Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 92
وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَئًا١ۚ وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَّ دِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّصَّدَّقُوْا١ؕ فَاِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ فَدِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖ وَ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَهْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ١٘ تَوْبَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَمَا
: اور نہیں
كَانَ
: ہے
لِمُؤْمِنٍ
: کسی مسلمان کے لیے
اَنْ يَّقْتُلَ
: کہ وہ قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
اِلَّا خَطَئًا
: مگر غلطی سے
وَمَنْ
: اور جو
قَتَلَ
: قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
خَطَئًا
: غلطی سے
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کرے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَّدِيَةٌ
: اور خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖٓ
: اس کے وارثوں کو
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يَّصَّدَّقُوْا
: وہ معاف کردیں
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ
: سے
قَوْمٍ عَدُوٍّ
: دشمن قوم
لَّكُمْ
: تمہاری
وَھُوَ
: اور وہ
مُؤْمِنٌ
: مسلمان
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کردے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ قَوْمٍ
: ایسی قوم سے
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
وَبَيْنَھُمْ
: اور ان کے درمیان
مِّيْثَاقٌ
: عہد (معاہدہ
فَدِيَةٌ
: تو خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖ
: اس کے وارثوں کو
وَتَحْرِيْرُ
: اور آزاد کرنا
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
فَمَنْ
: سو جو
لَّمْ يَجِدْ
: نہ پائے
فَصِيَامُ
: تو روزے رکھے
شَهْرَيْنِ
: دو ماہ
مُتَتَابِعَيْنِ
: لگاتار
تَوْبَةً
: توبہ
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
” کسی مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ دوسرے مومن کو قتل کرے الا یہ کہ اس سے چوک ہوجائے ‘ اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ ایک مومن کو غلامی سے آزاد کر دے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے ‘ الا یہ کہ وہ خون بہا معاف کردیں ‘ لیکن اگر وہ مسلمان مقتول کسی ایسی قوم سے تھا جس سے تمہاری دشمنی ہو تو اس کا کفارہ مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر وہ کسی ایسی غیر مسلم قومکا فرد تھا جس سے تمہارا معاہدہ ہو تو اس کے وارثوں کو خون بہا دیا جائے گا اور ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا ۔ پھر جو غلام نہ پائے ہو پے درپے دو مہینے روزے رکھے ۔ یہ اس گناہ پر اللہ سے توبہ کرنے کا طریقہ ہے اور اللہ علیم ودانا ہے ۔
(آیت) ” نمبر 92 تا 93۔ ان احکام کا تعلق چار قسم کے حالات سے ہے تین کا تعلق جرم قتل خطا سے ہے ۔ یہ قتل دارالاسلام کے اندر بھی وقوع پذیر ہو سکتا ہے اور بین الاقوامی طور پر بھی ایسے افراد کے درمیان ہو سکتا ہے جو مختلف ممالک کے شہری ہوں ۔ چھوتی حالت کا تعلق قتل عمد بین المسلمین سے ہے جسے اسلام بالکل بعید الوقوع سمجھتا ہے ۔ اسلام مسلمانوں سے یہ توقع کرتا ہے کہ یہ جرم واقع ہی نہ ہو ۔ اس لئے کہ اگر پوری دنیا کے مفادات کو ایک پلڑے میں رکھا جائے اور دوسری جانب ایک بےگناہ مسلم کا خون رکھا جائے تو دم مسلم کا پلڑا بھاری ہوگا ۔ اسلام اس دنیا میں کسی ایک حالت کا تصور نہیں کرتا جس میں ایک مسلمان کی جانب سے مسلمان کے قتل کا جواز پیدا ہوتا ہو۔ اسلام ایک مسلمان اور دوسرے مسلمان کے درمیان اس قدر سنجیدہ ‘ اس قدر گہرے اس قدر عظیم اس قدر قیمتی اس قدر عزت واحترام کے تعلقات پیدا کرتا ہے کہ وہ یہ فرض ہی نہیں کرتا کہ ان کے درمیان تعلقات اس قدر خراب بھی ہو سکتے ہیں کہ نوبت قتل مقاتلے تک پہنچ جائے ، یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید سب سے پہلے قتل خطا سے بات شروع کرتا ہے ۔ (آیت) ” وما کان لمومن ان یقتل مومنا الا خطا “۔ (4 : 92) ”(مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ دوسرے مومن کو قتل کرے الا یہ کہ اس سے چوک ہوجائے “ ) ۔ اسلامی شعور میں صرف اس صورت کا تصور آسکتا ہے کہ بھول چوک سے یہ جرم واقع ہو سکتا ہے ۔ یہی حقیقی احتمال ہے ‘ اس لئے کہ کسی مسلمان کا دوسرے مسلمان کے پڑوس میں رہنا ایک عظیم بات ہے ۔ یہ ایک عظیم نعمت ہے ‘ بہت ہی عظیم ۔ لہذا اسلامی شعور اس بات کا تصور بھی نہیں کرسکتا کہ کوئی مسلم دوسرے مسلم کو اپنے پڑوس سے علیحدہ کر دے اور یہ تو بہت ہی بری بات ہوگی کہ وہ قصدا وارادتا ایک مسلمان کے خلاف قتل اٹھائے اس لئے کہ یہ اس کرہ ارض پر ایک مسلمان کے لئے ایک نہایت ہی قیمتی سرمایہ ہے ۔ اس قیمتی سرمائے کے بارے میں صرف مسلمان سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اس کی قدر و قیمت کو جانے ، اس لئے اسلامی اخلاقیات میں یہ بات بہی ہی مشکل ہے کہ ایک مسلم ‘ مسلم کو قتل کر دے ، یہ وہ معاملہ ہے جسے صرف اہل اسلام اور اسلام دوست ہی سمجھ سکتے ہیں ۔ وہ اپنے نفس اور اپنے شعور کے اندر اس کا احساس رکھتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اسلامی نظریہ حیات اور اسلامی بھائی چارے کے ذریعے اہل اسلام کو یہ اخوت سکھائی ہے ۔ یہی وہ برادری ہے جس کی وجہ سے وہ سب رسول اللہ ﷺ کے گرد جمع ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ کے بعد یہ نظریہ ان کو اللہ کے نام پر جمع اور متحد رکھتا ہے ۔ ان کے درمیان اسلامی اخوت اور محبت پیدا ہوتی ہے اور یہ سب کچھ زبانی ہدایات کی وجہ سے ہے ۔ اگر قتل خدا واقعہ ہوجائے تو اس کی تین حالتیں ہیں اور تینوں کے احکام یہاں بیان ہوگئے ہیں۔ پہلی حالت یہ ہے کہ کسی مومن کے ہاتھوں غلطی سے دار الاسلام کے اندر دوسرا مومن قتل ہوجائے اور اس کا خاندان بھی مسلمان ہو ۔ اس صورت میں اسے ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا اور پوری دیت اس مسلمان کے خاندان کو ادا کرنی ہوگی ۔ ایک مومن غلام کو آزاد کرنے کا تاوان گویا اسلامی معاشرے کو اس کے نقصان کی تلافی کے طور پر ادا کرے گا ۔ اس لئے غلام کو آزاد کرکے اس نے ایک مردہ انسان کو آزادی دلا کر زندہ کردیا ۔ اس طرح گویا یہ کئی غلاموں کو آزاد کر دے گا ۔ رہی دیت تو اس کی وجہ سے متقول کے ورثا کے جذبات ٹھنڈے ہوں گے ۔ لیکن اس معاوضے کے فرض کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام متقول کے خاندان کو یہ اشارہ بھی دیتا ہے کہ اگر وہ دیت معاف کردیں تو یہ ان کے حق میں اچھا ہے بشرطیکہ ان کے دل برضا اس کے لئے تیار ہوں ۔ اسلامی معاشرے اور اسلامی اخوت کے لئے عفو و درگزر نہایت ہی مفید عمل ہے حکم ہوتا ہے ۔ (آیت) ” ومن قتل مومنا خطا فتحریر رقبۃ مومنۃ ودیۃ مسلمۃ الی اھلہ الا ان یصدقوا (4 : 92) (اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کردے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ ایک مومن کو غلامی سے آزاد کر دے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے الا یہ کہ وہ خون بہا معاف کردیں) دوسری صورت یہ ہے کہ قتل خطا کا جرم ایک مومن پر واقع ہو اور اس کے وارث دارالاسلام کے ساتھ محارب ہوں اس حالت میں دارالاسلام کے نقصان کا معاوضہ یہ ہوگا کہ قاتل کو ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا لیکن اس کے محارب خاندان کو دیت ادا نہ ہوگی کیونکہ اس صورت میں وہ اس دیت کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کریں گے اور یہاں یہ صورت بھی نہیں ہے کہ مقتول کے اہل و عیال کی دلجوئی مطلوب ہے یا ان کے ساتھ محبت کے رشتوں کی بحالی مطلوب ہے اس لئے کہ وہ مسلمانوں کے دشمن ہیں اور ان سے برسرپیکار ہیں۔ تیسری حالت یہ ہے کہ مقتول کے وارث معاہد ہوں ‘ ان کے ساتھ معاہدہ امن ہو یا معاہدہ دوستی ہو ‘ ایسے حالات میں قرآن کریم نے مقتول کے مومن ہونے کی شرط عائد نہیں کی ۔ اس لئے بعض فقہاء اور مفسرین نے اس حالت میں آیت کے حکم کو مطلق رکھا ہے اور حکم دیا ہے کہ ایسے حالات میں بھی قاتل کو ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا اور مقتول کے وارثوں کو دیت ادا کرنی ہوگی اگرچہ یہ مقتول مومن نہ ہو ‘ اس لئے کہ مومنین کے ساتھ معاہدہ کرنے کی وجہ سے ان کے جان ومال کو بھی مومنین کی جان ومال کے ساتھ مساوی درجہ ہوگا ۔ لیکن یہ معلوم ہوتا ہے کہ آغاز کلام سے بات ایک مومن کے قتل کے بارے میں چلی ہے۔ آیت ہے ” مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ مومن کو قتل کرے ‘ الا یہ کہ اس سے چوک ہوجائے ۔ “ اس کے بعد وہ حالات بیان ہوئے ہیں جن میں مقتول مومن ہو اور دوسری حالت میں جب مقتول کا تذکرہ ہوا پھر کہا گیا (آیت) ’ (فان کان من قوم عدولکم وھو مومن) (اگر وہ ایسی قوم کا فرد ہو جو تمہاری دشمن ہے لیکن ہو مومن) یہاں (آیت) ” (وھو مومن) اس لئے کہا گیا کہ اس سے پہلے (آیت) ” من قوم عدو “۔ کے الفاظ آئے تھے ۔ اس بات کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ تیسری حالت کی دیت میں بھی (آیت) رقبہ مومنۃ “ کی شرط ہے ۔ اگر مقتول میں مومن شرط نہ ہوتی تو رقبہ میں بھی مومن شرط نہ ہوتی صرف تحریر رقبہ کا لفظ ہوتا ۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مقتول یہاں بھی مومن ہے ‘ ورنہ کفارہ میں بھی ایمان کی شرط نہ ہوتی ۔ روایات میں آتا ہے کہ اہل معاہدہ میں بعض لوگوں کی دیت حضور اکرم ﷺ نے ادا فرمائی مگر آپ نے یہ حکم نہیں دیا کہ مومن غلاموں کو آزاد کیا جائے (ایسی کوئی روایت نہیں ہے) جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر مقتول معاہد مومن نہ ہو تو صرف دیت واجب ہے اور یہ دیت اس آیت کی رد سے ثابت نہیں بلکہ حضور ﷺ کے عمل سے ثابت ہے ۔ اور اس آیت میں جن تین صورتوں کا ذکر ہوا ہے وہ تمام صورتوں قتل مومن سے متعلق ہیں چاہے وہ مومن دارالاسلام کا باشندہ ہو یا کسی محارب قوم کا باشندہ ہو اور دارالحرب میں ہو یا ان کے درمیان معاہدہ ہو۔ چاہے امن کا معاہدہ ہو یا حلیف ہونے کا معاہدہ ہو ۔ یہ تفسیر سیاق کلام کے ساتھ زیادہ مناسب ہے ۔ یہ تو تھا حکم قتل خطا کا ‘ رہا قتل عمد تو یہ قتل اس قدر بڑا گناہ ہے کہ ایمان کے ساتھ اس کے ارتکاب کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ اور اس کا کفارہ نہ دیت سے ہوتا ہے اور نہ غلام آزاد کرنے سے یہ گناہ معاف ہو سکتا ہے ۔ اس شخص کی سزا یہ ہے کہ وہ اللہ کے عذاب کے حوالے ہوگا ۔ (آیت) ” ومن یقتل مومنا متعمدا فجزآوہ جھنم خلدا فیھا وغضب اللہ علیہ ولعنہ واعدلہ عذابا عظیما “۔ (4 : 93) (وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ۔ اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لئے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے) یہ جرم قتل ہے ‘ لیکن صرف کسی جان کے خلاف ہی نہیں بلکہ یہ ایک عظیم ‘ مکرم ‘ محبوب ‘ ترین اور عزیز ترین اخوت اسلامی کا بھی قتل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے ایک مومن اور دوسرے مومن کے درمیان پیدا کیا تھا ۔ یہ ناحق ‘ ہی نہیں نظریہ حیات اور ایمان کی بھی نفی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے کئی مقامات کے اندر اسے شرک کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔ اور بعض سلف نے یہ رائے اختیار کی ہے کہ یہ توبہ کے ذریعے بھی معاف نہ ہوگا ۔ حضرت ابن عباس کی رائے یہی ہے ۔ البتہ بعض دوسرے علماء کی رائے یہ ہے کہ معافی ہو سکتی ہے اور انہوں نے اس آیت سے استدلال کیا ہے ۔ (آیت) ” (ان اللہ لایغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشآئ) (اللہ تعالیٰ اس بات کو معاف نہیں کرتے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے اور اس کے سوا وہ جسے چاہے بخشتا ہے) اس لئے قاتل اگر توبہ کرے تو اس کی مغفرت کی امید کی جاسکتی ہے ۔ ایسے لوگوں نے خلود کا مفہوم یہ بتایا ہے کہ اس سے مراد طویل زمانہ ہے ۔ وہ لوگ جنہوں نے پہلے اسلامی مدرسہ میں تربیت پائی تھی وہ اپنے آباواجداد ‘ بیٹوں اور بھائیوں کے ان قاتلوں کو بچشم سر دیکھ رہے تھے ، جنہوں نے یہ قتل اسلام سے پہلے کئے تھے اور اب اسلام میں داخل ہوگئے تھے ۔ ان میں سے بعض کے دلوں میں وہ تلخیاں دوبارہ تازہ ہوجاتی تھیں ۔ لیکن وہ ان لوگوں سے انتقام لینے کے بارے میں سوچتے بھی نہ تھے ۔ وہ کبھی بھی انتقام کے بارے میں نہ سوچتے تھے اور نہایت ہی سخت حالات اور سخت چبھن کے وقت بھی ان کے دل میں قتل کا خیال تک نہ آتا تھا بلکہ ایسے لوگوں کو اسلام نے جو حقوق دیئے تھے ‘ وہ ان میں سے کسی حق کو بھی مارنے کی کوشش نہ کرتے تھے ۔ کسی مومن کے قتل سے بچنے کی خاطر اگرچہ چوک سے ہو ‘ اور مسلمانوں کے دلوں کو تمام خواہشات سے پاک کرنے کی خاطر اور ان کے سامنے صرف فی سبیل اللہ جہاد کرنے کے مقصد کو اچھی طرح اجاگر کرنے کی خاطر مسلمانوں کو اب حکم دیا جاتا ہے کہ اگر وہ جہاد و قتال کے لئے نکلیں تو جنگ شروع کرنے سے پہلے یہ بات معلوم کرلیں کہ آیا لوگ مسلمان ہیں یا نہیں اور اگر کوئی بظاہر اظہار اسلام کر دے اور السلام علیکم کہہ دے تو حملہ نہ کریں ۔ اس لئے کہ جنگ کے حالات میں وہ تفتیش نہیں کرسکتے کہ آیا یہ اظہار اسلام حقیقت پر مبنی ہے یا نہیں۔
Top