Fi-Zilal-al-Quran - Al-Fath : 20
وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَیْدِیَ النَّاسِ عَنْكُمْ١ۚ وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَهْدِیَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
وَعَدَكُمُ : وعدہ کیا تم سے اللّٰهُ : اللہ نے مَغَانِمَ كَثِيْرَةً : غنیمتیں کثرت سے تَاْخُذُوْنَهَا : تم لوگے انہیں فَعَجَّلَ : تو جلددیدی اس نے تمہیں لَكُمْ : تمہیں هٰذِهٖ : یہ وَكَفَّ : اور روک دئیے اَيْدِيَ النَّاسِ : ہاتھ لوگوں کے عَنْكُمْ ۚ : تم سے وَلِتَكُوْنَ اٰيَةً : اور تاکہ ہو ایک نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کیلئے وَيَهْدِيَكُمْ : اور وہ ہدایت دے تمہیں صِرَاطًا : ایک راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
اللہ تم سے بکثرت اموال غنیمت کا وعدہ کرتا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے۔ فوری طور پر تو یہ فتح اس نے تمہیں عطا کردی اور لوگوں کے ہاتھ تمہارے خلاف اٹھنے سے روک دئیے ، تا کہ یہ مومنوں کے لئے ایک نشانی بن جائے اور اللہ سیدھے راستے کی طرف تمہیں ہدایت بخشے۔
یہ ایک صریح خوشخبری ہے اللہ کی طرف سے ، اس کو مومنین نے سنا ، اس پر انہوں نے خوب یقین کیا اور انہوں نے جان لیا کہ ان کے لئے بہت کچھ تیار کرلیا گیا ہے اور اس کے بعد وہ زندہ رہے اور ان آیات کا مصداق بچشم سر دیکھتے رہے۔ کیونکہ یہ اللہ کا وعدہ تھا اور اللہ کے وعدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی ۔ یہاں اللہ فرماتا ہے کہ فوری طور پر تو یہ فتح تمہیں عطا کردی ۔ اس سے مراد صلح حدیبیہ ہو سکتی ہے ، جیسا کہ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ حدیبیہ ہی فتح اور غنیمت تھی اور جیسا کہ پہلے ہم نے بیان کیا صلح حدیبیہ درحقیقت فتح تھی اور جن حالات میں یہ فتح ہوئی ، انہوں نے بھی اس کو مسلمانوں ہی کی فتح بنایا اور اس سے مراد فتح خیبر بھی ہو سکتی ہے جیسا کہ مجاہد سے مروی ہے کیونکہ حدیبیہ کے بعد یہ قریب ترین مال غنیمت تھا جو مسلمانوں کو ملا۔ زیادہ راجح بات یہ ہے کہ خود صلح حدیبیہ کو فتح کہا گیا ہے۔ اللہ نے بتایا کہ تم پر اللہ کا یہ بہت ہی بڑا احسان ہے کہ اس نے لوگوں کو روک دیا کہ وہ تم پر ہاتھ ڈالیں۔ ان میں مشرکین مکہ تھی تھے اور دوسرے لوگ بھی تھے جو بروقت اس انتظار میں تھے کہ مسلمان کسی چکر میں پھنس جائیں اور ہم بھی حملہ کردیں۔ اس وقت بہرحال مسلمان قلیل تعداد میں تھے۔ اور دوسرے لوگ بہت زیادہ تھے لیکن انہوں نے اپنی بیعت کو پورا کردیا اور اپنی ذمہ داریوں کو ادا کیا۔ اس لیے اللہ نے ان سے لوگوں کے ہاتھ روکے اور انہیں امن میں رکھا۔ ولتکون ایۃ للمومنین (48 : 20) “ اور تاکہ یہ مومنوں کے لئے ایک نشانی بن جائے ”۔ یہ واقعہ جسے آغاز میں انہوں نے بہت ہی ناپسند کیا تھا اور ان کے دلوں پر وہ بھاری پتھر کی طرح تھا ، اللہ بتاتا ہے کہ یہ ان کے لئے ایک معجزہ ہوگا۔ آنے والے دنوں میں وہ اس کے نتائج دیکھیں گے اور ان لوگوں نے جو رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی اور سر تسلیم خم کیا ، ناپسند کرتے ہوئے بھی ، تو اس کی انہیں جزاء ملے گی وہ جان لیں گے کہ یہ تو بہت یہ عظیم واقعہ تھا۔ اور جو جزاء ملے گی وہ بہت ہی بڑی ہوگی اور ان کے دلوں میں سکون ، اطمینان اور یقین انڈیل دیا جائے گا۔ ویھدیکم صراطا مستقیما (48 : 20) “ اور اللہ سیدھے راستے کی طرف تمہیں ہدایت بخشے گا ”۔ تمہاری اطاعت ، تمہاری فرمانبرداری اور تمہارے صدق نیت کی وجہ سے۔ یوں اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے جامع انعام کا اعلان کردیا۔ انہیں مال غنیمت بھی ملے گا اور انہیں ہدایت بھی نصیب ہوگی۔ لہٰذا ہر طرف سے ان کے لئے خیر ہی خیر ہوگی۔ اور یہ بھلائی اور خیر اس معاملے میں ہوگی جسے وہ پسند ہی نہ کرتے تھے۔ اور ایک بھاری پتھر سمجھتے تھے۔ یوں ان کو پیشگی اطلاع دی جاتی ہے کہ اللہ نے ان کے لئے جو پسند کیا ہے وہی اصل پسند ہے۔ اس طرح ان کو تربیت دی جاتی ہے کہ ہر حال میں اطاعت اور حکم کی بجا آوری کرو۔ ان انعامات و مفادات کے علاوہ کچھ دوسرے مفادات کا بھی یہاں اعلان کیا جاتا ہے اور یہ مفادات وہ اپنے قوت بازو سے حاصل نہ کرسکے تھے لیکن اللہ نے اپنی قدرت اور تدبیر سے وہ چیزیں انہیں عطا کردیں۔
Top