Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِرَسُوْلِهٖ : اس کے رسول پر يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ : دے گا تم کو دوہرا حصہ مِنْ رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت میں سے وَيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے نُوْرًا : ایک نور تَمْشُوْنَ بِهٖ : تم چلو گے ساتھ اس کے وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے لوگو جو ایمن لائے ہو ، اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول (محمد ﷺ) پر ایمان لاؤ، اللہ تمہیں رحمت کا دہرا حصہ عطا فرمائے گا اور تمہیں وہ نور بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے ، اور تمہارے قصور معاف کردے گا ، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔
یا یھا الذین .................... الفضل العظیم (92) (75 : 82۔ 92) ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول (محمد ﷺ) پر ایمان لاؤ، اللہ تمہیں رحمت کا دہرا حصہ عطا فرمائے گا اور تمہیں وہ نور بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے ، اور تمہارے قصور معاف کردے گا ، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔ (تم کو یہ روش اختیار کرنی چاہئے) تاکہ اہل کتاب کو معلوم ہوجائے کہ اللہ کے فضل پر ان کا کوئی اجارہ نہیں ہے۔ اور یہ کہ اللہ کا فضل اس کے اپنے ہی ہاتھ میں ہے ، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے ، اور وہ بڑے فضل والا ہے۔ “ یہ ایمان والوں کو آواز دی جارہی ہے۔ ان کے محبوب نام سے دی جارہی ہے۔ یایھا ............ امنوا (75 : 82) ” اے ایمان لانے والے لوگو ! “ یہ ان کے دل کی آواز ہے ، دل پر چسپاں ہونے والی آواز ہے۔ ایمان کو زندہ کرنے والی آواز ہے۔ یہ یاد دہانی ہے کہ ایمان کا حق ادا کرو ، اور تمہارا رب جو تمہیں پکاررہا ہے اس کے ساتھ تمہارا تعلق ایمانی تعلق ہے۔ اس لئے تمہیں اس نام سے پکاررہا ہے۔ ایمان کے حوالے سے اللہ دعوت دیتا ہے کہ اس سے ڈرو اور رسول پر ایمان لاؤ۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ایمان کا حق کوئی خاص مفہوم مراد ہے۔ یعنی حقیقت ایمان اور آثار خود اپنے اندر پیدا کرو۔ اتقوا اللہ .................... من رحمتہ (75 : 82) ” اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول (محمد ﷺ) پر ایمان لاؤ، اللہ تمہیں رحمت کا دہرا حصہ عطا فرمائے گا “ یہ بھی عجیب انداز ہے۔ اللہ کی رحمت کا تجزیہ تو نہیں ہوسکتا جس کو پہنچ گئی پوری پوری پہنچ گئی۔ اس کے حصے بخرے کہاں ہوتے ہیں۔ دراصل یہاں محدود انسانی ذہن کے مطابق بات ہورہی ہے کہ تمہیں دو حصے ملیں گے۔ ویجعل ............ بہ (75 : 82) ” تمہیں وہ نور بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے “ یہ وہ ربانی تحفہ ہوتا ہے جو ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو خدا سے ڈرتے ہیں۔ اور رسول پر بھی ایمان لاتے ہیں۔ اس بخشش سے دل نرم ہوجاتے ہیں۔ اور پردوں کے پیچھے سے اصل حقیقت کو دیکھ لیتے ہیں۔ اس لئے وہ اپنی راہ سیدھے جاتے ہیں۔ گمراہ نہیں ہوتے۔ ویغفرلکم ................ رحیم (75 : 82) ” اور تمہارے قصور معاف کردے گا ، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔ “ بہرحال انسان تو انسان ہے ، جس قدر بھی نورا سے حاصل ہو اس سے غلطی سرزد ہوسکتی ہے۔ اس کو مغفرت کی ہر وقت ضرورت ہے اور اللہ غفورالرحیم ہے۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ تاکہ اللہ کی رحمت کا دہرا حصہ تمہیں ملے۔ یہ کہ یہ نور تمہیں ملے جس کی روشنی میں تم سفر زندگی طے کرو ، اور اللہ کی رحمت اور مغفرت تمہارے شامل حال ہوجائے اور تمہاری خطائیں معاف ہوں۔
Top