Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 78
لُعِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ عَلٰى لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ١ؕ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّ كَانُوْا یَعْتَدُوْنَ
لُعِنَ : لعنت کیے گئے (ملعون ہوئے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا مِنْ : سے بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل عَلٰي : پر لِسَانِ : زبان دَاوٗدَ : داود وَعِيْسَى : اور عیسیٰ ابْنِ مَرْيَمَ : ابن مریم ذٰلِكَ : یہ بِمَا : اس لیے عَصَوْا : انہوں نے نافرمانی کی وَّكَانُوْا : اور وہ تھے يَعْتَدُوْنَ : حد سے بڑھتے
بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ان پر داؤد اور عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) کی زبان سے لعنت کی گئی کیونکہ وہ سرکش ہوگئے تھے اور زیادتیاں کرنے لگے تھے
(آیت) ” 78 تا 81۔ نظر آتا ہے کہ بنی اسرائیل کی تاریخ کفر ‘ معصیت اور لعنتی افعال سے اٹی پڑی ہے اور ان کی ہدایت اور ان کی نجات کے لئے جن انبیاء کو بھیجا گیا تھا انہیں نے آخر کار ان پر لعنت کی بارش کردی اور ان کو اللہ کی راہ ہدایت سے دھتکار دیا ۔ اللہ نے بھی انکی اس دعاء اور پکار کو قبول کرلیا ۔ اور ان پر لعنت لکھ دی اور قیامت تک وہ ملعون قرار پائے ۔ بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ‘ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی کتابوں کے اندر تحریف کی ۔ یہ وہی لوگ تھے جو اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے نہ کرتے تھے جیسا کہ اس سورة میں اور دوسرے مقامات پر قرآن مجید نے تصریح کی ہے ۔ یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے اللہ کے ساتھ کئے ہوئے اس عہد کو توڑا جوان سے اللہ نے لیا تھا کہ وہ ہر رسول پر ایمان لائیں گے اور اس کے ساتھ تعاون کریں گے اور اس کی نصرت کریں گے ۔ (آیت) ” ذَلِکَ بِمَا عَصَوا وَّکَانُواْ یَعْتَدُونَ (78) ” کیونکہ وہ سرکش ہوگئے تھے اور زیادتیاں کرنے لگے تھے ۔ “ بنی اسرائیل کی پوری تاریخ سرکشی اور زیادتیوں سے بھری ہوئی ہے ۔ ان کے تصورات عقائد اور طرز عمل میں ہر جگہ سرکشی اور زیادتیوں کی جھلکیاں نظر آتی ہیں اور قرآن کریم نے اس کی پوری تفصیلات دی ہیں ۔ سرکشی کرنا اور زیادتی کرنا بنی اسرائیل میں کوئی انفرادی فعل نہیں رہا تھا بلکہ ان کے معاشرے کی اجتماعی روایات ہی سرکشی اور زیادتی کے رنگ میں رنگی ہوئی تھیں ۔ پورے معاشرے کی یہ فطرت بنی گئی تھی اور پورا معاشرہ ان برائیوں کے ارتکاب کو دیکھتا اور خاموش رہتا اور ان کے خلاف کوئی آواز نہ اٹھاتا ۔
Top