Fi-Zilal-al-Quran - Az-Zukhruf : 84
وَ هُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآءِ اِلٰهٌ وَّ فِی الْاَرْضِ اِلٰهٌ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْعَلِیْمُ
وَهُوَ الَّذِيْ : اور وہ اللہ وہ ذات ہے فِي السَّمَآءِ : جو آسمان میں اِلٰهٌ : الہ ہے وَّفِي الْاَرْضِ : اور زمین میں اِلٰهٌ : الہ ہے ۭ وَهُوَ الْحَكِيْمُ الْعَلِيْمُ : اور وہ حکمت والا ہے، علم والا ہے
وہی ایک آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا ، اور وہی حکیم وعلیم ہے۔
ان لوگوں کو اپنے حال پر چھوڑ دینے کے بعد اللہ کی تعریف اور حمد میں کچھ باتیں کی جاتی ہیں ، یہ بتانے کے لئے کہ اس عظیم کائنات کا رب ایسا ہوتا ہے۔ یہ ہیں اس کی صفات : آیت نمبر 84 تا 86 یہ ہے زمین و آسمان میں صرف ایک ہی الوہیت کا اعلان ، جو وحدہ لا شریک ہے ، وہ جو کام بھی کرتا ہے حکمت کی بنا پر کرتا ہے اور اپنے بےقید علم کے مطابق کرتا ہے۔ پھر یہاں لفظ تبارک کا استعمال ہوا ہے یعنی برکتوں والا ہے اور اس کے بارے میں یہ لوگ جو تصورات رکھتے ہیں ، ان سے بہت بلند ہے ، وہ زمین و آسمانوں اور ان کے اندر تمام مخلوقات کا رب اور مالک ہے۔ وہی قیامت کے دن کا جاننے والا ہے اور اس کی طرف لوٹنا ہے۔ اس دن ان الہوں میں سے کوئی بھی نہ ہوگا۔ سب غائب ہوں گے جن کو یہ پکارتے ہیں ۔ کیونکہ یہ لوگ کہتے تھے ہمارے یہ رب دراصل ہمارے سفارشی ہیں اور وہاں تو سفارش اس کی چلے گی جس کو پیشگی اجازت دے دی جائے گی ، اور ظاہر ہے جن کو پیشگی اجازت ملے گی وہ معاندین حق اور دشمنان اسلام کی سفارش کرنے سے رہے۔ اب یہاں ان کے سامنے وہ بات رکھی جاتی ہے جس میں وہ نہ شک کرتے تھے اور نہ جھگڑتے تھے۔ یہ کہ اللہ ہی ہمارے خالق ہے۔ سوال یہ کیا جاتا ہے جب اللہ خالق ہے تو پھر کیوں دوسروں کو اللہ کے ساتھ شریک کرتے ہو۔
Top