Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 25
فَكَیْفَ اِذَا جَمَعْنٰهُمْ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ١۫ وَ وُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
فَكَيْفَ : سو کیا اِذَا : جب جَمَعْنٰھُمْ : انہیں ہم جمع کرینگے لِيَوْمٍ : اس دن لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں وَوُفِّيَتْ : پورا پائے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : حق تلفی نہ ہوگی
مگر کیا بنے گی ان پر جب ہم انہیں اس روز جمع کریں گے جس کا آنا یقینی ہے ؟ اسی روز ہر شخص کو اس کی کمائی کا بدلہ پورا پورا دیدیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہ ہوگا۔ “
فَكَيْفَ إِذَا جَمَعْنَاهُمْ لِيَوْمٍ لا رَيْبَ فِيهِ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لا يُظْلَمُونَ ” مگر کیا بنے گی ان پر جب ہم انہیں اس روز جمع کریں گے جس کا آنا یقینی ہے ؟ اس روز ہر شخص کو اس کی کمائی کا بدلہ پورا پورا دیدیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہ ہوگا۔ “……………کیاحال ہوگا ؟ یہ ایک خوفناک دہمکی ہے ۔ دل مومن کانپ اٹھتا ہے ‘ وہ سنتے ہی محسوس کرتا ہے کہ وہ دن نہایت ہی خوفناک اور سنجیدہ ہوگا ‘ اللہ کے سامنے پیشی کا دن ہوگا۔ اس صحیح عدل ہوگا۔ اس دن کا تصور اور اس کا صحیح شعور ان باطل تصورات اور ان کے خود گھڑے ہوئے تصورات سے کوئی میل نہیں کھاتا ۔ اس تہدید اور تخویف کے بعد یہ حکم قائم ہے ۔ یہ مشرکین کے لئے بھی ہے ‘ ملحدین کے لئے بھی دعوائے اسلام رکھنے والے اہل کتاب کے لئے بھی اور آج کے مسلمانوں کے لئے بھی جو اپنی زندگیوں میں اسلام کو صحیح طرح نافذ نہیں کرتے ۔ ان لوگوں کا اس دن کیا حال ہوگا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں اور جس میں ہم ان سب کو جمع کریں گے ۔ اور جس دن اللہ تعالیٰ کا نظام عدل اپنے طریقوں پر چلے گا۔ اور ہر شخص کو اس کی کمائی کا صلہ مل جائے گا ۔ پورا پورا بغیر کسی ظلم اور بغیر کسی لحاظ کے ‘ کسی پر کوئی زیادتی نہ ہوگی ۔ گو اللہ کے حساب میں کوئی روع رعایت ان سے نہ ہوگی ۔………آیت میں سوال کردیا گیا ہے ‘ لیکن اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ‘ دل کانپ اٹھے ‘ بدن دہل گیا اور جواب از خود آنکھوں کے سامنے تھا۔
Top