Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-An'aam : 125
فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰهُ اَنْ یَّهْدِیَهٗ یَشْرَحْ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ١ۚ وَ مَنْ یُّرِدْ اَنْ یُّضِلَّهٗ یَجْعَلْ صَدْرَهٗ ضَیِّقًا حَرَجًا كَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآءِ١ؕ كَذٰلِكَ یَجْعَلُ اللّٰهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ
فَمَنْ
: پس جس
يُّرِدِ
: چاہتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اَنْ يَّهدِيَهٗ
: کہ اسے ہدایت دے
يَشْرَحْ
: کھول دیتا ہے
صَدْرَهٗ
: اس کا سینہ
لِلْاِسْلَامِ
: اسلام کے لیے
وَمَنْ
: اور جس
يُّرِدْ
: چاہتا ہے
اَنْ
: کہ
يُّضِلَّهٗ
: اسے گمرہا کرے
يَجْعَلْ
: کردیتا ہے
صَدْرَهٗ
: اس کا سینہ
ضَيِّقًا
: تنگ
حَرَجًا
: بھینچا ہوا
كَاَنَّمَا
: گویا کہ
يَصَّعَّدُ
: زور سے چڑھتا ہے
فِي السَّمَآءِ
: آسمانوں میں۔ آسمان پر
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يَجْعَلُ
: کردیتا ہے (ڈالے گا)
اللّٰهُ
: اللہ
الرِّجْسَ
: ناپاکی (عذاب)
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
لَا يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان نہیں لاتے
پس حقیقت یہ ہے کہ اللہ جسے ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے اس کا سینے کو تنگ کردیتا ہے اور ایسا بھینچتا کہ اسے یوں معلوم ہونے لگتا ہے کہ گویا اس کی روح آسمان کی طرف پرواز کر رہی ہے ۔ اس طرح اللہ ناپاکی ان لوگوں پر مسلط کردیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے
(آیت) ” فَمَن یُرِدِ اللّہُ أَن یَہْدِیَہُ یَشْرَحْ صَدْرَہُ لِلإِسْلاَمِ وَمَن یُرِدْ أَن یُضِلَّہُ یَجْعَلْ صَدْرَہُ ضَیِّقاً حَرَجاً کَأَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِیْ السَّمَاء کَذَلِکَ یَجْعَلُ اللّہُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُونَ (125) ” پس حقیقت یہ ہے کہ اللہ جسے ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے اس کا سینے کو تنگ کردیتا ہے اور ایسا بھینچتا کہ اسے یوں معلوم ہونے لگتا ہے کہ گویا اس کی روح آسمان کی طرف پرواز کر رہی ہے ۔ اس طرح اللہ ناپاکی ان لوگوں پر مسلط کردیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے ۔ ‘ اللہ تعالیٰ نے اس جہاں میں ہر شخص کو اختیار تمیزی اور آزادی دی ہے کہ ضلالت اختیار کرے یا ہدایت ۔ اب جو شخص اللہ تعالیٰ کی اس سنت جاریہ کے مطابق جو اس نے اس کائنات میں ہدایت کے سلسلے میں وضع فرمائی ہے راہ کے حصول میں دلچسپی رکھتا ہے اور اسے آزمانے کے لئے اسے جو اختیار دیا گیا ہے اور وہ اس کو استعمال کر کے ہدایت کے لئے سعی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کھول دیتا ہے ۔ اس کے دل کے دریچے کھل جاتے ہیں اور وہ بسہولت اسلام کو قبول کرتا ہے اور اس میں دلچسپی لیتا ہے ‘ اس پر مطمئن ہوجاتا ہے اور وہ اسلام کے ساتھ گھل مل جاتا ہے ۔ اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ نے جس کے لئے گمراہی مقدر کردی ہے ‘ اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی اسی سنت جاریہ کے مطابق اسی شخص کو مقدر کردی جاتی ہے جسے اسلام اور ہدایت سے کوئی دلچسپی نہیں رہتی ۔ اس کے دل کے دریچے بند ہوجاتے ہیں اور اس کا سینہ اسلام کے لئے تنگ ہوجاتا ہے ۔ اس کی حالت یہ ہوجاتی ہے کہ گویا اس کی روح آسمان پر پرواز کرنے والی ہے ۔ چناچہ اس کا دل و دماغ اس کے لئے بند ہوجاتا ہے اور وہ راہ ہدایت کو اختیار کرنے میں نہایت ہی مشکل محسوس کرتا ہے ۔ (آیت) ” کانما یصعد فی السمآئ “۔ کے الفاظ میں ایک نفسیاتی صورت حال کا نقشہ حسی انداز بیان میں کھینچا گیا ہے ۔ ایسے حالات جس میں انسان کی سانس پھول جاتی ہے اور سینہ تنگی محسوس کرتا ہے ‘ جس طرح بلندی پر چڑھتے وقت انسان محسوس کرتا ہے ۔ مفہوم کے ساتھ ساتھ قراۃ حفص کے مطابق لفظ (یصعد) کے اندر بذات خود ایک قسم کی سختی اور مشکل پائی جاتی ہے اور بڑی محنت سے یہ لفظ ادا ہوا ہے ۔ اس لفظ کی آواز ہی سے اس کے مفہوم کی مشکلات کا اندازہ ہوتا ہے ۔ یوں انسان کی نفسیاتی حالت ‘ اس کی حسی حالت اور انداز تعبیر سب کے سب یہاں یکجا اور یک رنگ ہوجاتے ہیں۔ (تفصیلات دیکھئے میری کتاب التصویر الغنی میں بحث حسی تخیل) یہ منظر اس اختتامیہ پر ختم ہوتا ہے : (آیت) ” کَذَلِکَ یَجْعَلُ اللّہُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُونَ (125) ” اس طرح اللہ ناپاکی ان لوگوں پر مسلط کردیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے ۔ ‘ اسی طرح کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں اپنا نظام قضا وقدر جاری کیا ہے ۔ اس کے مطابق اور اللہ کی جاری وساری سنت کے مطابق جو شخص راہ ہدایت تلاش کرتا ہے اللہ اس کا سینہ کھول دیتا ہے اور جو شخص ہدایت کو پسند نہیں کرتا اللہ اسے گمراہی کے راستے پر ڈال دیتا ہے ۔ اللہ اس طرح ایمان نہ لانے والوں کو گندگی میں ڈال دیتا ہے ۔ (الرجس) کے مفہومات میں سے ایک مفہوم عذاب بھی ہے اور اس کے مفہوم میں گندگی اور ناپاکی بھی ہے اور گراوٹ بھی ہے ۔ یعنی جو شخص اس ناپاکی اور گندگی کے دلدل میں پھنس جاتا ہے وہ اسی میں پڑا رہتا ہے اور رجس کے لفظ کے استعمال سے یہی اشارہ دینا مطلوب ہے ۔ اب ہم اس آیت پر دو بار غور کرتے ہیں : (آیت) ” فَمَن یُرِدِ اللّہُ أَن یَہْدِیَہُ یَشْرَحْ صَدْرَہُ لِلإِسْلاَمِ وَمَن یُرِدْ أَن یُضِلَّہُ یَجْعَلْ صَدْرَہُ ضَیِّقاً حَرَجاً کَأَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِیْ السَّمَاء کَذَلِکَ یَجْعَلُ اللّہُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُونَ (125) ” پس حقیقت یہ ہے کہ اللہ جسے ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے اس کا سینے کو تنگ کردیتا ہے اور ایسا بھینچتا کہ (اسلام کا تصور کرتے ہی) اسے یوں معلوم ہونے لگتا ہے کہ گویا اس کی روح آسمان کی طرف پرواز کر رہی ہے ۔ اس طرح اللہ (حق سے فرار اور نفرت کی) ناپاکی ان لوگوں پر مسلط کردیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے ۔ ‘ اس آیت میں جس عظیم حقیقت کو بیان کیا گیا ہے یعنی مشیت الہیہ اور اس کے ساتھ وہ تمام دوسری آیات ونصوص جن کا تعلق اللہ کی مشیت اور انسانی اعمال اور رجحانات سے ہے ‘ اور جن میں انسانی اعمال پر جزا وسزا کو مرتب کیا گیا ہے یا جن میں انسان کی ہدایت اور ضلالت کے احکام مرتب ہوئے ہیں ‘ ان تمام آیات کو صحیح طرح سمجھنے کے لئے عقلی اور فلسفیانہ منطق کے سوا ایک دوسری منطق اور قوت ادراک کی ضرورت ہے ۔ یہ منطق اور قوت ادراک ‘ ہماری ظاہری عقل اور منطق سے وراء ہے ۔ اس سلسلے میں اسلامی افکار کی تاریخ میں جو بحثیں معتزلہ اور اہل سنت کے درمیان ہوئی ہیں اور اہل سنت اور مرجئہ کے درمیان اور اس سے قبل عیسائیوں کے فلسفہ لاہوت کے اندر جو بحث وجدال رہی ہے اس سلسلہ میں جو منطقی صغری وکبری متعین ہوئے ان سب سے وہ قوت مدرکہ ورا ہے ۔ اس نازک بحث کو سمجھنے کے لئے ہمیں انسان کی عقلی اور منطقی دنیا سے ذرا آگے جانا ہوگا اور اس حقیقت کو سمجھنے کے لئے ہمیں عقلی اور فلسفیانہ دنیا سے ذرا باہر آکر انسان کی عملی زندگی میں آنا ہوگا ۔ قرآن کریم جس صورت حال کی تصویر کشی کر رہا ہے اس کا تعلق انسان کی عملی صورت حالات سے ہے ۔ اس کا تعلق محض عقلی اور فلسفیانہ مباحث سے نہیں ہے ۔ انسان کے واقعی حالات اور اس کے علمی شب وروز جس طرح ہوتے ہیں اور اس کائنات میں جس طرح عملی طور پر چلتے ہیں ان آیات میں ان کی تصویر کشی کی گئی ہے ۔ جب ہم انسان کی عملی دنیا کو دیکھتے ہیں تو اس میں اللہ کی قدرت اور مشیت اور انسان کا ارادہ اور سعی وعمل ساتھ ساتھ چلتے نظر آتے ہیں اور ان کا عملی میدان اس طرح باہم ملا ہوا ہے کہ محض فلسفیانہ منطق اس گتھی کو سلجھا نہیں سکتی ۔ اگر کوئی یہ کہے کہ اللہ کا ارادہ اور تقدیر انسان کو ہدایت یا ضلالت کی طرف دھکیل دیتی ہے تو یہ صورت بھی عملی نہیں ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ بس انسان کا ارادہ اور عمل ہی اس کے انجام کو متعین کرتا ہے تو عملا ایسا بھی نہیں ہے ۔ حقیقت کا تعلق ان دونوں امور کے ساتھ ہے اور وہ اس قدر لطیف اور نظروں سے اوجھل ہے اور اسی طرح بین بین ہے کہ ایک طرف اللہ کی مشیت مطلقہ ہے اور دوسری جانب انسان کا ارادہ اور رجحان ہے ‘ دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں اور ان کے درمیان عملا تصادم بھی نہیں ہوتا ۔ لیکن جبر واکراہ اور قدرت اختیار کے اس حسین امتزاج کی اصل نوعیت کو ہم محض استدلال یا عقلی سوچ کے ذریعے متعین نہیں کر پاتے ۔ نہ ہم اس کی واضح تعبیر انسانی الفاظ وعبارات میں کرسکتے ہیں ۔ اس لئے کہ انسانی عبارات کسی حقیقت کی حقیقی نوعیت سے عبارت ہوتی ہیں اور جب اصل حقیقت ہی منطقی استدلال اور عقلی فکر کی رینج سے باہر ہو تو عبارات اور اسلوب اظہار کیا کرسکتا ہے ۔ اس عظیم عملی حقیقت کے صحیح تصور کے لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ انسان کو بیک وقت عقلی اور روحانی دنیا کا تجربہ ہو ۔ عملا یہ ہوتا ہے کہ جس شخص کا فطری میلان اسلام کی طرف ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو اسلام کے لئے کھول دیتا ہے ۔ یہ بات قطعی طور پر اللہ کا فعل ہوتی ہے اس لئے کہ یہ شرح صدر ایک وقوعہ ہے اور کوئی وقوعہ اللہ کی تخلیق کے بغیر ظہور پذیر نہیں ہو سکتا ۔ اور جس کی فطرت ضلالت کی طرف متوجہ ہوتی ہے تو وہ اپنے دل میں تنگی اور گھٹن محسوس کرتا ہے اور اسلام وہدایت کا تصور کرتے ہی وہ مشکل محسوس کرتا ہے ۔ یہ بھی اللہ کا کام ہے کیونکہ یہ بھی ایک وقوعہ ہے اور اس کا ظہور بھی اللہ کی تخلیق اور عملا اس کی مشیت کے بغیر نہیں ہوسکتا ۔ یہ دونوں امور اس ارادے کے تابع ہیں جو اللہ کی ذات انسانوں کے بارے میں فرماتی ہے ۔ لیکن اللہ کے اس ارادے کو جبری ارادہ نہیں کہہ سکتے ۔ یہ ارادہ اللہ کی سنت جاریہ کے مطابق ہے ۔ وہ سنت یہ ہے کہ اللہ نے حضرت انسان کو ایک مخصوص مقدار میں آزادی عطا کرکے اسے آزمائش میں ڈال دیا ہے اور اللہ کی یہ سنت اور یہ تقدیر انسان کی جانب سے اس آزادی کے استعمال کے نتیجے میں اپنا کام کرتی ہے ۔ رہی ہدایت وضلالت تو یہ انسان کے خود اپنے رجحان اور صلاحیت پر مبنی ہے ۔ اگر ہم ایک عقلی صغری کے مقابلے میں ایک عقلی کبری لائیں اور ان صغری اور کبری کے قضیوں کے ساتھ روحانی اور باطنی علم کو نہ ملائیں اور نہ ہی اس کے ساتھ انسان کے عملی اور نفسیاتی تجربات کو شامل کریں تو ہم اس عظیم حقیقت کو اپنے ادراک کے دائرے میں نہیں لا سکتے ۔ پوری اسلامی تاریخ میں اس مسئلے پر جو بحث وجدال رہا اس کا یہی نتیجہ نکلا ہے ۔ اور طرح اسلام کے علاوہ دوسرے فلسفوں کا نتیجہ بھی ایسا ہی رہا ہے ۔ لہذا اس مسئلے کو سمجھنے کے لئے ہمیں عملی اور روحانی ذوق کو بھی استعمال کرنا ہوگا ۔ ایسا ذوق جو اس حقیقت کو منطقی صغری وکبری سے نکل کر براہ راست پاسکے ۔ اب ہم دوبارہ سیاق قرآن کی طرف لوٹتے ہیں ۔ اس سبق کی یہ لہر سابق بیان پر بطور تبصرہ وارد ہوئی ۔ سابق بیان ذبیحوں کی حلت اور حرمت کے بارے میں تھا لیکن یہ تمام امور دراصل ایک ہی پیکج کے مختلف حصے ہیں ۔ انسان کے اندر دینی شعور کی تعمیر ‘ انسان کے لئے قانون اور اقتدار کی تجویز ‘ انسان پر اللہ کی حاکمیت کا تصور اور ان سب کو دائرہ ایمان کے اندر لا کر ایک ہی پیکج بنا دینا ۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ایمان اور کفر اور ہدایت وضلالت کے مضمون کو بھی بیچ میں بیان کردیا گیا ۔ اب آخر میں ایک دوسرا تبصرہ آتا ہے جس کے نتیجے میں یہ تمام امور باہم مربوط ہوجاتے ہیں ۔ ان امور کا مجموعہ صراط مستقیم کہلاتا ہے ۔ اگر ان امور میں سے کوئی ایک بھی ترک کردیا گیا تو گویا انسان نے صراط مستقیم کو ترک کردیا ۔ یعنی عقیدہ توحید و شعور بھی اس کا حصہ ہے اور اس راستے پر جا کر انسان دارالسلام تک پہنچتا ہے ۔ اور دارالسلام میں اللہ اہل ایمان کا دوست وولی ہوتا ہے ۔
Top