Fi-Zilal-al-Quran - Al-Ahzaab : 58
وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں بِغَيْرِ : بغیر مَا اكْتَسَبُوْا : کہ انہوں نے کمایا (کیا) فَقَدِ احْتَمَلُوْا : البتہ انہوں نے اٹھایا بُهْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح
اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بےقصود اذیت دیتے ہیں انہوں نے ایک بڑے بہتان اور صریح گناہ کا وبال اپنے سر لے لیا ہے
والذین یؤذون ۔۔۔۔۔۔ واثما مبینا (58) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت مدینہ میں ایک ایسا طبقہ موجود تھا جو اس طرح مومنین اور مومنات کو اذیت رسانی کے مشغلے میں مصروف تھا۔ مومنین کے بارے میں بری باتیں رات اور دن منسوب کی جاتی تھیں۔ ان کے خلاف سازشیں کرتے ، تہمتیں لگاتے ، جس طرح ہر زمان و مکان میں اسلامی تحریکات کے خلاف ہوا کرتا ہے۔ بدکار اور اشرار کے ہر معاشرے میں مومنین اور مومنات کے ساتھ ہمیشہ یہی سلوک ہوا ہے۔ مریض دل لوگ اور منافقین کا کسب ہمیشہ یہی ہوتا ہے ۔ اللہ نے مومنات کا دفاع یہاں اپنے ذمہ لیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ ان کے دشمن جھوٹے اور جہنمی ہیں اور اللہ سے سچا اور کون ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد حکم دیا جاتا ہے کہ اے نبی اپنی بیویوں ، لڑکیوں اور مومنین کی عورتوں کو یہ ہدایت کرو کہ وہ جب باہر نکلیں تو اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈال لیا کریں تاکہ وہ پہچان لی جائیں کہ وہ شریف زادیاں ہیں۔ اس طرح کہ ان کے سر ، چہرے اور سینے پوشیدہ ہوں۔ جیوب ۔۔۔ جیب ہے اور یہ قمیص کا کھلا شگاف ہوتا ہے جو سینے پر ہوتا ہے۔ اس دور میں لوگ عورتوں سے چھیڑ چھاڑ کرتے تھے۔ اس لیے اس طرح کے لباس سے اس قسم کے شرپسند ذرا سہم جائیں گے اور سمجھ جائیں گے کہ یہ خواتین شرم و حیا والی ہیں لہٰذا وہ دست درازی کی جرأت نہ کرسکیں گے۔
Top