Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 89
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنْ تَاْتِیَهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
هَلْ : نہیں يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے اِلَّا السَّاعَةَ : مگر قیامت کا اَنْ تَاْتِيَهُمْ : کہ آجائے ان کے پاس بَغْتَةً : اچانک وَّهُمْ : اور وہ لَا : نہ يَشْعُرُوْنَ : شعور رکھتے ہوں
البتہ وہ لوگ بچ جائیں گے جو اس کے بعد توبہ کرکے اپنے طرز عمل کی اصلاح کرلیں گے ۔ اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ “
رہے وہ لوگ جو توبہ نہیں کرتے اور نہ باز آتے ہیں وہ لوگ جو اپنے کفریہ رویے پر اصرار کرتے ہیں اور کفر میں آگے ہی بڑھتے ہی اور جو لوگ کفر ہی کی پناہ میں رہتے یہاں تک کہ وقت دیا ہوا ختم ہوجائے اور اختیار اور رد و قبول کی میعاد چلی جائے اور وہ وقت آپہنچے جس میں جزا اور سزا کا عمل شروع ہوجائے تو اس قسم کے لوگوں کے لئے نہ رجوع کا کوئی مقام ہے اور نہ توبہ کرنے کا وقت ہے نہ انہیں نجات ملے گی ۔ انہیں ان کا کوئی عمل فائدہ نہ دے گا اگرچہ انہوں نے دنیا میں اس قدر سونا خرچ کیا ہو جس سے دنیا بھر جاتی ہو۔ اگرچہ یہ عمل انہوں نے خیر و برکت سمجھ کر کیا ہو ‘ جب تک یہ عمل اللہ کے حوالے سے نہ کیا گیا ہو ۔ اس لئے ایسے اعمال اللہ کے ہاں نہ پہنچیں گے اور نہ وہ اعمال اللہ کے لئے ہوں گے ۔ وقت ختم ہونے کے بعد اگر وہ پوری دنیا بھر کر کفارہ ادا کریں تب بھی وہ قبول نہ ہوگا۔ وہ عذاب قیامت سے نہ بچ سکیں گے ۔ اس لئے کہ میعاد ختم اور دروازے بند ہوچکتے ہیں۔
Top