچھا جاتا ہے :
Top