Fi-Zilal-al-Quran - Az-Zukhruf : 78
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ : البتہ تحقیق لائے ہم تمہارے پاس بِالْحَقِّ : حق وَلٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ : لیکن اکثر تمہارے لِلْحَقِّ : حق کے لیے كٰرِهُوْنَ : ناگوار تھے
ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے مگر تم میں سے اکثر کو حق ہی ناگوار تھا
آیت نمبر 78 تا 80 یہ ہے وہ اصل بات جو اصل حق کی کراہیت اور ناگواری اس بات سے مانع تھی کہ وہ اسے قبول کریں۔ یہ بات مانع نہیں تھی کہ وہ سچائی کا ادراک نہ کرسکے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کی سچائی میں ان کو کوئی شک ہی نہ تھا ۔ انہوں نے کبھی آپ کی طرف جھوٹ منسوب ہوتے نہ دیکھا تھا۔ جب ایک شخص لوگوں کے ساتھ جھوٹ کا معاملہ نہیں کرتا تو وہ اپنے اللہ پر جھوٹ کس طرح باندھ سکتا ہے ۔ اور جھوٹا دعوائے نبوت کیسے کرسکتا ہے۔ دنیا میں جو لوگ بھی حق کے خلاف جنگ کرتے ہیں ، وہ حق سے لا علم نہیں ہوتے ، اصل بات یہ ہوتی ہے کہ وہ حق کو پسند نہیں کرتے۔ کیونکہ حق ان کی خواہشات نفسانیہ کے خلاف ہوتا ہے ، ان کی شہوات سے متصادم ہوتا ہے اور ایسے لوگ اخلاقی لحاظ سے اس قدر کمزور ہوتے ہیں کہ اپنی خواہشات اور اپنی حاجتوں کو دبا نہیں سکتے۔ اس کے مقابلے میں وہ سچائی پر وار کرنے میں بڑے ۔۔۔۔ ہوتے ہیں اور سچائی کے داعیوں کے ایسے لوگ جانی دشمن ہوتے ہیں ، اپنی خواہشات اور چاہتوں کے مقابلے میں ان کی یہ کمزور سچائی اور سچائی کے حاملین کے خلاف قوت کے استعمال کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ تو پھر حقیقی قوت کا مالک اور جبار وقہار بھی ان کو دھمکی دیتا ہے۔ اور فرماتا ہے کہ میں ان کی تمام خفیہ اور ظاہری سازشوں سے باخبر ہوں۔ ام ابرموا مرا فانا مبرمون (43 : 79) ام یحسبون ۔۔۔۔۔۔ لدیھم یکتبون ( 43 : 80) “ کیا انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم ان کی راز کی باتیں اور ان کی سرگوشیاں سنتے نہیں ہیں ؟ ہم سب کچھ سن رہے ہیں اور ہمارے فرشتے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں ”۔ حق کے مقابلے میں باطل پر ان کا اصرار ہے تو اللہ کو بھی اصرار ہے کہ ان کے باطل کے مقابلے میں حق کا بول بالا کر کے رہے گا۔ ان کی تدابیر اور ان کی سازشوں کے مقابلے میں اللہ کا علم کام کر رہا ہے جو راز کو بھی جانتا ہے اور سرگوشیوں سے بھی باخبر ہے۔ اللہ خالق اور عزیز وعلیم ہے اور اس کے مقابلے میں آنے والے ضعیف انسان ہیں ، اس لیے یہ کچھ نہ کرسکیں گے۔ ٭٭٭٭ اس خوفناک ڈراوے کو چھوڑ کر رسول کریم ﷺ کو ایک ایسی بات کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے جو آخری بات ہے کہ یہ ان سے کہہ دیں اور پھر ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیں تا کہ اس انجام تک پہنچ جائیں جس کی تصویر تم نے ابھی دیکھی ہے۔
Top