Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 85
مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً یَّكُنْ لَّهٗ نَصِیْبٌ مِّنْهَا١ۚ وَ مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً سَیِّئَةً یَّكُنْ لَّهٗ كِفْلٌ مِّنْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقِیْتًا
مَنْ : جو يَّشْفَعْ : سفارش کرے شَفَاعَةً : شفارش حَسَنَةً : نیک بات يَّكُنْ لَّهٗ : ہوگا۔ اس کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّنْھَا : اس میں سے وَمَنْ : اور جو يَّشْفَعْ : سفارش کرے شَفَاعَةً : سفارش سَيِّئَةً : بری بات يَّكُنْ لَّهٗ : ہوگا۔ اس کے لیے كِفْلٌ : بوجھ (حصہ) مِّنْھَا : اس سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز مُّقِيْتًا : قدرت رکھنے والا
” جو بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے ۔ “
(آیت) ” نمبر 85۔ اب جو شخص لوگوں کو قتال پر ابھارتا ہے ‘ اس مقصد کے لئے حوصلہ افزائی کرتا ہے اور دعوت جہاد دیتا ہے ‘ اسے اس دعوت اور اس کے نتیجے میں ہونے والے کام کا پورا پورا اجر ملے گا ۔ اور جو شخص پہلو تہی کرتا ہے اور پیچھے رہتا ہے اور اس کے اگر برے نتائج نکلتے ہیں تو یہ شخص بھی ذمہ دار ہے ۔ ” کف “ کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پیچھے رہنے والا نتائج بد کا ذمہ دار ہوگا ۔ اسی اصول کا اطلاق ہر اچھی سفارش پر ہوگا اور بری سفارش پر بھی یہی اصول منطبق ہوگا ۔ اگرچہ یہ اصول خاص حالات کے اندر ذکر ہوا ہے لیکن یہ قرآن کریم کا انداز بیان ہے کہ وہ ایک مخصوص واقعہ کے ضمن میں ایک کلی قاعدہ بیان کردیتا ہے اور اس جزئی واقعہ کو بھی اس قاعدہ کلیہ کے ایک جزو کے طور پر پیش کرتا ہے اور پھر تمام امور کو ذات باری سے مربوط کردیتا ہے جو ہر چیز کا نگہبان اور رازق ہے ۔ جو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور لفظ (مقیت) میں یہ مفاہیم داخل ہیں ۔ (آیت) ” وکان اللہ علی کل شییء مقیتا “۔ (4 : 85) (اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے) اچھے کاموں کی سفارش کے بعد یہ کہا جاتا ہے اگر کوئی تمہیں سلام کرے تو یا تو اس سلام جیسا جواب دو یا اس سے اچھا جواب دو ۔ کسی بھی معاشرے میں سلام ایک ایسا فعل ہے جس سے زندگی کی گاڑی نہایت ہی سکون اور سہولت کے ساتھ چلتی ہے اگر آداب سلام کو اچھی طرح ملحوظ رکھا جائے ، سلام اور اچھائی کی سفارش کے درمیان گہرا ربط پایا جاتا ہے ۔ اگر کسی معاشرے میں دو فرد ایک دوسرے کو سلام نہیں کرتے تو وہ ایک دوسرے کو مزید کیا ہدایت دیں گے ۔
Top