Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 58
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَا١ۙ وَ اِذَا حَكَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَاْمُرُكُمْ
: تمہیں حکم دیتا ہے
اَنْ
: کہ
تُؤَدُّوا
: پہنچا دو
الْاَمٰنٰتِ
: امانتیں
اِلٰٓى
: طرف (کو)
اَھْلِھَا
: امانت والے
وَاِذَا
: اور جب
حَكَمْتُمْ
: تم فیصلہ کرنے لگو
بَيْنَ
: درمیان
النَّاسِ
: لوگ
اَنْ
: تو
تَحْكُمُوْا
: تم فیصلہ کرو
بِالْعَدْلِ
: انصاف سے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
نِعِمَّا
: اچھی
يَعِظُكُمْ
: نصیحت کرتا ہے
بِهٖ
: اس سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
كَانَ
: ہے
سَمِيْعًۢا
: سننے والا
بَصِيْرًا
: دیکھنے والا
” مسلمانو ! اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو ‘ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو ‘ اللہ تم کو نہایت عمدہ نصیحت کرتا ہے اور یقینا اللہ سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہے
(آیت) ” نمبر 58۔ یہ ہیں امت مسلمہ کے فرائض اور یہ ہے اس کا ضابطہ اخلاق ۔ وہ امانتوں کو ان لوگوں کے سپرد کرتی ہے جو اس کے اہل ہوں ۔ اور اگر وہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے تو عدل پر کرے گی اور اس نظام اور قانون کے مطابق کرے گی جو اللہ نے سکھایا ہے ۔ امانتوں کا آغاز امانت کبری سے ہوتا ہے ۔ یہ وہ امانت ہے جس سے فطرت انسان مربوط ہے اور یہ امانت وہی ہیں جس کے اٹھانے سے آسمان ‘ زمین اور پہاڑوں نے معذوری کا اظہار کیا تھا ‘ لیکن اسے انسان نے اٹھا لیا تھا ۔ انسان نے جس بار امانت کو اٹھایا ‘ ” ہدایت ‘ معرفت اور ایمان باللہ کی امانت تھی ۔ یہ ایمان باللہ ‘ بامقصد ‘ باارادہ اور کمال توجہ کے لائق ایمان ہے ۔ یہ امانت انسان کی فطرت کا تقاضا بھی ہے ۔ انسان کے سوا اور جس قدر مخلوق خدا ہے ‘ اس کی جانب سے خدا پر ایمان ‘ ہدایت ‘ معرفت طہارت اور اطاعت بلاقصد و ارادہ اور بلاتوجہ ہوتی ہے ۔ اور وہ طوعا وکرہا ناموس الہی کے فرمان بردار ہوتے ہیں ۔ انسان ” واحد مخلوق ہے کہ اللہ نے اس کی فطرت ‘ اس کی عقل اس کی معرفت ‘ اس کے ارادے اور اس کی توجہ پر ایمان کو موقوف کردیا ہے اور اس پر فرض قرار دیا ہے کہ وہ ایمان کی منزل تک پہنچنے کی جدوجہد کرے ۔ وہ یہ جدوجہد کرے گا تب اللہ اسے راستہ دکھائے گا ۔ (آیت) ” (والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا) (جو لوگ ہماری راہ میں جدوجہد کرتے ہیں ہم ان کی راہنمائی اپنے راستوں کی طرف کریں گے) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ہے وہ پہلی امانت جسے انسان نے دوسری امانتوں کے ساتھ اٹھانا ہے ۔ اور پھر اس امانت کبری سے دوسری ماتحت امانتیں اور ذمہ داریاں انسان پر عائد ہوتی چلی جاتی ہیں ۔ ان میں سے اہم امانت شہادت حق کی امانت ہے اور یہ شہادت انسان نے اس دین کی سچائی پر دینی ہے ۔ سب سے پہلے مومن کا نفس یہ شہادت دے گا کہ وہ مومن ہے اسے ایمان اور اسلام کا عکاس ہونا چاہئے ۔ ایک مومن اپنے شعور و تصورات اور اپنے سلوک اور عمل میں اسلام اور دین کا ترجمان ہو۔ لوگ دیکھتے ہی یہ کہیں کہ یہ ہے نمونہ اسلام اور دین اسلام کا ۔ دیکھتے ہی لوگ کہیں کہ یہ دین ایمان بہت ہی اچھا دیں و ایمان ہے جس کے پیروکار ایسے اچھے ہیں جس کے ماننے والے اس قدر اخلاق و کمالات کے مالک ہیں ۔ یہ دین کی شہادت حق ہے جس سے تمام دیکھنے والے متاثر ہوں گے اور یہ بھی ایک امانت ہے ۔ دوسری شہادت یہ ہے کہ ایک مومن دین کی دعوت لوگوں کو دے اور لوگوں کے سامنے دین کے فضائل بیان کرے جبکہ خود داعی کے اندر وہ پورے فضائل زندہ موجود ہوں ۔ کسی مومن کی ذاتی پاکیزگی اور طہارت کی شہادت کافی نہیں ہے جب تک وہ لوگوں کو اس طرف دعوت نہ دے ۔ اگر دعوت نہ دے تو اس نے امانت دعوت ادا نہ کی جو بذات خود امانت ہے ۔ اس کے بعد اس دین کی شہادت قیام دین ہے اور اس امانت کی ادائیگی پورے کرہ ارض پر فرض ہے ۔ اس طرح کہ یہ جماعت مومنہ کا بھی منہاج ہو اور تمام بشریت کا بھی منہاج ہو اور اس کام کے لئے ایک مومن انسان کا فرض ہوگا کہ وہ اپنے پورے وسائل اس راہ میں جھونک دے ۔ جماعت مسلمہ کے پاس جس قدر وسائل وذرائع ہوں ‘ وہ اس راہ میں صرف کردے اور اس نظام کو انسانوں کی زندگی میں قیام کے مرحلے تک پہنچائے ۔ اور یہ بھی ایک عظیم امانت ہے جسے ادا کرنا ہے ۔ اور یہ ایک شخص کے ذاتی ایمان کی وسعت ہے اور یہ فریضہ اقامت دین نہ کسی فرد کے لئے معاف ہے اور نہ کسی جماعت کے لئے ۔ یہی وجہ ہے کہ کہا گیا (الجھاد ماض الی یوم القیامۃ) (جہاد قیامت تک جاری رہے گا) اور یہ جہاد بھی امانات میں سے ایک اہم امانت ہے ۔ ان امانات میں سے وہ امانتیں بھی ہیں جو لوگوں کے باہم معاملات میں پیش آتی ہیں ۔ یہ فرض ہے کہ لوگوں کی امانتیں ان کو لوٹائی جائیں ۔ معاملات کی امانت اور وہ مالی امانت جو کسی کے پاس رکھی گئی ہو ‘ حکام اور رعایا کو نصیحت کرنے کی امانت ‘ چھوٹے بچوں کی پرورش کی امانت ‘ جماعت کی عزت کی حفاظت کی امانت ‘ اجتماعی اموال کی امانت اور سرحدوں کی حفاظت کی امانت ۔ غرض وہ تمام مناصب ‘ فرائض اور تمام سروسز امانت ہیں اور یہ ان لوگوں کے سپرد کردی جائیں جو ان کے اہل ہوں ۔ یہ سب امانتیں ہیں اور اس آیت میں ان کا اجمالی تذکرہ کیا گیا ہے ۔ رہا یہ حکم کہ لوگوں عدل کرو ‘ تو یہ عام ہے اور تمام لوگوں کے لئے ہے ۔ یہ حکم نہیں ہے کہ اہل اسلام کے درمیان عدل کرو ۔ یہ حکم بھی نہیں ہے کہ اور لوگوں کو چھوڑ کر صرف اہل کتاب کے ساتھ عدل کرو ۔ انصاف ہر انسان کا حق ہے اور بحیثیت انسان اسے ملنا چاہئے ۔ اسلامی نظام حیات کے اندر عدل کا تعلق اس صفت یعنی صفت الناس کے ساتھ ہوتا ہے اور اسی صفت الناس پر تمام لوگ متحد ہوتے ہیں۔ مومن ہیں تو وہ بھی الناس ہیں ‘ کافر ہیں تو وہ بھی الناس ہیں ۔ دوست ہیں یا دشمن ‘ کالے ہیں یا گورے ‘ عربی ہیں یا عجمی ‘ سب کے سب الناس ہیں اور امت مسلمہ کو یہ نگرانی سپرد کی گئی ہے کہ وہ الناس کے درمیان عدل قائم کرین ۔ جب بھی اسے لوگوں کے امور کے فیصلے کا موقع ملے ۔ یہ انصاف انسانیت کو اس صورت میں صرف اسلام کے ہاتھوں ملا ‘ صرف مسلمانوں کی حکومت میں ملا ‘ صرف اسلامی قیادت کے دور میں ملا ۔ اس دور سے پہلے اور بعد میں انسانیت نے اسے گم پایا ۔ اسے کبھی بھی اس کا چکھنا تک نصیب نہ ہوا ۔ ایسی شریفانہ اور باعزت صورت میں کہ وہ سب انسانوں کے لئے مہیا ہو ‘ اس لئے کہ وہ انسان ہیں ۔ وہ صرف ان طبقات تک محدود نہ ہوں جو الناس کی صفت کے ساتھ کوئی اور صفت بھی رکھتے ہوں ۔ یہ ہے اسلام میں نظام عدالت کی اساس ۔ جس طرح امانت اس کے حقدار تک پہنچانا ‘ اسلامی معاشرے کی اساس اور اس کا اصل الاصول ہے۔ (تفصیلات کے لئے دیکھئے کتاب ” نحو مجتمع اسلامی “ کا فصل ” مجتمع عادل) اور ان دو احکام یعنی امانت اس کے مستحق کو دینا اور لوگوں کے درمیان عدل کرنا ‘ کے بعد جو تعقیب اور تبصرہ آتا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ یاد رکھو کہ یہ اللہ کی جانب سے ایک نصیحت ہے اور یہ اسی کی ہدایات ہیں ‘ اور کیا ہی اچھی نصیحت اور کیا ہی اچھی ہدایات ہیں یہ (آیت) ” ان اللہ نعما یعظکم بہ (4 : 58) (اللہ تم کو نہایت ہی اچھی نصیحت کرتا ہے۔ ) اب ذرا یہاں توقف کیجئے ۔ ذرا دیکھیں کہ اس فقرے کا انداز اور اسلوب کیا ہے ۔ اصل بات اس جملے کی ساخت ہے ۔ ا صل ہے ۔ (آیت) ” انہ نعم ما یعظکم اللہ بہ) لیکن اس فقرے میں لفظ اللہ کو مقدم کرکے اسے ان کا اسم بنا دیا گیا ۔ اور (نعم ما) یعنی (نعما) کو مع متعلقات (Propositions) خبر کی جگہ رکھا گیا اور اصل خبر کی محذوف کردیا گیا ۔ اس طرح طرز ادا سے یہ ثابت ہوا کہ اللہ کی ذات اور اس وعظ ونصیحت کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے ۔ یہ وعظ تو تھا نہیں بلکہ یہ حکم تھا لیکن امر کا اظہار بلفظ وعظ ونصیحت کیا گیا اس لئے کہ نصیحت اور وعظ کے الفاظ کے ساتھ بات کو انسان جلدی اخذ کرتا ہے اور انسانی وجدان اسے جلدی قبول کرلیتا ہے اور اس طرح یہ بات جلدی نافذ ہوتی ہے کیونکہ اس کے نفاذ میں اختیار ‘ رغبت اور حیاء سب شامل ہوتے ہیں ۔ اس کے بعد آیت میں آخری تعقیب اور نتیجہ آتا ہے اور اس میں تمام معاملے کو اللہ کی نگرانی ‘ اس کی خشیت اور اس سے امید کرم کے حوالے کردیا جاتا ہے ۔ (آیت) ” ان اللہ کان سمیعا بصیرا (4 : 58) ” اور یقینا اللہ سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہے ۔ “ یہاں مامور بہ یعنی ادائیگی امانات اور قیام عدل بین الناس اور اس بات میں کہ اللہ سمیع وبصیر ہے ایک نہایت ہی لطیف اور واضح مناسبت ہے ۔ اللہ سنتا اور دیکھتا ہے کہ تم امانت صحیح ادا کرتے ہو۔ تم عدل صحیح طرح قائم کرتے ہو ۔ عدالت کے عمل کو بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ اچھی طرح سنا جائے اچھی طرح اندازہ کیا جائے اور حالات اور بادی النظر امور کے پیچھے عمیق اسباب کی تلاش کی جائے اور اس کے بعد فیصلے بصیرت افروز سماعت کے بعد ہوں اور سامع صاحب بصیرت و بصارت ہو ۔ اب ‘ امانت داری اور عدل کا میعار کیا ہے ؟ امانت وعدل کا طریق اور تصور کیا ہے ؟ عدل وامانت کی تعریف کیا ہے اور ان کا نفاذ کیسے ہوگا ؟ یعنی زندگی کی ہر سر گرمی اور ہر معاملے میں ۔۔۔۔ کیا ہم امانت اور عدل کا مفہوم اور ان کے نفاذ و رواج کے طریقے اور وسائل کو عوام الناس میں مروج رسم و رواج اور اصطلاحات پر چھوڑ دیں اور ان کی عقل جو فیصلہ کرے اسے عدل قرار دیں یا ان کی خواہشات پر چھوڑ دیں ۔ بیشک انسانی عقل وخرد کی اپنی قدروقیمت ہے اور انسان کی ہدایت اور علم ومعرفت کے لئے وہ ایک ، مسلم ذریعہ ہے۔ یہ بات بالکل درست ہے ۔ لیکن یہ انسانی عقل بہرحال افراد اور جماعتوں کی عقل ہوتی ہے اور یہ افراد کسی مخصوص معاشرے کے فرد ہوتے ہیں اور ان پر متعدد چیزیں اثر ڈالتی ہیں ۔ انسانی عقل نام کی کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کا کوئی مطلق اور بےقید مفہوم ہو ۔ اصل چیز یہ ہے کہ میری عقل ہوتی ‘ فلاں فلاں کی عقل ہوتی اور پھر ان عقلوں کا مجموعہ انسانی عقل ہوتی ہے اور مجموعہ عقل زمان ومکان کے اندر محدود ہوتی ہے ۔ اس لئے یہ عقول مختلف موثرات سے تاثر لیتی ہیں اور کبھی اس طرف مائل ہوجاتی ہیں اور کبھی اس طرح مائل ہوجاتی ہیں ۔ لہذا کسی ایسے معیار اور میزان کی ضرورت ہے جو نہ بدلے اور نہ تاثر لے ۔ ان تمام عقول کو اس میزان پر تولا جائے اور اس معیار پر پرکھا جائے اور معلوم کیا جائے کہ ان میں سے کون سی عقل ٹھیک ہے اور کون سی غلط ہے ؟ کون سے احکام ٹھیک اور کون سے غلط ہیں ؟ کون سا تصور ٹھیک اور کون سا غلط ہے ؟ اور ان احکام اور تصورات میں کہاں کہاں غلو ‘ تقصیر ‘ کوتاہی اور انحراف کیا گیا ہے ۔ یہاں عقل کی قدروقیمت یہ ہے کہ وہ انسان کی بھلائی کے لئے ایک آلہ پیدا کیا گیا ہے ۔ تاکہ وہ اس کے ذریعے اپنے احکام اور تصورات کو اس میزان کے مطابق درست کرتا رہے ۔ اس لئے کہ یہ میزان ایک ایسا میزان ہے جو انسان کی خواہشات نفس سے متاثر نہیں ہوتا اور نہ دنیا کے موثرات اس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔ رہے وہ اوزان اور پیمانے جو خود انسانوں نے وضع کئے ہیں تو ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے کیونکہ بعض اوقات ان انسانی پیمانوں کے اندر غلطی ہوتی ہے اس لئے ان پیمانوں کے ساتھ ناپی ہوئی اقدار میں بھی غلطی واقع ہوجاتی ہے ۔ یہ غلطی اس وقت تک دہرائی چلی جاتی ہے جب تک لوگ اس اصل معیار اور پیمانے کی طرف واپس نہیں لوٹتے ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ میزان انسانوں کے لئے نصب کیا ہے تاکہ اس کے اوپر وہ امانتوں اور نظام عدالت کو استوار کریں اور تمام دوسری اقدار کو بھی اس پر تولیں ۔ اپنے تمام احکام اور تمام حالات زندگی کو اس پر پرکھیں ‘ زندگی کے ہر میدان میں ۔
Top