Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 60
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْمُمْتَرِیْنَ
اَلْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّكَ : آپ کا رب فَلَا تَكُنْ : پس نہ ہو مِّنَ : سے الْمُمْتَرِيْنَ : شک کرنے والے
یہ اصل حقیقت ہے جو تمہارے رب کی طرف سے بتائی جارہی ہے ۔ اور تم ان لوگوں میں شامل نہ ہو جو اس میں شک کرتے ہیں ۔
فرماتے ہیں : الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلا تَكُنْ مِنَ الْمُمْتَرِينَ……………” تم ان لوگوں میں شامل نہ ہو ‘ جو اس میں شک کرتے ہیں “…………رسول ﷺ نہ تو شک کرتے تھے اور نہ ہی ان کے دل میں کوئی خلجان تھا۔ ان پر جو کلام نازل ہوتا تھا وہ اسے من جانب اللہ سمجھتے تھے ۔ ایک لحظہ کے لئے بھی شک ان کے قریب نہیں آیا۔ یہاں مقصود یہ ہے کہ آپ اس ہدایت پر جم جائیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جماعت مسلمہ کے دشمنوں نے اس دور میں اہل ایمان کے خلاف سازشوں کا جال پھیلا رکھا تھا ‘ اور وہ اس سازش میں امت مسلمہ کے بعض افراد کو پھانس رہے تھے ۔ امت مسلمہ کے خلاف یہ سازشیں آج بھی ہورہی ہیں اور ہر دور میں ہوتی رہتی ہیں ۔ اور اس بات کی ضرورت ہے کہ امت مسلمہ ان دھوکہ بازوں اور جھوٹوں کے مقابلے میں محتاط رہے۔ اس لئے کہ امت کے اس قسم کے دشمن ہر دور میں نیاجال لے کر آتے ہیں ۔ غرض پیدائش مسیح کا مسئلہ حل ہوگیا۔ حقیقت واضح ہوگئی ‘ اب اللہ تعالیٰ رسول کریم ﷺ کو اس طرف متوجہ فرماتے ہیں کہ وہ اب ان لوگوں کے ساتھ یہ مجادلہ اور مناظرہ ختم کردیں اس لئے کہ مسئلہ واضح ہوگیا ‘ سچائی واضح طور پر سامنے آگئی ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ اب آخری بات یہ ہے کہ ان لوگوں کو مباہلے کی دعوت دی جائے
Top