Fi-Zilal-al-Quran - Al-Ahzaab : 23
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ١ۖ٘ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ
مِنَ : سے (میں) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) رِجَالٌ : ایسے آدمی صَدَقُوْا : انہوں نے یہ سچ کر دکھایا مَا عَاهَدُوا : جو انہوں نے عہد کیا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْهِ ۚ : اس پر فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے مَّنْ : جو قَضٰى : پورا کرچکا نَحْبَهٗ : نذر اپنی وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو يَّنْتَظِرُ ڮ : انتظار میں ہے وَمَا بَدَّلُوْا : اور انہوں نے تبدیلی نہیں کی تَبْدِيْلًا : کچھ بھی تبدیلی
ایمان لانے والوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کر دکھایا ہے۔ ان میں سے کوئی اپنی نذر پوری کرچکا اور کوئی وقت آنے کا منتظر ہے۔ انہوں نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں کی
من المؤمنین رجال ۔۔۔۔۔ وما بدلوا تبدیلا (24) ” “۔ یہ نمونہ اس مکروہ نمونے کے بالمقابل ہے۔ یہ مکروہ نمونہ وہ ہے جس میں لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے عہد کیا تھا کہ پیٹھ نہ پھیریں گے مگر بعد میں انہوں نے اپنا عہد و فا نہ کیا۔ وکان عھد اللہ مسؤلا ” اور اللہ کے عہد کے بارے میں تو پوچھا جاتا ہے “۔ امام احمد نے حضرت ثابت سے نقل کیا ہے کہ ” میرے چچا انس ابن نضر ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بدر میں حاضر نہ ہوسکے تھے۔ ان پر یہ بات بہت شاق تھی۔ وہ کہتے تھے کہ یہ پہلا معرکہ تھا جس میں رسول خدا ﷺ شریک ہوئے اور میں غائب رہا۔ اگر اللہ نے مجھے رسول اللہ ﷺ کے ستاھ کسی معرکے میں شریک کیا تو اللہ تعالیٰ دیکھ لے گا کہ میں کیا کرتا ہوں۔ ان کے سوا اور کوئی یہ بات نہ کہہ سکا۔ یہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ احد کے دن حاضر ہوئے۔ یہ سعد ابن معاذ ؓ کے سامنے آگئے۔ انس نے ان سے کہا ابو عمر ! واہ ! واہ ! جنت کی ہوا کیا خوب ہے۔ مجھے تو احد سے جنت کی ہوا آرہی ہے۔ کہتے ہیں اس نے ان کے ساتھ جنگ کی اور وہ قتل ہوگئے۔ ان کے جسم پر 80 سے اوپر زخم تھے۔ تیروں ، تلواروں اور نیزوں کے۔ ان کی بہن میری پھوپھی ربیع بنت نضر نے کہا میں نے اپنے بھائی کو اس کی انگلیوں کے پوروں سے پہچانا۔ کہتی ہیں ان پر یہ آیت نازل ہوئی : من المومنین رجال صدقوا (33: 23) صحابہ کرام ؓ کا خیال تھا کہ یہ آیت انس ابن نضر اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ بےمثال مومنین کی یہ نہایت ہی روشن تصویر ہے۔ یہاں ہم اس کا تذکرہ اس لیے کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو کہ ایمان کی حقیقت کیا ہوتی ہے۔ اور نفاق کیا ہوتا ہے۔ وفائے عہد کیا ہوتا ہے اور نقص عہد کیا ہوتا ہے۔ یہ میداں تربیت گاہ کے درمیان تقابلی مطالعہ تھا۔ اس کے بعد بتایا جاتا ہے کہ اللہ اپنے بندوں کو ایسی آزمائشوں میں کیوں ڈالتا ہے اور جو لوگ وفائے عہد نہیں کرتے ان کا انجام کیا ہوتا ہے اور جو لوگ اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کردیتے ہیں ان کا انجام کیا ہوتا ہے۔
Top