Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 130
وَ اِنْ یَّتَفَرَّقَا یُغْنِ اللّٰهُ كُلًّا مِّنْ سَعَتِهٖ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ وَاسِعًا حَكِیْمًا
وَاِنْ : اور اگر يَّتَفَرَّقَا : دونوں جدا ہوجائیں يُغْنِ اللّٰهُ : اللہ بےنیاز کردے گا كُلًّا : ہر ایک کو مِّنْ : سے سَعَتِهٖ : اپنی کشائش سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ وَاسِعًا : کشائش والا حَكِيْمًا : حکمت والا
لیکن اگر زوجین ایک دوسرے سے الگ ہی ہوجائیں تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے ہر ایک کو دوسرے کی محتاج سے بےنیاز کر دے گا ۔ اللہ کا دامن بہت کشادہ ہے اور وہ دانا وبینا ہے
(آیت) ” وان یتفرقا یغن اللہ کلا من سعتہ وکان اللہ واسعا حکیما (3 : 130) (اگر زوجین ایک دوسرے سے الگ ہی ہوجائیں تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے ہر ایک کو دوسرے کی محتاج سے بےنیاز کر دے گا ۔ اللہ کا دامن بہت کشادہ ہے اور وہ دانا وبینا ہے ۔ ) اللہ تعالیٰ دونوں سے وعدہ فرماتے ہیں کہ وہ اپنے فضل اور رحمت سے دونوں کو غنی بنا دے گا ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بہت ہی وسعت کرنے والے ہیں اور اپنے حدود و حکمت کے اندر اور بندوں کی مصحت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کے لئے کشادگی کی حد مقرر فرماتے ہیں ہر شخص کے حالات کے مطابق ۔ اسلام انسانی شعور اور نفس کے پوشیدہ میلانات کے ساتھ جس طرح برتاؤ کرتا ہے اور جس طرح زندگی کے طور طریقوں کو حقیقت پسندی کے ساتھ دیکھتا ہے وہ اس قدر حیران کن ہے کہ اگر لوگ رات دن اللہ کا شکر ادا کریں تو بھی ان کے لئے اس کا حق ادا کرنا ممکن نہیں ہے ۔ یہ ایک ایسا نظام ہے جس میں انسانی سہولت کا بہت ہی خیال رکھا گیا اور نظر آتا ہے کہ یہ نظام انسانوں کے لئے تجویز ہوا ہے ۔ وہ انسانوں کا ہاتھ پکڑ کر ان کو نہایت ہی گری ہوئی حالت سے اٹھاتا ہے اور انہیں نہایت ہی سربلندی تک لے جاتا ہے اور یہ عمل انسان کی فطرت کے عین مطابق ہوتا ہے ۔ وہ ان کے لئے بلندی اور رفعت کا کوئی ٹارگٹ اس وقت تک تجویز نہیں کرتا جب تک ان کی فطرت میں اس کے حصول کے لئے داعیہ نہ ہو اور ان کے مزاج میں اس کی کوئی نہ کوئی جڑ موجود نہ ہو ۔ اس طرح اسلام ان کو پھر اس بلند مقام تک لے جاتا ہے جہاں تک انہیں کوئی دوسرا نظام نہیں لے جاسکتا ۔ یہ کام وہ اس طرح مثالی واقعیت پسندی یا ایسی واقعیت کے ساتھ کرتا ہے جس کی کوئی مثال نہ ہو اور پھر ایسی صورت میں کہ اس عجیب مخلوق انسانی کی اصل طبیعت اور مزاج کے مطابق ۔ خاندانی نظم کے یہ احکام جن کا تعلق خاص زوجین کی ازدواجی زندگی سے ہے اسلامی نظام حیات کا ایک حصہ ہیں اور اسلامی نظام حیات اس کائنات کے ناموس اکبر کا ایک حصہ ہے جو اللہ نے اس پوری کائنات کے اندر جاری فرمایا ہے ۔ اس لئے اسلامی نظام بھی اس کائنات کی فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہے جب کہ دوسری طرف وہ انسانی فطرت کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہے۔ اس لئے کہ انسانی بھی اس کائنات ہی کا ایک حصہ ہے اور یہ اسلامی نظام زندگی کا نہایت ہی گہرا راز ہے اس لئے عائلی اور خاندانی نظام کے مسائل کے متصلا بعد اللہ تعالیٰ کائنات کا ذکر فرماتے ہیں جس سے یہ عائلی احکام پوری کائنات کے نظام فطرت کے ساتھ مربوط ہوجاتے ہیں ۔ گویا جس طرح انسانی زندگی میں اللہ کی حاکمیت ہے ‘ اسی طرح اس کائنات میں بھی وہی حاکم ہے ۔ وہی ہے جو زمین و آسمان کا مالک ہے اور یہ وہی ذات ہے جس نے تمہیں یہ احکام دیئے ہیں ۔ وہی ہے جس نے تم سے پہلی امتوں کو یہ احکام دیئے تھے اور یہ تمام احکام اور وصایا ایک ہیں اور ایک ہی منبع سے ہیں اور اسلامی نظام اس پر قائم ہے کہ اس نے نتیجے میں دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی نصیب ہوتی ہے اور یہ وہ اصول ہیں جو سچائی ‘ عدل اور خدا ترسی پر استوار ہیں۔
Top