Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 23
قَالَ رَجُلٰنِ مِنَ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمَا ادْخُلُوْا عَلَیْهِمُ الْبَابَ١ۚ فَاِذَا دَخَلْتُمُوْهُ فَاِنَّكُمْ غٰلِبُوْنَ١ۚ۬ وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
قَالَ : کہا رَجُلٰنِ : دو آدمی مِنَ الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے جو يَخَافُوْنَ : ڈرنے والے اَنْعَمَ اللّٰهُ : اللہ نے انعام کیا تھا عَلَيْهِمَا : ان دونوں پر ادْخُلُوْاعَلَيْهِمُ : تم داخل ہو ان پر (حملہ کردو) الْبَابَ : دروازہ فَاِذَا : پس جب دَخَلْتُمُوْهُ : تم داخل ہوگے اس میں فَاِنَّكُمْ : تو تم غٰلِبُوْنَ : غالب اؤ گے وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَتَوَكَّلُوْٓا : بھروسہ رکھو اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
جب تک وہ وہاں موجود ہیں ۔ بس تم اور تمہارے رب دونوں جاؤ اور لڑو ‘ ہم تو یہاں بیٹھے ہیں ۔
(آیت) ” قَالَ رَجُلاَنِ مِنَ الَّذِیْنَ یَخَافُونَ أَنْعَمَ اللّہُ عَلَیْْہِمَا ادْخُلُواْ عَلَیْْہِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوہُ فَإِنَّکُمْ غَالِبُونَ وَعَلَی اللّہِ فَتَوَکَّلُواْ إِن کُنتُم مُّؤْمِنِیْنَ (23) ”(ان ڈرنے والوں میں دو شخص ایسے بھی تھے جن کو اللہ نے اپنی نعمت سے نوازا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ان جباروں کے مقابلے میں دروازے کے اندر گھس جاؤ ‘ جب تم اندر پہنچ جاؤ گے تو تم ہی غالب رہو گے ‘ اللہ پر بھروسہ رکھو اگر تم مومن ہو) یہاں آکر معلوم ہوجاتا ہے کہ اللہ پر بھروسے اور خدا خوفی کی قدر و قیمت کیا ہے ؟ یہ دو شخص وہ تھے جو اللہ سے ڈرتے تھے اور ان کی خدا خوفی ان کے اندر اس قدر جرات پیدا کر رہی تھی کہ وہ جباروں کو خاطر میں نہ لاتے تھے ۔ اور ان کے اندر ایک موہوم خطرے کے مقا بے میں بےمثال شجاعت تھی ، یہ دونوں یہ شہادت دیتے تھے کہ شدت اور خطرات کے اوقات میں ایمان اور یقین کی کیا اہمیت ہوتی ہے ۔ ان دونوں کا موقف یہ بتاتا ہے کہ اللہ سے ڈرنے والے لوگوں کا موقف جباروں سے ڈر کے مواقع پر کیا ہوتا ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کے دل میں دو ڈر نہیں ڈالتا کہ ایک شخص اللہ جل شانہ سے بھی ڈرے اور وہ لوگوں سے بھی ڈرے ۔ پس جو شخص اللہ ڈرتا ہے وہ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا ۔ وہ کس جرات سے کہتے ہیں۔ (آیت) ” ادخلوا علیھم الباب ، فاذا دخلتموہ فانکم غلبون (5 : 23) (ان جباروں کے مقابلے میں دروازے میں گھس جاؤ جب تم اندر پہنچ جاؤ گے تو تم ہی غالب رہو گے) دلوں کی دنیا اور پھر معرکہ آرائی کی دنیا کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ اقدام کرو اور گھس جاؤ جب تم کسی قوم پر خود ان کے گھر کے اندر جا پہنچے تو ان کے دل ٹوٹ جائیں گے اور اسی قدر تمہارے حوصلے بڑھ جائیں گے ۔ اس طرح ان لوگوں کی نفسیات کے اندر شکست داخل ہوجائے گی اور تمہارے لئے فتح مقدر ہوجائے گی ۔ رہے اہل ایمان تو ان کا بھروسہ صرف اللہ پر ہوتا ہے ۔ (آیت) ” وعلی اللہ فتوکلوا ان کنتم مومنین “ (5 : 23) (اور صرف اللہ پر بھروسہ رکھو اگر تم مومن ہو) یہ ایمان کی خاصیت اور ایمان کی علامت ہے اور یہی ایمان کی منطق اور ایمان کا تقاضا ہے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ دو مومن یہ بات کس سے کہہ رہے ہیں ۔ افسوس کہ ان کے مخاطب بنی اسرائیل ہیں۔
Top