Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِ١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُ١ؕ مَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰكِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَكُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: وہ جو ایمان لائے (ایمان والے)
اِذَا
: جب
قُمْتُمْ
: تم اٹھو
اِلَى الصَّلٰوةِ
: نماز کے لیے
فَاغْسِلُوْا
: تو دھو لو
وُجُوْهَكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيَكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
اِلَى
: تک
الْمَرَافِقِ
: کہنیاں
وَامْسَحُوْا
: اور مسح کرو
بِرُءُوْسِكُمْ
: اپنے سروں کا
وَاَرْجُلَكُمْ
: اور اپنے پاؤں
اِلَى
: تک
الْكَعْبَيْنِ
: ٹخنوں
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
جُنُبًا
: ناپاک
فَاطَّهَّرُوْا
: تو خوب پاک ہوجاؤ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مَّرْضٰٓى
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر (میں)
سَفَرٍ
: سفر
اَوْ
: اور
جَآءَ
: آئے
اَحَدٌ
: کوئی
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
مِّنَ الْغَآئِطِ
: بیت الخلا سے
اَوْ لٰمَسْتُمُ
: یا تم ملو (صحبت کی)
النِّسَآءَ
: عورتوں سے
فَلَمْ تَجِدُوْا
: پھر نہ پاؤ
مَآءً
: پانی
فَتَيَمَّمُوْا
: تو تیمم کرلو
صَعِيْدًا
: مٹی
طَيِّبًا
: پاک
فَامْسَحُوْا
: تو مسح کرو
بِوُجُوْهِكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيْكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
مِّنْهُ
: اس سے
مَا يُرِيْدُ
: نہیں چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لِيَجْعَلَ
: کہ کرے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْ
: کوئی
حَرَجٍ
: تنگی
وَّلٰكِنْ
: اور لیکن
يُّرِيْدُ
: چاہتا ہے
لِيُطَهِّرَكُمْ
: کہ تمہیں پاک کرے
وَلِيُتِمَّ
: اور یہ کہ پوری کرے
نِعْمَتَهٗ
: اپنی نعمت
عَلَيْكُمْ
: تم پر
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: احسان مانو
” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ‘ جب تم نماز کے لئے اٹھو تو چاہئے کہ اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھولو سروں پر ہاتھ پھیر لو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔ اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہوجاؤ ۔ اگر بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کر کے آئے یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا ہو ‘ اور پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے کام لو ‘ بس اس پر ہاتھ مار کر اپنے منہ اور ہاتھوں پر پھیرلیا کرو ، اللہ تم پر زندگی کو تنگ نہیں کرنا چاہتا مگر وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دے ‘ شاید کہ تم شکر گزار بنو)
اسلام میں نماز کی حیثیت اللہ کے ساتھ ملاقات کی ہے ۔ انسان اللہ کے سامنے دست بستہ کھڑا ہوتا ہے ‘ اللہ سے دعا کرتا ہے ۔ اللہ کے ساتھ راز ونیاز ہوتا ہے اس لئے اس مقام پر کھڑا ہونے کے لئے مناسب تیاری کی ضرورت ہے ۔ روحانی تطہیر سے پہلے اس بات کی ضرورت تھی کہ جسمانی پاکیزگی بھی ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ وضو کا حکم دیا گیا ۔ جہاں تک ہم سمجھے ہیں اصل حکمت تو اللہ کے علم میں ہے ۔ بہرحال وضو میں درج ذلیل چیزیں شامل ہیں چہرے کا دھونا ‘ ہاتھوں کو کہنیوں تک دھونا اور سر کا مسح کرنا اور پاؤں کو ٹخنوں تک دھونا ۔ ان فرائض کے بارے میں معمولی فقہی اختلافات بھی ہیں ۔ اہم اختلاف یہ ہے کہ آیا یہ فرائض وضو اسی طرح ادا کئے جائیں گے جس ترتیب سے ان کا ذکر قرآن میں ہوا ہے یا اس ترتیب کے سوا وضو ہوجاتا ہے ۔ اس بارے میں دو اقوال ہیں ۔ یہ وضو تو اس ناپاکی سے ہے جس میں وضو فرض ہے ۔ رہی جنابت چاہے وہ عورت کے ساتھ مباشرت کی وجہ سے لازم ہو یا احتلام کی وجہ سے تو اس پر غسل واجب ہے ۔ فرائض غسل اور فرائض وضو بیان کرنے کے بعد یہاں تیمم کا ذکر بھی کردیا گیا ۔ تیمم کی اجازت درج ذلیل حالات کے ساتھ مشروط ہے ۔ مثلا یہ کہ پانی سرے سے موجود ہی نہ ہو یا یہ کہ کوئی شخص مریض ہو اور وہ وضو پر قادر نہ ہو یا اس پر غسل واجب ہو پانی اس کے لئے موجب اذیت ہو۔ مسافر جو محتاج وضو ہو یا اس پر غسل واجب ہو اور پانی میسر نہ ہو ۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے وضو کی موجب ناپاکی کی تعبیر کی ہے ۔ (آیت) ” او جآء احد منکم من الغآئط (5 : 6) (یا تم میں سے کوئی نشیبی جگہ سے آیا ہو) غائط کے معنی نشیبی جگہ کے ہوتے ہیں جہاں اکثر لوگ قضائے حاجت کے لئے جاتے ہیں ‘ چاہے وہ پیشاب ہی کرے اور نشیبی جگہ نہ جائے ۔ اور غسل واجب ہونے کی ناپاکی کی تعبیر (آیت) ” اولمستم النسآء “ (5 : 6) (یا تم عورتوں کے ساتھ ہاتھ لگاؤ) یہ شریفانہ انداز بیان مباشرت کے لئے ہے ۔ ایسے حالات میں جن میں حاجت وضو ہو یا حاجت غسل کی کو نماز کے قریب جانے کی اجازت نہیں ‘ الا یہ کہ وہ تیمم کرلے اور پاک مٹی کا ارادہ کرے ۔ یعنی ایسی چیز پر تھپکی دے جو زمین سے ہو اور پاک ہو ۔ چاہے یہ مٹی سواری کی پشت پر ہو ‘ چاہے کہ اپنی ہتھیلیوں کے ساتھ مٹی وغیرہ پر تھپکی دے ‘ پھر دونوں ہاتھ جھاڑ دے اور منہ پر مسح کرلے اور پھر اپنے ہاتھوں پر کہنیوں تک مسح کرلے ۔ ایک بار تھپکی دے پورے تیمم کے لئے یا دو بار تھپکی دے ۔ دو فقہی اقوال کے مطابق لفظ (آیت) ” اولمستم النسآء “۔ (5 : 6) کے مفہوم میں بھی اختلاف ہے ۔ کیا اس سے مراد صرف لمس ہے یا مباشرت ہے ۔ یا اس سے مراد مطلق لمس ہے چاہے شہوت اور لذت کے ساتھ ہو یا اس کے کے بغیر ہو۔ اس میں بھی فقہی اختلافات ہیں ۔۔۔۔۔۔ اسی طرح اس میں بھی اختلاف ہے کہ مطلق مرض میں تیمم جائز ہے یا ایسے مرض میں جس میں تکلیف ہو یا تکلیف بڑھ جانے کا خطرہ ہو ۔ پھر یہ بھی مختلف فیہ ہے کہ مرض نہ ہو لیکن پانی شدید ٹھنڈا ہو اور اس سے بیماری لاحق ہونے کا خطرہ ہو تو تیمم جائز ہے ۔ راجح بات یہی ہے کہ جائز ہے ۔ اس آیت کے اختتام پر یہ تعقیب آتی ہے ۔ (آیت) ” مِّنْہُ مَا یُرِیْدُ اللّہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْْکُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـکِن یُرِیْدُ لِیُطَہَّرَکُمْ وَلِیُتِمَّ نِعْمَتَہُ عَلَیْْکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ (6) ” اللہ تم پر زندگی کو تنگ نہیں کرنا چاہتا مگر وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دے ‘ شاید کہ تم شکر گزار بنو) جیسا کہ ہم نے بیان کیا اللہ کی ملاقات کی حالت میں صفائی شریعت میں واجب کی گئی ہے ۔ وضو اور غسل میں جسمانی اور روحانی صفائی حاصل ہوتی ہے ۔ رہا تیمم تو اس میں کم از کم روحانی صفائی حاصل ہوتی ہے ۔ اور صفائی کے لئے وہ وضو اور غسل کا قائم مقام ہوتا ہے جب پانی نہ ملے یا پانی کے استعمال میں ضرر کا احتمال ہو ۔ یہ اس لئے جائز کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں پر خواہ مخواہ سختی اور شدت نہیں چاہتے اور نہ لوگوں کو مشتقت اور مشکلات میں ڈالنا چاہتے ہیں ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو پاک کر دے ۔ یہ پاکی ان پر بطور انعام آئے اور اس کے بعد وہ اس نعمت کا شکر ادا کریں اور اس شکر کے بدلے اللہ اپنے فضل وکرم اور انعام اکرام میں مزید اضافہ فرمائیں ۔ یہ ہے نرمی ‘ مہربانی اور اسلامی نظام کی واقعیت پسندی اور مستقل سہولت کی فراہمی ۔ وضو غسل اور تیمم کی حکمت ۔ اللہ تعالیٰ یوں بیان فرماتے ہیں : (آیت) ” مِّنْہُ مَا یُرِیْدُ اللّہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْْکُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـکِن یُرِیْدُ لِیُطَہَّرَکُمْ وَلِیُتِمَّ نِعْمَتَہُ عَلَیْْکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ (6) ” اللہ تم پر زندگی کو تنگ نہیں کرنا چاہتا مگر وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دے ‘ شاید کہ تم شکر گزار بنو) اسلامی نظام حیات مسلمانوں کو مراسم عبودیت اور نظام قانون دونوں میں ایک حسین ہم آہنگی عطا کرتا ہے ۔ وضو اور غسل سے محض جسمانی تطہیر کا فائدہ ہی حاصل نہیں ہوتا کہ آج کل کے نام نہاد مفکرین اسلام یہ اعتراض وارد کرسکیں کہ اس دور جدید میں ہمیں محض صفائی کے لئے اس قسم کے انتظامات کی ضرورت نہیں ہے جس طرح پسماندہ عربوں کو ضرورت تھی اس لئے کہ اب تو حماموں میں صحت وصفائی کے اچھے انتظامات ہیں اور ہم مہذب ہونے کی وجہ سے بھی صفائی کا بہت ہی خیال رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ اعتراض اس لئے نہیں وارد کرسکتے کہ وضو اور غسل کے ذریعے اسلام نے جسمانی اور روحانی دونوں پہلوؤں سے ہمارے لئے تطہیر کا نظام وضع کیا ہے ۔ پھر اس نظام کو عبادت کے ساتھ منسلک کرکے باقاعدہ بنا دیا ہے کہ تمام لوگ پاک اور صاف وستھرے ہوں ۔ جب وہ اپنے رب کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ۔ وضو اور غسل میں جسمانی صفائی سے روحانی صفائی کا پہلو زیادہ مد نظر رکھا گیا ہے تو ان کے عوض تیمم کو رکھا گیا ہے اس لئے کہ جب پانی کا استعمال ممکن نہ ہو تو ان کے عوض تیمم کو رکھا گیا ہے اور ظاہر ہے کہ تیمم کے اندر ظاہری صفائی حاصل ہی نہیں ہوتی ۔ اس پر مزید یہ کہ اسلامی نظام زندگی ایک عام نظام ہے اور وہ ہر قسم کے حالات کے لئے ہے ۔ ہر خاندان ‘ ہر طور طریقے کے لئے ایک ہی نظام اور طریقہ ہے ‘ اس لئے اس کا فائدہ ہر قسم کے حالات اور ہر قسم کے ماحول اور ہر قسم کی سوسائٹی میں ہوتا ہے ۔ ہر صورت میں اور ہر مفہوم میں اس کی حکمت اور فائدہ موجود ہوتا ہے اور کسی صورت میں بھی اس سے تخلف نہیں ہوتا ۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم سب سے پہلے اسلامی نظریہ حیات کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں اور بعد میں اس کے بارے میں اظہار خیال کریں ورنہ ہمارا فتوی بغیر علم اور بغیر روشن کتاب کی ہدایات کے ہوگا ۔ پھر ہماری سعی یہ ہونا چاہئے کہ ہم اللہ کے ساتھ نہایت ہی ادب واحترام سے پیش آئیں اور جو بات ہم جانتے ہیں اور جو باتیں نہیں جانتے دونوں میں احترام سے پیش آئیں ۔ (اس کی ایک مثال زکوۃ اور ٹیکس کے درمیان فرق ہے ۔ اس لئے ٹیکس کی وجہ سے ہم زکوۃ کو ختم نہیں کرسکتے ۔ یہ بحث بھی جلد ہی آئے گی) یہ مسائل کہ جب وضو ممکن نہ ہو یا غسل نہ ہو عذر اور ضرر کی وجہ سے تو اس وقت تیمم جائز ہے ۔ اس میں ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے اور وہ یہ کہ اسلامی نظام حیات کے اندر نماز کی کس قدر اہمیت ہے اور اس کی راہ میں جو رکاوٹیں اور مشکلات حائل ہوں اسلامی نظام انہیں کیسے حکیمانہ انداز میں حل کرتا ہے ۔ تیمم کے اس حکم اور پھر اس کے ساتھ نماز کے بارے میں دوسرے احکام مثلا صلوۃ الخوف ‘ صلوۃ المریض کے احکام کو اگر پیش نظر رکھا جائے تو ثابت ہوگا کہ بیٹھ کر ‘ لیٹ کر ‘ پہلو پر جیسے بھی ممکن ہو نماز کی ادائیگی ضروری ہے ۔ اسلام اس پر بہت تاکید کرتا ہے ۔ ان تمام احکام سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی نظام حیات مسلمانوں کی اخلاقی اور نفسیاتی تربیت میں نماز کو کس قدر اہمیت دیتا ہے اس لئے کہ اللہ کے سامنے کھڑے ہونا اور اللہ سے ملاقات کرنا ‘ انسان پر بےحد اثر انداز ہوتا ہے ۔ اسلام سخت سے سخت حالات میں بھی اور نہایت ہی مشکل اوقات بھی اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں دیتا ، اس کی راہ میں کسی مشکل کو حائل ہونے نہیں دیتا ۔ دن میں پانچ بار بندے کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے رب سے ملے اور اس ملاقات کو کسی وجہ سے بھی نہ چھوڑے ۔ یہ دل کی تازگی ہے اور آنکھوں کا سرور ہے اور اللہ کا سایہ اور خوشگوار سایہ ہے ۔ احکام طہارت اور اس سے پہلے دیئے جانے والے احکام کے بعد اب یہ اختتامیہ آتا ہے جس میں نعمت ایمان کے بارے میں یاد دہانی ہے ۔ اور اس عہد کی تذکیر جو انہوں نے اللہ کے ساتھ باندھا تھا اور جس میں انہوں نے سمع اور اطاعت کا اقرار کیا تھا یہ وہی میثاق تھا ‘ جس کے ذریعے وہ اسلام میں داخل ہوئے تھے ‘ جیسا کہ اس سے پہلے ہم بیان کر آئے ہیں ‘ نیز مسلمانوں کو خدا خوفی کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ان تمام باتوں کے بارے میں علم ہے ‘ جو ان کے دلوں میں پوشیدہ ہیں ۔
Top