Fi-Zilal-al-Quran - Faatir : 4
وَ اِنْ یُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ
وَاِنْ : اور اگر يُّكَذِّبُوْكَ : وہ تجھے جھٹلائیں فَقَدْ كُذِّبَتْ : تو تحقیق جھٹلائے گئے رُسُلٌ : رسول (جمع) مِّنْ قَبْلِكَ ۭ : تم سے پہلے وَ اِلَى اللّٰهِ : اور اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹنا الْاُمُوْرُ : تمام کام
” اب اگر (اے نبی ؐ) یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں ( تو یہ کوئی نئی بات نہیں ) ، تم سے پہلے بھی بہت سے رسول ؐجھٹلائے جاچکے ہیں اور سارے معاملات آخر کار اللہ ہی کی طرف رجوع ہونے والے ہیں
درس نمبر 200 ایک نظر میں پہلا سبق کائنات کے نہایت ہی بنیادی تین حقائق پر تھا ۔ یعنی یہ کہ اس کائنات کا خالق اور موجد اللہ وحدہ ہے ۔ رحمت کا حزانہ اسی کے پاس ہے اور رازق بھی وہی وحدہ ہے ۔ اس دوسرے سبق میں نبی ﷺ کو تسلی دی جاتی ہے کہ آپ ان لوگوں کی تکذیب اور انکار سے پر یشان نہ ہوں ۔ ان کا اور ان کے ردعمل کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیں اور لوگوں سے زوردار اور بلند آواز کے ساتھ کہا جاتا ہے کہ اللہ کا وعدۂ قیامت بر حق ہے اور شیطان سے خبردار رہیں کیو ن کہ اس کا مشن ہی یہ ہے کہ تمہیں ان عظیم حقائق سے بدراہ کرے۔ تمام لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ جو ایمان لائیں گے ان کا صلہ کیا ہوگا اور جو شیطان کے دھوکے میں آجائیں گے ان کا انجام کیا ہوگا۔ آخر میں دوبارہ حضور اکرم ؐ کو یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ اپنے آپ کو پریشان کرکے اپنی جان نہ کھلائیں ۔ ہدایت وضلالت اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ یہ لوگوں کی صنعت کا ریوں کے بدلے ان کو ملتی ہو اور اللہ ان کے کارناموں سے واقف ہے ۔ درس نمبر 200 تشریح آیات 4 ۔۔۔ تا۔۔۔ 8 وان یکذبول ۔۔۔۔۔۔ ترجع الامور (4) “۔ یہ عظیم حقائق بالکل واضح ہیں ۔ اگر پھر بھی یہ لوگ تکذیب کرتے ہیں تو آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ کیا آپ سے پہلے رسول نہیں آتے رہے ۔ فقد کذبت رسل من قبلک (35: 4) ” تم سے پہلے بہت سے رسول جھٹلائے جاچکے ہیں “۔ تمام امور اللہ کے لیے ہیں اور تمام معاملات کے فیصلے اللہ کی طرف جاتے ہیں۔ تبلیغ وتکذیب تو ایک روٹین کام ہے ۔ یہ اللہ نے اسباب مقرر کیے ہیں ۔ انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے اور انجام کی تدبیر وہ جس طرح چاہتا ہے ، کرتا ہے ۔ لوگوں کو دوسری آواز یہ دی جاتی ہے کہ خبر دار !
Top