Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 97
اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ ظَالِمِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَالُوْا فِیْمَ كُنْتُمْ١ؕ قَالُوْا كُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ قَالُوْۤا اَلَمْ تَكُنْ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوْا فِیْهَا١ؕ فَاُولٰٓئِكَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ سَآءَتْ مَصِیْرًاۙ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
تَوَفّٰىھُمُ
: ان کی جان نکالتے ہیں
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتے
ظَالِمِيْٓ
: ظلم کرتے تھے
اَنْفُسِهِمْ
: اپنی جانیں
قَالُوْا
: وہ کہتے ہیں
فِيْمَ
: کس (حال) میں
كُنْتُمْ
: تم تھے
قَالُوْا كُنَّا
: وہ کہتے ہیں ہم تھے
مُسْتَضْعَفِيْنَ
: بےبس
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین (ملک)
قَالُوْٓا
: وہ کہتے ہیں
اَلَمْ تَكُنْ
: کیا نہ تھی
اَرْضُ
: زمین
اللّٰهِ
: اللہ
وَاسِعَةً
: وسیع
فَتُھَاجِرُوْا
: پس تم ہجرت کر جاتے
فِيْھَا
: اس میں
فَاُولٰٓئِكَ
: سو یہ لوگ
مَاْوٰىھُمْ
: ان کا ٹھکانہ
جَهَنَّمُ
: جہنم
وَسَآءَتْ
: اور برا ہے
مَصِيْرًا
: پہنچے کی جگہ
(جو لوگ اپنے نفس پر ظلم کر رہے تھے ان کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو ان سے پوچھا کہ یہ تم کس حال میں مبتلا تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم زمین میں کمزور ومجبور تھے ۔ فرشتوں نے کہا ‘ کیا خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے ؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہے ۔
(آیت) ” نمبر 97۔ 99۔ یہ آیت جزیرۃ العرب میں بطور واقعہ موجود صورت حال سے بحث کرتی ہے اور یہ صورت حال مکہ وغیرہ میں حضور اکرم ﷺ کی ہجرت کے بعد عملا موجود تھی ‘ جبکہ مدینہ میں اسلامی مملکت قائم ہوگئی تھی ۔ ابھی تک مکہ میں ایسے مسلمان موجود تھے جنہوں نے ہجرت نہ کی تھی ۔ یہ لوگ وہاں اپنی کچھ مصلحتوں اور اپنی جائیداد کی وجہ سے رہ گئے تھے ۔ حالات ایسے تھے کہ مشرکین مکہ کسی ایسے شخص کو جو ہجرت کر رہا ہوتا ‘ اپنے ساتھ کچھ لے جانے نہیں دیتے تھے ‘ یا یہ لوگ ہجرت کی تکالیف کی وجہ سے بیٹھے ہوئے تھے ‘ اس لئے کہ جو بھی ہجرت کرتا تھا اہل مکہ اس کی راہ روکتے اور اسے منع کرتے ۔ بعض لوگ ایسے بھی تھے جو حقیقتا ہجرت کرنے پر قادر ہی نہ تھے ۔ بعض بوڑھے تھے بعض عورتیں تھیں اور بعض بچے تھے ۔ ان لوگوں کے لئے ہجرت کرنے اور بھاگنے کی کوئی راہ سرے سے نہ تھی ۔ مسلمانوں میں جو لوگ مکہ میں رہ گئے تھے ان پر مکہ والوں نے بڑی سختیاں شروع کردی تھیں کیونکہ وہ لوگ حضور اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئے تھے ۔ حضور اکرم ﷺ نے مدینہ میں حکومت قائم کرکے قریش کے قافلوں کو تنگ کرنا شروع کردیا تھا اور پھر جنگ بدر میں مسلمانوں پر سخت مظالم ڈھا رہے تھے ‘ ان کو مختلف قسم کی اذیتوں میں مبتلا کر رہے تھے ‘ اور سخت بوکھلاہٹ میں ظلم کررہے تھے ۔ بعض لوگوں کو انہوں نے عملا تشدد کرکے دین اسلام سے پھیر دیا تھا۔ بعض لوگ تقیہ کر کے کفر کا اظہار کر رہے تھے اور مشرکین کے ساتھ شرکیہ عبادات میں بظاہر شریک ہوتے تھے ، یہ تقیہ اس وقت ان کے لئے جائز تھا جب اسلامی حکومت نہ تھی اور ہجرت کرنے کے مواقع نہ تھے ۔ لیکن جب اسلامی مملکت کا قیام مدینہ طیبہ میں ہوگیا تو پھر انکا اس طرح فتنوں کے اندر قیام کرنا یا اپنے آپ کو تقیہ پر مجبور کرنا جائز اور معقول نہ تھا جبکہ وہ ہجرت بھی کرسکتے تھے اور دارالاسلام میں امن کی زندگی بھی بسر کرسکتے تھے ۔ ان حالات میں یہ آیات نازل ہوئیں ۔ یہ لوگ محض دولت اور مصلحت کی وجہ سے ہجرت نہ کر رہے تھے ‘ یا وہ ہجرت کی تکالیف ومشکلات کی وجہ سے مکہ میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ ایسے حالات میں اگر انکی موت واقعہ ہوگئی تو ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ ظالم کا نام دیتے ہیں کہ یہ لوگ اپنے آپ پر ظلم کر رہے تھے اس لئے کہ انہوں نے اپنے آپ کو دارالاسلام کی آزادانہ زندگی سے محروم رکھا ‘ جہاں وہ پاک وصاف اور شریفانہ اور اپنی مرضی کی زندگی بسر کرسکتے تھے ۔ جبکہ دارالکفر میں وہ ذلیل و خوار ‘ کمزور اور مظلوم ہو کر زندگی بسر کر رہے تھے ۔ اور ان پر مظالم ہو رہے تھے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ لوگ جہنم میں رہیں گے جو بہت برا ٹھکانا ہے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان لوگوں کے لئے وعید ہے جنہوں نے فی الواقعہ ڈر کر کفر اختیار کرلیا تھا ۔ لیکن ایسے لوگوں کی تعبیر قرآن مجید نہایت ہی زندہ اور متحرک انداز میں کرتا ہے ۔ ان کے اور فرشتوں کے درمیان مکالمہ ہو رہا ہے اور یہ مکالمہ گویا زندہ افراد کے درمیان ایک اسٹیج پر ہو رہا ہے ۔ (آیت) ” (ان الذین توفھم الملئکۃ ظالمی انفسھم قالوا فیم کنتم قالوا کنا مستضعفین فی الارض قالوا الم تکن ارض اللہ واسعۃ فتھاجروا فیھا (4 : 97) ٍ (جو لوگ اپنے نفس پر ظلم کر رہے تھے ان کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو ان سے پوچھا کہ یہ تم کس حال میں مبتلا تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم زمین میں کمزور ومجبور تھے ۔ فرشتوں نے کہا ‘ کیا خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے ؟ ) قرآن انسانوں کی تربیت کر رہا تھا ‘ اس لئے اس کے پیش نظریہ ہدف تھا کہ وہ ان کے بھلائی اور عزت وشرف کے جذبے کو جوش میں لائے اور ان کے اندر ضعف ‘ بخل ‘ حرص اور سستی کے پائے جانے والے اوصاف کو ختم کرنے کی سعی کرے ۔ چناچہ اس منظر کی تصویر کشی میں قرآن کریم نے نہایت ہی حقیقی صورت حال کو پیش کیا ہے ۔ لیکن قرآن کریم اس تصویر کشی کو لوگوں کی اصلاح کے لئے استعمال کرتا ہے اور اس کے ذریعے نفوس انسانی کی اصلاح کی جاتی ہے ۔ موت کا وقت ہر انسان کے لئے خوفناک ہوتا ہے ۔ حالت نزع میں جو کچھ پیش آتا ہے انسان کے ذہن میں وہ تمام حالات بہت ہی تیزی کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں اور پھر اس منظر میں فرشتوں کا اسٹیج پر آنا مزید خوفناک صورت حال پیدا کردیتا ہے اور انسان کے حواس بڑی تیزی سے کام کرتے ہیں ۔ یہ لوگ مکہ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور نظر آتا ہے کہ یہ لوگ خود اپنے اوپر ظلم کر رہے ہیں اور ایسے ہی حالات میں فرشتے آ پہنچتے ہیں اور ان کی روح قبض کرنے لگتے ہیں ۔ چونکہ یہ لوگ اپنے آپ پر ظلم کر رہے ہیں ‘ اس صورت حال سے ہر زندہ شخص متاثر ہوجاتا ہے کہ یہ لوگ ایسے مظلومانہ حالات میں بیٹھے ہوئے ہیں اور فرشتے ان کی روح قبض کر رہے ہیں ۔ اب ان کے لئے کوئی موقعہ نہیں رہا ہے کہ وہ اپنے ساتھ انصاف کرتے ہوئے ہجرت کرلیں کیونکہ زندگی کا موقعہ تو ایک ہی بار آتا ہے ۔ اور یہ فرشتے ان کی روح کو خاموشی کے ساتھ قبض نہیں کرتے بلکہ وہ ان کے ماضی کو بھی سامنے لاتے ہیں اور نہایت ہی ناپسندیدہ انداز میں پوچھتے ہیں کہ تم نے اپنی زندگی کے قیمتی ایام کن کاموں میں ضائع کئے ؟ دنیا میں ان کا شغل کیا تھا ‘ وہ کیا بلند مقاصد تھے جن کے لئے وہ دوڑ دھوپ کر رہے تھے ؟ (آیت) ” (قالوا فیم کنتم (4 : 97) (تم کن حالات میں رہے) کیونکہ یہ لوگ جن حالات میں رہے تھے ایسا تو نقصان ہی نقصان تھا۔ یعنی ان کے لئے وقت ضائع کرنے کے سوا کوئی اور مشغلہ ہی نہ تھا اور یہ لوگ جن پر حالت نزع طاری تھی حالت نزع میں جواب دیتے ہیں اور نہایت ہی ناپسندیدہ صورت حالات میں نہایت ہی ذلت کے ساتھ وہ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ ان کے لئے معذرت ہو حالانکہ وہ ذلت ہے ۔ (آیت) ” (قالوا کنا مستضعفین فی الارض (4 : 97) (ہم تو زمین میں کمزور لوگ تھے) ہم کمزور تھے ‘ طاقتور لوگوں نے ہمیں دبا رکھا تھا ۔ ہم ذلیل و خوار تھے ۔ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہ تھا ۔ ہر شخص اس بات سے نفرت کرے گا کہ حالت نزع میں اس کے ساتھ یہ مکالمہ پیش آئے اس لئے کہ اس سے ان لوگوں کی انتہائی بےبسی کا اظہار ہوتا ہے اور یہ کہ وہ پوری زندگی اس طرح بےبس ہو کر گزار گئے اور پھر بھی ملائکہ نے انہیں نہ چھوڑا جب وہ حالت نزع سے دوچار ہوئے تو ان کو یہ کہا گیا کہ تم نے موقعہ سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ (آیت) ” (الم تکن ارض اللہ واسعۃ فتھاجروا فیھا “۔ (4 : 97) (کیا اللہ کی زمین بہت وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے) حقیقت یہ ہے کہ اس ذلت ‘ مسکنت ‘ فتنے اور کمزوری میں اپنے آپ کو وہ اس لئے مبتلا نہ کر رہے تھے کہ وہ فی الواقعہ ایسے حالات میں تھے اور لاچار تھے بلکہ کچھ اور اسباب تھے جن کی وجہ سے انہوں نے اس ذلت کو قبول کر رکھا تھا ۔ وہ لالچی تھے ۔ اور دنیاوی مصلحتوں کی وجہ سے وہ ہجرت نہ کر رہے تھے اور اسی وجہ سے وہ دارالکفر میں جمے ہوئے تھے جبکہ دارالاسلام موجود تھے ۔ یہ لوگ اپنے آپ کو تنگی میں رکھ رہے تھے حالانکہ اللہ کی سرزمین وسیع تھی ۔ ہجرت وہ کرسکتے تھے اور مشکلات کو وہ برداشت کرسکتے تھے ۔ (آیت) ” فاولئک فاوھم جھنم وسآءت مصیرا “۔ (4 : 97) (یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہے) اس کے بعد مذکورہ بالانجام سے ان لوگوں کو مستثنی کیا جاتا ہے جو فی الواقعہ مجبور ہیں اور ان کے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے کہ وہ اس صورت حال سے نکل آئیں اور دارالاسلام تک پہنچ جائیں ۔ یہ لوگ بچوں ‘ ضعیف بوڑھوں اور عورتوں پر مشتمل ہیں ۔ ایسے لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایسے لوگوں کے کیسوں پر غور کیا جاسکتا ہے شاید یہ معاف ہوجائیں کیونکہ بظاہر ان کا عذر معقول ہے اور وہ مکہ سے مدینہ منتقل نہیں ہو سکتے ۔ (آیت) ” الا المستضعفین من الرجال والنساء والولدان لا یستطیعون حیلۃ ولا یھتدون سبیلا (98) فاولئک عسی اللہ ان یعفو عنھم وکان اللہ عفوا غفورا “۔ (99) (4 : 98۔ 99) (ہاں جو مرد ‘ عورتیں اور بچے واقعی بےبس ہیں اور نکلنے کا کوئی راستہ اور ذریعہ نہیں پاتے ‘ بعید نہیں کہ اللہ انہیں معاف کر دے ۔ اللہ بڑا معاف کرنے والا اور درگزر فرمانے والا ہے) یہ حکم ابدالاباد تک رہے گا ۔ یہ احکام ان حالات تک ہی محدود نہیں ہیں جو اس وقت ایک متعین سوسائٹی میں مکہ مکرمہ میں پائے جاتے تھے بلکہ یہ عام احکام ہیں ۔ جس ملک میں بھی کوئی مسلمان اپنے دین کے معاملے میں مشکلات میں مبتلا ہو اور محض اپنی دولت اور جائیداد کی وجہ سے یا رشتہ داروں اور دوستوں کی وجہ سے وہ رہ رہا ہو اور محض اس ڈر سے رہ رہا ہو کہ اگر وہ اس ملک سے نقل مکانی کرے گا تو اسے مشکلات پیش آئیں گی بشرطیکہ دنیا کے کسی حصے میں دارالاسلام قائم ہو۔ اس میں لوگ امن سے رہ رہے ہوں اور اس ملک میں ایسا شخص اپنے عقیدے کا اظہار کھلے بندوں کرسکتا ہو ‘ وہاں وہ اللہ کے احکام اچھی طرح بجا لا سکتا ہو اور اسلامی شریعت کے مطابق پاک زندگی بسر کرسکتا ہو اور شریفانہ اور معزز زندگی گزار سکتا ہو ورنہ وہ مجبور تصور ہوگا۔ سیاق کلام انسانی نفوس کی تربیت کرتے ہوئے مزید آگے بڑھتا ہے ۔ وہ لوگ جو ہجرت کی مشکلات سے ڈرتے ہیں اور اس وجہ سے ہجرت کی ہمت نہیں کرتے ایسے لوگوں کے بارے میں آیات سابقہ میں تو ایک نہایت ہی موثر اور خوفناک منظر پیش کیا گیا تھا اور مسلمانوں کو اس صورت حال سے متنفر کیا گیا تھا ۔ اگلی آیات میں امید کی کرن دکھائی جاتی ہے ۔ کوئی ہجرت کرے چاہے دارالاسلام تک پہنچے یا راستے میں مر جائے اور حالت ہجرت میں اس کی موت واقعہ ہوجائے تو فرماتے ہیں کہ گھر سے نکلتے ہی ‘ اس کا اجر اس کا حق بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اسے بڑی وسعت نصیب ہوگی وہ آزادی سے زندگی بسر کرے گا اور اسے تنگی اور ترشی سے نجات ملے گی ۔
Top