Fi-Zilal-al-Quran - Az-Zumar : 32
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَى اللّٰهِ وَ كَذَّبَ بِالصِّدْقِ اِذْ جَآءَهٗ١ؕ اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكٰفِرِیْنَ
فَمَنْ : پس کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنْ : سے ۔ جس كَذَبَ : جھوٹ باندھا عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ وَكَذَّبَ : اور اس نے جھٹلایا بِالصِّدْقِ : سچائی کو اِذْ : جب جَآءَهٗ ۭ : وہ اس کے پاس آئے اَلَيْسَ : کیا نہیں فِيْ جَهَنَّمَ : جہنم میں مَثْوًى : ٹھکانا لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے
” پھر اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور جب سچائی اس کے سامنے آئی تو اسے جھٹلادیا۔ کیا ایسے لوگوں کے لیے جہنم میں کوئی ٹھکانا نہیں ہے ؟ “
پارہ ۔ 24 آیت نمبر 32 یہ سوال استفہام کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ سوال تقریری ہے۔ اس لیے کہ ایسے شخص سے بڑا ظالم اور کوئی نہیں ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے ، کسی کو اللہ کا بیٹا اور کسی کو بیٹی کہتا ہے۔ سچائی کی تکذیب کرتا ہے جسے رسول اللہ لے آئے ہیں۔ وہ کلمہ توحید کی تصدیق نہیں کرتا۔ چونکہ یہ ایک کفریہ عمل ہے ، اور کافروں کا ٹھکانہ یقیناً جہنم ہے اس لیے اس کے فیصلہ کن اظہار کی خاطر سوالیہ انداز اور اسلوب اختیار کیا گیا ہے تاکہ بات زیادہ واضح ہوجائے اور اس کی زیادہ تاکید ہوجائے۔ یہ تو مجادلہ اور جھگڑے کا ایک فریق تھا۔ اور فریق مقابل کون ہے ؟ تو وہ شخص ہے جو اللہ کی طرف سے وہ سچائی لے کر آیا۔ اور اسنے اس کی تصدیق کی اور اس سچائی کو لوگوں تک پہنچایا ، نہایت عقیدت مندی اور تسلی کے ساتھ۔ اور اس شخص یعنی رسول اللہ کے ساتھ تمام رسول اور انبیائے کرام شامل ہیں۔ اور اسی طرح رسول اللہ کے ساتھ اس میں وہ تمام لوگ بھی شامل ہیں جو اسلام کی طرف دعوت دیتے ہیں درآنحالیکہ وہ اسلام پر پوری طرح ایمان لاتے ہیں اور اچھی طرح مطمئن ہیں اور اس دعوت میں ان کا قلب اور ان کی زبان دونوں شریک ہیں ایسے تمام لوگ متقی ہیں۔
Top