Fi-Zilal-al-Quran - Yaseen : 48
وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں مَتٰى : کب ھٰذَا الْوَعْدُ : یہ وعدہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ” یہ قیامت کی دھمکی آخر کب پوری ہوگی “ ؟
ویقولون متی۔۔۔۔ صدقین (36: 48) ” یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ قیامت کی دھمکی آخر کب پوری ہوگی ؟ بتاؤ اگر تم سچے ہو “۔ اللہ نے قیامت کے واقع ہونے کے لیے جو وقت مقرر کر رکھا ہے وہ انسانوں کی جلد بازی یا مطالبے کی وجہ سے وقت سے پہلے نہیں آسکتا۔ اور اگر لوگ یہ امید کریں کہ وہ اپنے مقررہ وقت سے ذرا اوپر کرکے واقع ہوگا تو یہ بھی نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ اللہ کے نزدیک ہر شے ایک مقدار کے مطابق ہے۔ اور ہر واقعہ اپنے مقررہ وقت پر ہوتا ہے۔ تمام واقعات اپنے وقت پر ہوتے ہیں جس طرح اللہ نے ان کے بارے میں فیصلہ ازل میں کر رکھا ہے اور اپنی حکمت کے مطابق کر رکھا ہے۔ اس دنیا کا ہر واقعہ اپنے وقت پر نظام قضا و قدر کے مطابق قضا و قدر کے مطابق ظہور پذیر ہوتا ہے۔ ان لوگوں کے ان سوالات اور خلجانات کا جواب کیا ہے تو وہ قیامت کے مناظر میں سے ایک منظر کی صورت میں دیا گیا ہے۔ اس منظر میں یہ دکھایا گیا ہے کہ جب قیامت ہوگی تو اس کی کیفیت یہ ہوگی۔ رہی یہ بات کہ یہ کب ہوگی تو اس کا علم صرف اللہ کو ہے۔
Top