Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Az-Zumar : 36
اَلَیْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ١ؕ وَ یُخَوِّفُوْنَكَ بِالَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍۚ
اَلَيْسَ
: کیا نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
بِكَافٍ
: کافی
عَبْدَهٗ ۭ
: اپنے بندے کو
وَيُخَوِّفُوْنَكَ
: اور وہ خوف دلاتے ہیں آپ کو
بِالَّذِيْنَ
: ان سے جو
مِنْ دُوْنِهٖ ۭ
: اس کے سوا
وَمَنْ
: اور جس
يُّضْلِلِ
: گمراہ کردے
اللّٰهُ
: اللہ
فَمَا لَهٗ
: تو نہیں اس کے لیے
مِنْ
: کوئی
هَادٍ
: ہدایت دینے والا
ا :”(اے نبی ﷺ کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے ؟ یہ لوگ اس کے سوا دوسروں سے تم کو ڈراتے ہیں۔ حالانکہ اللہ جسے گمراہی میں ڈال دے اسے کوئی راستہ دکھانے والا نہیں ہے
درس نمبر 220 ایک نظر میں اس سورت کا یہ سفر تمام اسفار سے زیادہ طویل اور وسیع ہے۔ اس میں عقیدہ توحید کو مختلف زاویوں سے لیا گیا ہے اور اس کے بارے میں نہایت ہی حساس دلائل دیئے گئے ہیں۔ اور یہ نہایت ہی متنوع دلائل ہیں۔ اس سبق کا آغاز ایک سچے مومن کی قلبی کیفیات سے کیا گیا ہے ، جو صرف اللہ پر اعتماد رکھتا ہے۔ اللہ ہی کو بڑی قوت سمجھتا ہے اور اللہ کے سوا تمام حقیر اور کمزور قوتوں کو خاطر ہی میں نہیں لاتا۔ اس لیے وہ ان تمام قوتوں سے قطع تعلق کرکے اپنے امور اور ان کے امور کا فیصلہ قیامت کے دن پر چھوڑ دیتا ہے اور وہ اپنے راستے پر ثابت قدمی ، اعتماد اور یقین کے ساتھ گامزن رہتا ہے۔ اس کے بعد حضور اکرم ﷺ کے فریضے کا تعین کیا جاتا ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ آپ لوگوں کے ذمہ دار اور ٹھیکہ دار نہیں ہیں کہ ضرور ان کو راہ ہدایت پر لانا ہے۔ وہ تو اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے۔ ان کی چوٹی اللہ کے ہاتھ میں ، ہر حال اور ہر صورت میں۔ لوگوں کے لیے اللہ کے سوا اور کوئی سفارش بھی نہیں ہے۔ سفارش کے اختیارات تو اللہ کے پاس ہیں۔ زمین و آسمانوں کا مالک ہی وہ ہے۔ اور سب نے اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ پھر مشرکین کا ذکر کیا جاتا ہے اور ان کی نفسیاتی کیفیت یہ ہوتی ہے کہ اگر کلمہ توحید کا ذکر ہو تو ان کی طبعیت منقبض ہوجاتی ہے اور اگر شرکیہ کلمہ سنیں تو بہت خوش ہوتے ہیں۔ اور اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا جاتا ہے کہ آپ کلمہ توحید کا اعلان کردیں۔ اور مشرکین کو اللہ پر چھوڑ دیں ۔ اور ان کی ایک تصویر آپ کے سامنے کردی جاتی ہے کہ قیامت کے دن تو یہ چاہیں گے کہ پوری روئے زمین کی دولت اور اس جیسی مزید دولت بھی فدیے میں دے کر جان چھڑا لیں۔ اس لیے کہ وہاں وہ اللہ کی وہ بادشاہت دیکھ لیں گے جس سے وہ حواس باختہ ہوجائیں گے۔ اور ان کی حالت یہ ہے کہ جب وہ کسی مصیبت میں پھنس جاتے ہیں تو وہ اللہ وحدہ کو پکارتے ہیں اور اگر وہ خوشحالی پا لیں تو پھر اکڑ کر لمبے چوڑے دعوے کرنے لگتے ہیں۔ اور ان میں سے بعض یہ تک کہہ دیتے ہیں کہ یہ دولت ہمیں اپنے علم وٹیکنالوجی کی وجہ سے دے دی گئی ہے اور یہ وہی بات ہے جو ان سے پہلے لوگوں نے بھی کہی تھی اور ان کو اللہ نے پکڑا اور وہ اللہ کے سامنے کوئی رکاوٹ نہ بن سکے اور نہ اللہ کو عاجز کرسکے ۔ رہی رزق کی فراخی اور اسکی تنگی تو یہ اللہ کے سنن اور قوانین پر موقوف رکھی گئی ہے اور اللہ کے یہ قوانین قدرت اس کی حکمت کے مطابق چلتے ہیں۔ وہی ہے جو رزق میں کشادگی دیتا ہے۔ اور وہی ہے جو کسی کا رزق تنگ کردیتا ہے۔ ان فی ذٰلک لاٰیٰت لقوم یومنون (39: 54) ” بیشک اس میں آیات اور نشانیاں ہیں ، ہر اس قوم کے لیے جو مومن ہو “۔ درس نمبر 220 تشریح آیات آیت نمبر 36 تا 40 یہ چار آیات بتاتی ہیں کہ اہل ایمان کا سیدھا سادا استدلال کیا ہوتا ہے ، یہ استدلال کس قدر قدرتی اور زور ہوتا ہے۔ کس قدر واضح اور گہرا ہوتا ہے۔ جس طرح یہ استدلال اور سوچ حضرت نبی ﷺ کے ذہین میں ہے اور جس طرح اسے ہر مومن کے قلب میں ہونا چاہئے۔ جس کا ایمان حضور اکرم ﷺ کی رسالت پر پختہ ہو۔ اور وہ اسی دعوت پر قائم ہو اور اسی کی تبلیغ کررہا ہو اور دستور ومنشور سمجھتا ہو اور وہ اس کے لیے کافی وشافی ہو۔ اس آیت کے نزول میں ایسی روایات آئی ہیں کہ مشرکین مکہ رسول اللہ کو اپنے بتوں اور ان کے غضب سے ڈراتے تھے۔ جبکہ حضور اکرم ﷺ ان کی یہ صفات ان کے سامنے رکھتے تھے اور ان کی بےبسی وبے کسی بیان فرماتے تھے۔ مشرکین مکہ حضور اکرم ﷺ کو ڈراتے تھے کہ اگر آپ ﷺ نے ان کے بارے میں خاموشی اختیار نہ کی تو یہ بت آپ ﷺ کو اذیت دیں گے۔ لیکن اس آیت کا مفہوم اس مخصوص شان نزول سے زیادہ وسیع ہے۔ مراد ہر وہ دعوت حق ہے جو اس کرۂ ارض پر قیام نظام اسلامی کیلیے اٹھی ہے اور ہر وہ قوت ہے جو اس نظام اور اس دعوت کے خلاف ہے۔ اسلیے کہ یہاں دعوت حق اٹھانے والے اہل ایمان کے مکمل پھر وسے اطمینان اور یقین کا ذکر کیا گیا ہے اور ان مخالف قوتوں کو بھی صحیح طرح تولا گیا ہے کہ انکا وزن کیا ہے۔ الیس اللہ بکاف عبدہ (39: 36) ” کیا اللہ اپنے بندوں کے لیے کافی نہیں ہے “۔ ہاں اللہ کافی ہے ، لہٰذا وہ لوگ کون ہیں جن سے حضور ﷺ کو ڈرایا جارہا ہے۔ اللہ جب اپنے بندے کے ساتھ ہے ، تو ان دوسری مخلوقات کی حیثیت کیا ہے۔ خصوصاً جبکہ حضور ﷺ کا منصب لے لیا ہو اور بندگی کا حق بھی ادا کررہے ہوں۔ اللہ نہایت قوی اور اپنے تمام بندوں پر کنڑول کرنے والا ہے۔ ویخوفونک بالذین من دونه (39: 36) ” یہ لوگ اس کے سوا دوسروں سے تم کو ڈراتے ہیں “۔ آپ ﷺ کس طرح ڈرسکتے ہیں ۔ اللہ کے سوا دوسری تمام قوتیں کس طرح ڈراسکتی ہیں ۔ اس شخص کو جس کی حفاظت اللہ کررہا ہو۔ اور تمام روئے زمین پر جو قوتیں ہیں وہ اللہ سے فروترقوتیں ہیں۔ یہ ایک بالکل سادہ واضح مسئلہ ہے۔ یہ کسی بڑی بحث اور مباحثے اور کسی زیادہ سوچ کا محتاج نہیں ہے۔ نبی ﷺ اور ہر داعی کا حامی تو اللہ ہے اور دوسری تمام قوتیں فروتر ہیں۔ اور جب کوئی شخص یہ موقف اختیار کرے تو پھر کوئی شک اور اشباہ نہیں رہتا کہ اللہ کا ارادہ ہی نافذ ہو کر رہتا ہے اور اللہ کی مشیت ہی غالب رہتی ہے۔ وہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے فرماتا ہے۔ ان کی ذات کے بارے میں ، ان کے دلوں کے بارے میں اور ان کی سوچ اور شعور کے بارے میں بھی۔ ومن یضلل ۔۔۔۔ من مضل (39: 36 تا 37) ” اللہ جسے گمراہی میں ڈال دے اسے کوئی راستہ دکھانے والا نہیں ہے۔ اور جسے وہ ہدایت دے دے اسے بھٹکانے والا بھی کوئی نہیں ہے “۔ اللہ جانتا ہے کہ ضلالت کا مستحق کون ہے لہٰذا وہ اسے گمراہ کردیتا ہے اور وہ بھی جانتا ہے کہ ہدایت کا مستحق کون ہے لہٰذا وہ اسے ہدایت دے دیتا ہے۔ اور وہ جس کے بارے میں جو فیصلہ بھی کردے اس کے فیصلے کو بدلنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔ الیس اللہ بعزیز ذی انتقام (39: 37) ” کیا اللہ زبردست اور انتقام لینے والا نہیں ہے “۔ ہاں وہ انتقام لینے والا ہے۔ اور وہ عزیز وقوی ہے۔ اور وہ ان تمام لوگوں کو ان کے استحقاق کے مطابق جزاء دیتا ہے۔ اور جس سے وہ انتقام لیتا ہے۔ وہ مستحق ہوتا ہے کہ اس سے انتقام لیا جائے لہٰذا اس کی بندگی کرنے والے کو کسی چیز کا ڈر نہیں رہتا وہ کافی اور کفیل ہے۔ اس کے بعد خود ان کی منطق اور ان کے زاویہ نگاہ کے مطابق استدلال کرکے یہی نتائج نکالے جاتے ہیں اور اس منطق اور اس طرز فکر کا وہ اقرار کرتے تھے اور اللہ کے بارے میں وہ اس قسم کا تصور رکھتے تھے۔ ولئن سالتھم من۔۔۔۔ المتوکلون (39: 38) ” ان لوگوں سے اگر تم پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے ، تو یہ خود کہیں گے کہ اللہ نے۔ ان سے پوچھو ، جب حقیقت یہ ہے تو تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو کیا تمہاری یہ دیویاں ، جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو مجھے اس کے پہنچائے ہوئے نقصان سے بچالیں گی ؟ یا اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی رحمت کو روک سکیں گی ؟ بس ان سے کہہ دو کہ میرے لیے اللہ ہی کافی ہے ، بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں “۔ جب ان لوگوں سے پوچھا جاتا تھا کہ خالق ارض وسما کون ہے ؟ تو وہ اقرار کرتے تھے کہ خالق ارض وسماء اللہ وحدہ ہے۔ کوئی صحیح الفطرت انسان اس کے سوا جواب دے ہی نہیں سکتا ۔ اور کوئی عقلمند زمین و آسمان کی تخلیق کا سبب ایک ذات بلند اور عالی مقام کے سوا کوئی اور نہیں بتاسکتا۔ لہٰذا قرآن ان کو اور تمام عقلاء کو اس طرف متوجہ کرتا ہے کہ تمہاری فطرت کے اندر یہ بات بیٹھی ہوئی ہے اور بہت واضح ہے۔ اگر صورت یہی ہے تو پھر کوئی ہے جو اس مصیبت کو روک سکنے والا ہو جو وہ ذات عالی اپنے بندوں پر لانا چاہے ، یا زمین و آسمان میں کون ہے اگر وہ کسی پر رحمت کرنا چاہے تو اس کی رحمت کو روک سکے۔ تو ان سوالات کا قطعی جواب یہ ہے کہ ” نہیں “۔ اگر یہ بات طے ہوجاتی ہے تو داعی الی اللہ کس سے ڈرسکتا ہے۔ وہ کس سے خائف ہوسکتا ہے اور کس سے امیدیں وابستہ کرسکتا ہے۔ کون ہے جو اس کی مصیبتوں کو دور کرسکتا ہے۔ کون ہے جو اللہ کی رحمت کو اس سے دور کرسکتا ہے۔ کون ہے جو اسے بےچین کرسکتا ، اسے ڈرادھمکا سکتا ہے اور اپنے راستے سے ہٹا سکتا ہے ؟ جب قلب مومن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے تو اس کی نسبت سے معاملہ ختم ہوجاتا ہے ، تنازعہ ختم ہے ، غیر اللہ سے تمام امیدیں ختم ۔ صرف اللہ سے امید باقی رہ جاتی ہے۔ وہ اپنے بندوں کے لیے کافی ہے اور ہمیں اسی پر توکل کرنا چاہئے۔ قل ۔۔۔ المتوکلون (39: 38) ” پس کہہ دو ، اللہ میرے لیے کافی ہے اور بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں “۔ اس کے بعد کہا جاتا ہے کہ آپ اعلان کردیں کہ مجھے رب تعالیٰ پر پورا اعتماد ، بھروسہ اور یقین ہے۔ اس قدر بھروسہ جس میں کوئی شک نہیں ۔ ایسا یقین جس میں کوئی تزلزل نہیں ۔ اور اس قدر اطمینان جس میں بےچینی کا شائبہ نہیں۔ اور اس زادراہ کے ساتھ آپ چل پڑیں اور منزل تک پہنچنے سے پہلے دم نہ لیں۔ قل یٰقوم۔۔۔۔ عذاب مقیم (39: 39 تا 40) ان سے صاف کہو کہ ” میری قوم کے لوگو ، تم اپنی جگہ اپنا کام کئے جاؤ، میں اپنا کام کرتا رہوں گا ، تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس پر رسواکن عذاب آتا ہے اور کسے وہ سزا ملتی ہے جو کبھی ٹلنے والی نہیں “ سے قوم تم اپنے منہاج کے مطابق کام کرو ، اور میں اپنی راہ پر چل پڑا ہوں ، نہ ڈرتا ہوں اور نہ شک ہے مجھے۔ تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ اسی دنیا میں تم پر کس قدر شرمسار کنندہ عذاب آتا ہے اور پھر آخرت میں تو یہ عذاب دائمی ہوگا۔ اس معاملے کا فیصلہ ہوچکا ، اور اس فطری استدلال کے ذریعہ ہوا جس پر ہر سلیم الفطرت انسان گواہی دیتا ہے اور جس پر یہ کائنات گواہ ہے کہ اللہ خالق سماوات ہے اور خالق ارض ہے۔ اوتمام رسولوں نے آج تک جو دعوت پیش کی ہے یہ دعوت اللہ کی ہے ۔ لہٰذا اللہ کے رسولوں اور داعیان حق کے لیے زمین اور آسمان میں کون ہے جو کوئی اختیار رکھتا ہے۔ کوئی ہے جو ان سے مصائب دور کرسکتا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو لوگ غیر اللہ اور ان دنیاوی قوتوں سے ڈرتے کیوں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ معاملہ واضح ہے اور راستہ صاف ہے اور اب بحث کی مزید کچھ ضرورت نہیں ہے۔ یہ تو ہے تعلق رسولوں اور داعیان حق کا اور ان قوتوں کا جو ان کی راہ روکنے کی کوشش کرتی ہیں اب سوال یہ ہے کہ دعوت حق کے حوالے سے رسولوں اور داعیانکا فریضہ کیا ہے اور جھٹلانے والوں کے ساتھ وہ کیا رویہ اختیار کریں گے۔
Top