Fi-Zilal-al-Quran - Ar-Rahmaan : 36
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
اے جن وانس ، تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کا انکار کرو گے ؟ “
فبای ................ تکذبن (55: 63) ” پس اے جن وانس تم اپنے رب کے کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ “ یہ خوف وہراس کا وہ منظر ہے جس کا تصور انسان کر ہی نہیں سکتا۔ ہر مخلوق کے لئے یہ ناقابل برداشت ہے۔ خوف وہراس کی ایسی چند ہی مثالیں ہیں جو صرف قرآن نے دی ہیں۔ یہ انسانی تصور سے بالا ہیں۔ اے برتر از خیال و قیاس و گمان ووہم۔ قرآن نے ایک جگہ کہا۔ فذرنی ............ النعمة (چھوڑدو مجھے اور ان کھاتے پیتے جھٹلانے والوں کو) دوسری جگہ ذرنی ............ وحیدا ” چھوڑ دو مجھے اور جسے میں نے اکیلا پیدا کیا تھا “ اور یہ آیت۔ سنفرغ ............ الثقلن (55: 13) اے جن وانس ، تم زمین کا بوجھ بن چکے ہو ، ذرا مجھے فارغ ہو لینے دو “ اس قسم کی خوفناک دھمکیاں انسانی تصور سے بالا ہیں۔ اب یہاں سورة کے آخر تک قیامت کے مناظر ہیں کہ قیامت سے پہلے اس کائناتی نظام میں کیا کیا انقلاب آجائے گا۔ پھر حساب و کتاب کس طرح ہوگا اور پھر جزاء وسزا کیسی ہوگی۔ ان مناظر کو اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ اس سورة کے آغاز کے ساتھ ہم آہنگ ہوجاتی ہیں اور ان باتوں سے جو کائنات کے بارے میں اس سورة میں کہی گئی ہیں۔
Top