Fi-Zilal-al-Quran - Ar-Rahmaan : 52
یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ یُّضٰعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا
يٰنِسَآءَ النَّبِيِّ : اے نبی کی بیبیو مَنْ : جو کوئی يَّاْتِ : لائے (مرتکب ہو) مِنْكُنَّ : تم میں سے بِفَاحِشَةٍ : بیہودگی کے ساتھ مُّبَيِّنَةٍ : کھلی يُّضٰعَفْ : بڑھایا جائے گا لَهَا : اس کے لیے الْعَذَابُ : عذاب ضِعْفَيْنِ ۭ : دو چند وَكَانَ : اور ہے ذٰلِكَ : یہ عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ يَسِيْرًا : آسان
نبی ﷺ کی بیویو ، تم میں سے جو کسی صریح فحش حرکت کا ارتکاب کرے گی اسے دو ہرا عذاب دیا جائے گا ، اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے
ینسآء النبی من یات ۔۔۔۔۔۔ لھا رزقا کریما (30 – 31) ” “۔ یہ اس بلند مقام کا تقاضا ہے جس پر وہ فائز ہیں۔ وہ سرور دو عالم کی بیویاں ہیں۔ ان کو امہات المومنین کا مرتبہ دیا گیا ہے اور یہ دونوں اعزاز ان پر بہت ہی بھاری ذمہ داریاں عائد کرتے ہیں۔ ان کا پہلا تقاضا ہے کہ تم تمام فاحشات سے مکمل اجتناب کرو ، اگر بغرض محال ان میں سے کسی نے بھی فحاشی کا ارتکاب کیا تو اسے دوہرا عذاب دیا جائے گا اور اس فرضی دھمکی کے ذریعے دراصل بتانا یہ مقصود ہے کہ وہ کس قدر بلند مقام پر فائز ہیں اور اس کے تقاضے کیا ہیں۔ وکان ذلک علی اللہ یسیرا (33: 30) ” اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے “۔ رسول اللہ ﷺ کی بیویاں ہونے کے باوجود بھی اللہ کو کوئی نہیں روک سکتا کہ تمہیں سزا نہ دے۔ ذہن میں یہ بات آسکتی ہے کہ رسول مختار ﷺ کی بیویوں کو سزا دینے میں شاید کوئی رکاوٹ ہو ، اس لیے تردید کردی گئی۔ ومن یقنت منکن للہ ورسولہ وتعمل صالحا (33: 31) ” اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے گی اور نیک کام کرے گی “۔ قنوت کے معنی طاعت اور خضوع و خشوع ہیں اور عمل صالح قنوت کا صحیح ترجمہ ہے۔ نو تھا اجرھا مرتین (33: 31) ” تو اس کو ہم دہرا اجر دیں گے “۔ جس طرح ان میں سے اگر کوئی فحاشی کا ارتکاب کرے تو سزا دگنی ہوگی۔ واعتدنا لھا رزقا کریما (33: 31) ” اور ہم نے اس کے لیے رزق کریم مہیا کر رکھا ہے “۔ وہ حاضر ہے ، تیار ہے ، دوگنے اجر کے بعد رزق کریم مزید ہے ، یہ اللہ کا فضل و کرم ہوگا۔ اس کے بعد یہ بتایا جاتا ہے کہ نبی کی ازواج مطہرات عام عورتوں کی طرح نہیں ہیں لہٰذا لوگوں کے حوالے سے بھی ان کے کچھ فرائض ہیں اور اللہ کی بندگی کرنے میں بھی ان کے کچھ فرائض ہیں۔ گھروں میں بھی ان کے فرائض ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس عظیم گھرا نے کا نگہبان اللہ خود ہے۔ اللہ اس گھرانے کی زندگی کو پاک و صاف کرنا چاہتا ہے۔ ان کو بتایا جاتا ہے کہ تمہارے گھروں کے اندر جس حکمت اور آیات الہیہ کا نزول ہو رہا ہے اس کے حوالے سے تم پر خاص ذمہ داریاں ہیں اور یہ گھریلو ماحول تمہیں تمام جہان کی ازواج اور عورتوں سے ممتاز کرتا ہے۔
Top