Fi-Zilal-al-Quran - Az-Zumar : 60
وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ تَرَى الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلَى اللّٰهِ وُجُوْهُهُمْ مُّسْوَدَّةٌ١ؕ اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِیْنَ
وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن تَرَى : تم دیکھو گے الَّذِيْنَ كَذَبُوْا : جن لوگوں نے جھوٹ بولا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وُجُوْهُهُمْ : ان کے چہرے مُّسْوَدَّةٌ ۭ : سیاہ اَلَيْسَ : کیا نہیں فِيْ : میں جَهَنَّمَ : جہنم مَثْوًى : ٹھکانا لِّلْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
آج جن لوگوں نے خدا پر جھوٹ باندھے ہیں قیامت کے روز تم دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہوں گے۔ کیا جہنم میں متکبروں کے لیے کافی جگہ نہیں ہے ؟
آیت نمبر 60 تا 61 یہ ہے آخری انجام ، ایک گروہ ہے کہ شرمندگی کی وجہ سے اس کا چہرہ سیاہ ہے۔ نیز غم کی وجہ سے اور جہنم کی شعلوں کی وجہ سے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو زمین میں اپنے آپ کو بہت ہی بڑا سمجھتے تھے۔ ان کو رات اور دن اللہ کی دعوت دی جاتی تھی۔ یہ دعوت اس وقت بھی برقرار تھی جب یہ گناہوں میں گردن تک ڈوبے ہوئے تھے لیکن انہوں نے داعی کی پکار پر کان نہ دھرا۔ آج یہ گروہ بہت ہی شرمندہ ہے۔ شرمندگی اور کبیدگی کی وجہ سے اس کا چہرہ سیاہ ہے اور دوسرا فریق نجات پاچکا ہے ، کامیاب ہوگیا ہے۔ اب اسی کوئی گزند پہنچنے کا امکان ہی باقی نہیں رہا ۔ نہ اسے کوئی پریشانی لاحق ہوگی۔ یہ میقین کا فریق ہے جو دنیا میں اس طرح زندہ رہے کہ آخرت سے ڈرتے رہے اور اللہ کی رحمت کے امیدوار رہے۔ آج وہ نجات ' کامیابی ' امن اور سلامتی میں ہیں۔ لایمسھم۔۔۔ یحزنون (39: 61) ” ان کو اب کوئی گزند نہ پہنچے گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے “۔ اس صورت حال کے بعد اب جو چاہے داعی حق کی پکار پر لبیک کہے اور اللہ کی تروتازہ رحمت اور جنت میں داخل ہوجائے ۔ یہ رحمتیں اور یہ توبہ کے دروازے کے ساتھ موجود ہیں۔ دروازہ کھلا ہے۔ چھوڑ دو اپنا اسراف ، چھوڑو بےراہ روی اور ترک کرو فسق وفجور ، قبل اس کے کہ تمہیں عذاب الہٰی آلے اور تمہیں اس کا شعور ہی نہ ہو۔
Top