Fi-Zilal-al-Quran - Az-Zumar : 30
اِنَّكَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّهُمْ مَّیِّتُوْنَ٘
اِنَّكَ : بیشک تم مَيِّتٌ : مرنے والے وَّاِنَّهُمْ : ار بیشک وہ مَّيِّتُوْنَ : مرنے والے
(اے نبی ﷺ تمہیں بھی مرنا ہے اور ان لوگوں کو بھی مرنا ہے ،
درس نمبر 219 ایک نظر میں یہ سبق اس سے ماقبل کے تمام اسباق پر ایک تبصرہ ہے۔ آسمانوں سے پانی کے نزول کی نشانی بیان کرنے کے بعد مردہ زمین پر روئیدگی پیدا ہوکر فصل کاٹنے تک کی نشانی کے بعد ، اور اللہ کی جانب سے نازل ہونے والی اس کتاب کی نشانیوں کے بعد اور قرآنی امثال کے بیان کے بعد اور نبی ﷺ کو یہ یقین دہانی کرانے کے بعد کہ اکثر لوگ نہیں جانتے ، یہاں یہ کہا جاتا ہے کہ لوگوں کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ اب بعث بعد الموت کے بعد ہی اللہ تمام حقائق کا فیصلہ کر دے گا۔ لہٰذا تکذیب کرنے والوں کو انکی تکذیب کا بدلہ مل جائے گا اور وہ اس کے مستحق ہوں گے۔ اور بچوں کو سچائی کا وہ صلہ مل جائے گا جس کے وہ مستحق ہوں گے۔ درس نمبر 219 تشریح آیات آیت نمبر 30 تا 31 ہر زندہ مخلوق نے اس جام کو ہونٹوں سے لگانا ہے ، باقی رہے گا صرف نام اللہ کا۔ اور موت کے معاملے میں تمام انسان برابر ہیں۔ یہاں تک کہ حضرت محمد ﷺ نے بھی جان دیتی ہے اور یہاں اس کا ذکر بھی توحید کے ثبوت کے لیے ہے۔ اور توحید اس سورت کا بڑا موضوع ہے۔ اس کے بعث بعد الموت کا ذکر بھی کیا جاتا ہے۔ کیونکہ موت ہی پر معاملہ ختم نہیں ہوجاتا۔ یہ تو ایک مرحلہ ہے۔ اس کے بعد کے مراحل آنے والے ہیں۔ اس لیے کہ مخلوقات میں سے کوئی چیز عبث نہیں ہے کہ ہونہی چلی جائے کہ بس پیدا ہوئے اور مرگئے۔ آج دنیا میں جن موضوعات پر لوگ باہم دست وگریباں ہیں ان پر رب کے ہاں بھی جھگڑے ہوں گے۔ رسول اللہ ﷺ اپنے رب کے ہاں کھڑے ہوں گے اور وہاں پھر پوچھا جائے گا کہ اب بتاؤ تم رسول اللہ کے مقابلے میں کیا کیا کرتے رہے ہو۔ اور اللہ کی ہدایت اور قرآن کا کیا کیا مقابلہ کرتے رہے ہو۔
Top