Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 34
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهِمْ١ۚ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی مِنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ : کہ تَقْدِرُوْا : تم قابو پاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم فرمانے والا
مگر جو لوگ توبہ کرلیں قبل اس کے کہ تم ان پر قابو پاؤ۔۔۔۔۔ تو تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
(آیت) ” إِلاَّ الَّذِیْنَ تَابُواْ مِن قَبْلِ أَن تَقْدِرُواْ عَلَیْْہِمْ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّہَ غَفُورٌ رَّحِیْمٌ(34) ” (مگر جو لوگ توبہ کرلیں قبل اس کے کہ تم ان پر قابو پاؤ۔۔۔۔۔ تو تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے) توبہ کرنے والوں کی سزا اور جرم معاف کرنے میں جو حکمت پوشیدہ ہے وہ بالکل واضح ہے اور اس کے دو پہلو ہیں ۔ پہلا یہ کہ ان کی توبہ کی حوصلہ افزائی کی جائے ‘ جبکہ وہ پر قوت تھے ‘ بغاوت جاری رکھ سکتے تھے اور یہ ان کی جانب سے اصلاح پذیری اور ہدایت پر آجانے کی قوی دلیل ہے ۔ دوسرا پہلو یہ ہوگا انہیں دیکھ کر اس قسم کے دوسرے لوگ بھی توبہ کرنے اور راہ راست پر آنے کے لئے آمادہ ہوجائیں گے ۔ اس طرح جنگ وجدل اور مقابلے کے ذریعے انہیں مغلوب کرنے کے بجائے آسان طریقوں سے انہیں راہ راست پر لے آنا ممکن ہوجائے گا ۔ اسلامی نظام زندگی انسان کی اصلاح کے لئے اس کے تمام جذبات ‘ میلانات ‘ اور تمام ذرائع اور احتمالات کو کام میں لاتا ہے اور یہ ایک ایسا نظام ہے جو خود انسانی مزاج اور فطرت کے بنانے والے نے بنایا ہے ۔ وہ ذات انسانی ذات کے نشیب و فراز سے خوف واقف ہے ۔ وہ ذات جانتی ہے کہ انسان کی اصلاح کس طرح ہو سکتی ہے اور کس ذریعے سے ہو سکتی ہے ۔ کیا وہ ذات نہیں جانتی جس نے انسان کو پیدا کیا ہے ‘ وہ تو لطیف وخبیر ہے ۔ (آیت) ” (الا یعلم من خلق وھو اللطیف الخبیر) اسلامی نظام زندگی لوگوں پر صرف اسلامی قانون نافذ نہیں کرتا ۔ وہ قانون کی تلوار اٹھا کر لوگوں پر اس طرح مسلط کرتا ہے کہ وہ ڈر کر دوبارہ جرم کا ارتکاب نہ کریں ۔ سزا صرف ان لوگوں کو دی جاتی ہے جو ڈنڈے کے بغیر کسی صورت میں بھی اصلاح کی راہ پر نہیں آتے ۔ اسلام سب سے پہلے لوگوں کی قلبی تربیت پر زور دیتا ہے ۔ لوگوں کے مزاج کو درست کیا جاتا ہے اور ان کی روح کو راہ اصلاح پر لایا جاتا ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک ایسے معاشرے اور ایک ایسی سوسائٹی کا قیام بھی ضروری ہے جس کے اندر اصلاح ‘ نیکی اور بھلائی کے بیج بار آور ہو سکیں ۔ یہ بیج اسی زمین میں بار آور ہو سکتے ہیں جس کے اندر سے گندے پودوں اور جڑی بوٹیوں کو ختم کردیا گیا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی نظام زندگی اقدامات کرتے ہی ‘ اصلاح روح اور تقوائے دل کی طرف کی طرف آجاتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں روحانیت اور ترسی پیدا کرنے کی سعی کی جاتی ہے ۔ انہیں حکم دیا جاتا ہے ہے کہ خدا تک پہنچنے کے لئے اور اصلاح کی راہ اختیار کرنے کے لئے دوسرے وسائل بھی اختیار کئے جائیں اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سب سے بڑا وسیلہ اصلاح ہے ۔ اسلامی سوسائٹی کو کفر کے انجام سے ڈرایا جاتا ہے اور آخرت کے عذاب کی ایسی تصویر کشی کی جاتی ہے جو نہایت ہی خوفناک ہوتی ہے اور ہر شخص اس کو دیکھ کر عبرت پکڑ سکتا ہے ۔
Top