Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hijr : 37
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ۘ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ۠ ۧ
اَلَّذِيْنَ
: وہ جنہیں
اٰتَيْنٰهُمُ
: ہم نے دی انہیں
الْكِتٰبَ
: کتاب
يَعْرِفُوْنَهٗ
: وہ اس کو پہچانتے ہیں
كَمَا
: جیسے
يَعْرِفُوْنَ
: وہ پہچانتے ہیں
اَبْنَآءَهُمْ
: اپنے بیٹے
اَلَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
خَسِرُوْٓا
: خسارہ میں ڈالا
اَنْفُسَهُمْ
: اپنے آپ
فَهُمْ
: سو وہ
لَا يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان نہیں لاتے
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو اس طرح غیر مشتبہ طور پر پہچانتے ہیں جیسے ان کو اپنے بیٹوں کے پہچاننے میں کوئی اشتباہ پیش نہیں آتا ۔ مگر جنہوں نے اپنے آپ کو خود خسارے میں ڈال دیا ہے وہ اسے نہیں مانتے ۔
(آیت) ” نمبر 20۔ قرآن کریم میں اس بات کا ذکر بار بار آتا ہے کہ اہل کتاب یہود ونصاری ‘ قرآن کریم کو بعینہ اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح وہ اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں ۔ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ رسول برحق ہیں اور یہ قرآن کریم ان پر اللہ کی جانب سے نازل ہو رہا ہے ۔ یہ حقیقت اہل کتاب کے ساتھ کلام کرتے ہوئے بھی بیان کی گئی ہے اور مشرکین عرب کے مقابلے میں بھی یہ دلیل دی گئی ۔ اہل کتاب بالمعوم مدینہ میں تحریک اسلامی کے خلاف دشمنی ‘ عناد اور مقابلے کا موقف اختیار کئے ہوئے تھے اور اہل شرک ہر جگہ پر تھے ۔ یہ حقیقت اس لئے لائی گئی کہ مشرکین عرب مانتے تھے کہ اہل کتاب ان کے مقابلے میں زیادہ اہل علم ہیں اور وہ کتب سماویہ اور وحی کے مزاج سے زیادہ باخبر ہیں ۔ لہذا یہ بات لائی گئی کہ اہل کتاب قرآن کریم کو اچھی طرح بغیر کسی اشتباہ کے پہچانتے ہیں اور یہ کہ حضور ﷺ پر بھی اسی رب کی وحی آرہی ہے جس نے پہلے رسولوں پر وحی بھیجی تھی ۔ جس طرح ہم نے اس بات کو ترجیح دی ہے کہ یہ آیت مکی ہے ‘ اور اس میں اس انداز سے اہل کتاب کے تذکرے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت میں خطاب مشرکین مکہ سے تھا کہ جس کتاب کا تم انکار کر رہے ہو اہل کتاب اسے اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں اور اگر اہل کتاب کی ایک بڑی اکثریت ایمان نہیں لائی تو اس نے درحقیقت اپنے آپ کو ایک بہت ہی بڑے خسارے میں ڈال لیا ہے ۔ اس معاملے میں علم کے باوجود وہ مشرکین کے ہم پلہ ہوگئے ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالتے ہوئے ایمان کی دولت سے محروم کرلیا ہے ۔ اس آیت سے قبل اور بعد کی بات بہرحال مشرکین مکی کی بابت ہے ۔ اس لئے جس طرح ہم نے اس سورة کے تعارف کے وقت بتایا ‘ ہم ترجیح اس بات کو دیتے ہیں کہ یہ آیات بھی مکی ہیں ۔ مفسرین نے اس آیت کی تفسیر میں ‘ (آیت) ” الَّذِیْنَ آتَیْْنَاہُمُ الْکِتَابَ یَعْرِفُونَہُ کَمَا یَعْرِفُونَ أَبْنَاء ہُمُ ۔ (6 : 20) جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو اس طرح غیر مشتبہ طور پر پہچانتے ہیں جیسے ان اپنے بیٹوں کے پہچاننے میں کوئی اشتباہ نہیں آتا ۔ “ کا حوالہ دیا ہے اور یہ کہا ہے کہ وہ مانتے ہیں کہ یہ کلام منزل من اللہ اور سچا ہے یا یہ کہ رسول اللہ ﷺ اللہ کے سچے نبی ہیں اور ان پر بذریعہ وحی یہ قرآن نازل ہو رہا ہے ۔ یہ تفسیر بھی بہرحال اس آیت کے مدلول اور مفہوم میں داخل ہے لیکن تاریخی واقعات کی روشنی میں اور اہل کتاب کے رویے کو پیش نظر رکھتے ہوئے ‘ جو انہوں نے دین اسلام کے مقابلے میں اختیار کیا ‘ ہم یہ کہتے ہیں کہ اس آیت کے مفہوم کا ایک دوسرا رخ بھی ہے ۔ اللہ کا منشا یہ تھا کہ جماعت مسلمہ کے ذہن میں یہ پہلو بھی آجائے تاکہ وہ آئندہ کے ادوار میں اہل کتاب کے حوالے سے اپنا اپنا رویہ متعین کرلے اور یہ جان لے کہ ان کا رویہ اسلام کی بابت کیا ہوگا ۔ اہل کتاب اس بات کو اچھی طرح جانتے تھے کہ یہ کتاب از جانب اللہ برحق ہے ‘ اس لئے کہ وہ اس کتاب کی قوت تاثیر سے واقف تھے ۔ اس میں جو بھلائی اور اصلاح تھی کہ یہ کتاب از جانب اللہ برحق ہے ‘ اس لئے کہ وہ اس کتاب کی قوت تاثیر سے واقف تھے ۔ اس میں جو بھلائی اور اصلاح تھی کہ یہ کتاب از جانب اللہ برحق ہے ‘ اس لئے کہ وہ اس کتاب کی قوت تاثیر سے واقف تھے ۔ اس میں جو بھلائی اور اصلاح تھی اس سے بھی وہ واقف تھے ۔ وہ اس بات سے بھی اچھی طرح باخبر تھے کہ اس کتاب کے اندر پائے جانے والے نظریات کو جو قوم سینے سے لگاتی ہے اس کے اندر پھیلاؤ کی کس قدر عظیم قوت پیدا ہوجاتی ہے ۔ اس کتاب کے نتیجے میں کسی قوم کے اندر جو اخلاقی قوت پیدا ہوتی ہے ۔ اس کے اثرات کس قدر دور رس ہوتے ہیں ۔ یہ کتاب جو نظام حیات پیش کرتی ہے وہ کس قدر مستحکم نظام ہے ۔ اہل کتاب اس کتاب اور اس کے ماننے والوں کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے ۔ انہیں یقین تھا کہ اس کتاب میں ان کے لئے نہ کوئی گنجائش ہے اور نہ کسی دوسرے دین کے لئے کوئی گنجائش ہے ۔ وہ خوب جانتے تھے کہ اس کتاب میں کس قدر عظیم سچائی ہے اور وہ خود کس عظیم باطل کو سینے سے لگائے ہوئے ہیں ۔ یہ لوگ اس نظام جاہلیت سے بھی واقف تھے جس تک وہ آپہنچے اور جس تک ان کی قوم ‘ ان کے اوضاع واطوار اور ان کے اخلاق اور ان کا اجتماعی نظم پہنچ گئے ہیں ۔ اب صورت یہ ہوگئی کہ یہ دین برحق ان کے ساتھ کوئی مصالحت نہیں کرسکتا ۔ نہ ان کے درمیان بقائے باہمی ممکن ہے ۔ اس لئے جو معرکہ درپیش ہے وہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اس کرہ ارض کے اوپر سے جاہلیت ختم ہوجاتی ‘ جب تک ہر جگہ یہ دین غالب نہیں ہوجاتا اور پوری دنیا کا دین خدا پرستی پر قائم نہیں ہوجاتا اور اس کرہ ارض پر اللہ کی بادشاہت قائم نہیں ہوجاتی ۔ جب تک اللہ کے حقوق سلطنت اور حقوق اقتدار اعلی پر دست درازی کرنے والوں کو اس کرہ ارض کے اوپر سے بھگا نہیں دیا جاتا اس وقت تک دونوں گروہوں کے درمیان مصالحت نہیں ہو سکتی اس لئے کہ صرف اسی طریقے سے خدا کی بادشاہ قائم ہو سکتی ہے ۔ اہل کتاب اس بات کو اچھی طرح جانتے تھے کہ اس دین میں یہ حقیقت موجود ہے اور اس حقیقت کو وہ بعینہ اس طرح بغیر کسی اشتباہ کے جانتے تھے جس طرح وہ اپنے بچوں کو جانتے تھے ۔ اہل کتاب نسلا بعد نسل اس دین کا مطالعہ کرتے چلے آئے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ اس دین کے اندر قوت اور شوکت کے سرچشمے پنہاں ہیں اور یہ کہ یہ دین نفس انسانی کے اندر کن کن راہوں پر اپنے اثرات چھوڑتا ہے ۔ اسی لئے وہ ہر وقت ان تحقیقات میں لگے رہتے ہیں کہ وہ اس دین کی ان قوتوں کے اثرات کو کس طرح زائل کردیں ۔ کس طرح وہ اہل اسلام کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرسکتے ہیں ؟ کس طرح وہ دین اسلام کے نصوص میں لفظی اور معنوی تحریف کرسکتے ہیں ؟ کس طرح وہ اس دین کو باطل اور جاہلیت کے مقابلے میں تحریک نفاذ اسلام اور تحریک قیام حکومت الٰہیہ کے مقام سے گرا کر ایک مجرد ثقافتی اور علمی تحریک میں بدل سکتے ہیں اور اس کی زندہ نصوص کو محض الہیاتی نظریاتی مباحث میں بدل کر انہیں بےجان کرسکتے ہیں ۔ چناچہ انکی یہی سعی رہی کہ اس دین کو محض لاہوتی ‘ فقہی اور فرقہ وارانہ اختلافات کا اکھاڑہ بنا کر رکھ دیا جائے ۔ وہ دین اسلام کے مطالب اور مفہومات کو ایسے تصورات اور ایسی اشکال میں ڈھالتے ہیں جن کا اس دین سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ اس دین کے لئے مہلک ہیں ۔ لیکن ان سازشوں کے باوجود وہ اہل اسلام کو یہ باور کراتے ہیں کہ تمہارا عقیدہ محفوظ ہے اور قابل احترام ہے ۔ اس طرح جو خلا وہ پیدا کرتے ہیں اس کی جگہ وہ نئے تصورات ‘ نئے طور طریقے اور نئی ترجیحات سامنے لاتے ہیں اور اس طرح وہ اسلامی سوچ کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیتے ہیں ۔ اہل کتاب دین اسلام کا بہت ہی گہرا مطالعہ کرتے ہیں اور نہایت ہی سنجیدگی اور گہرائی سے اسلام کو سمجھنے کی سعی کرتے ہیں ۔ لیکن اس سے وہ کسی حقیقت کی تلاش میں نہیں ہیں ۔ ہمارے بعض سادہ لوح لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید انہیں حقیقت کی تلاش ہے یا وہ اس دین کے ساتھ کوئی انصاف کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ ہمارے بعض سادہ لوح لوگ ایسا سمجھتے ہیں جب مستشرقین میں سے کوئی اسلام کے بعض پہلوؤں کے بارے میں اچھے تاثرات کا اظہار کرے ۔ لیکن حقیقت یہ نہیں ہے کہ یہ لوگ سچائی کی تلاش میں ہیں یا یہ کہ وہ دین اسلام پر کوئی منصفانہ تبصرہ کرنا چاہتے ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی ان تحقیقات سے اس امر کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کس مقام سے وہ دین اسلام پر حملہ آور ہوں ۔ یہ لوگ دین اسلام کے ان تمام سرچشموں کو بند کرنا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے انسانی فطرت کو سیرابی حاصل ہو سکتی ہے یا فطرت انسانی ان پہلوؤں سے متاثر ہو سکتی ہے ۔ وہ ایسے تمام سرچشموں کو بند کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ اس دین کی قوتوں کے راز معلوم کرتے ہیں تاکہ وہ ان قوتوں کا اچھی طرح دفاع کرسکیں ۔ یہ لوگ یہ جاننا چاہتے کہ یہ دین اپنے آپ کو انسانی نفسیات کے اندر کس طرح نشوونما دیتا ہے تاکہ یہ لوگ اہل اسلام کو غافل پا کر کچھ اپنے تصورات اس کے اندر داخل کردیں اور لوگوں کے نفوس کے اندر جو بھی خلا باقی ہو اسے وہ دین کے ساتھ متضاد تصورات کے ذریعے بھر دیں ۔ چناچہ ان مقاصد کے حصول کے لئے یہ لوگ دین اسلام کو اسی طرح جانتے اور پہچانتے ہیں جس طرح وہ اپنے بچوں کو جانتے اور پہچانتے ہیں ۔ ہمیں ان حقائق کے بارے میں علم ہونا چاہئے ۔ ہمارا یہ بھی فرض ہے کہ ہمیں اپنے دین کے بارے میں بھی پورا پورا علم ہونا چاہئے اور ہمیں بھی چاہئے کہ ہمیں اپنے دین کے بارے میں اسی طرح پہچان ہو جس طرح ہمیں اپنی اولاد کے بارے میں پہچان ہوتی ہے ۔ گزشتہ چودہ سو سال کی اسلامی تاریخ کی عملی صورت حال اس بات کی تصدیق کرتی ہے جس کے بارے میں قرآن کریم نے پہلے سے بتا دیا تھا ۔ (آیت) ” الَّذِیْنَ آتَیْْنَاہُمُ الْکِتَابَ یَعْرِفُونَہُ کَمَا یَعْرِفُونَ أَبْنَاء ہُمُ ۔ (6 : 20) وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کے پہچانتے ہیں ۔ “ میں کوئی اشتباہ نہیں آتا ۔ “ ماضی قریب کے تاریخی دور میں یہ صورت حال بہت ہی اچھی طرح واضح ہوگئی ہے ۔ آج اسلام کے بارے میں جو بحثیں ہو رہی ہیں وہ اس قدر وسیع ہیں کہ ہر ہفتے کی تحریروں کو جمع کرکے ایک کتاب شائع کی جاسکتی ہے ۔ یہ صورت تمام غیر ملکی زبانوں کی ہے ۔ ان مباحث سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل کتاب اس دین کی ہر چھوٹی بڑی بات سے واقف ہیں ۔ وہ اس کے مزاج اور اس کی تاریخ سے پوری طرح باخبر ہیں ۔ انہیں اس دین کی قوت کے سرچشمے بھی معلوم ہیں اور اس کی قوت مدافعت سے بھی وہ پوری طرح باخبر ہیں ۔ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ اس دین کے بگاڑنے کے طریقے کیا ہیں ‘ لیکن اہل کتاب کی اکثریت اپنی اس نیت کو چھپائے رکھتی ہے ۔ وہ اپنے مقاصد کو اس لئے خفیہ رکھتے ہیں کہ اگر دین اسلام پر براہ راست حملہ کیا جائے تو لوگ اس کی مدافعت کے لئے اٹھتے ہیں اور طرفداری کرتے ہیں ۔ وہ تحریکات جو اس دین پر مسلح حملوں کے دفاع کے لئے برپا کی گئیں ‘ مثلا استعماری قوتوں کے خلاف تو یہ تحریکات ایک دینی فہم اور دینی جذبے کے اوپر قائم تھیں ۔ انہوں نے اپنے وقت میں دین کے دفاع کا فریضہ سرانجام دیا ‘ لیکن آج دین کے خلاف فکری جنگ شروع ہے اس فکری ونظریاتی جنگ کی مدافعت کے لئے بھی اسلامی تحریکات اٹھتی رہی ہیں اور اہل کتاب کو اس کا اندیشہ ہمیشہ رہتا ہے ۔ اس لئے وہ نہایت ہی مذموم طریقے اختیار کرتے ہیں اور وہ یوں کہ وہ پہلے دین اسلام کی کسی قدر تعریف کرتے ہیں اور اسلام کی مدافعت اور حمایت کے جذبات کی جذبات کو سلا دیتے ہیں تاکہ اسلام کی حمایت کا جذبہ بےحس کردیا جائے ‘ اور پڑھنے والے کے دل میں اطمینان پیدا ہوجائے اور اس طرح ایسے مصنفین پیالے میں زہر ڈالتے جائیں اور پڑھنے والا ایک ایک گھونٹ پیتا رہے ۔ اب ایسے لوگوں کی بات کچھ اس طرح کی ہوتی ہے ۔ ” بیشک اسلام ایک عظیم دین ہے لیکن اس کے معانی اور تصورات کو ترقی یافتہ شکل میں جدید تہذیب کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے تاکہ وہ جدید دور کی ضروریات کو پورا کرے ۔ دور جدید میں معاشروں کے اندر جو جدت اور ترقی کا عمل جاری ہے ‘ مناسب نہیں ہے کہ یہ دین اس کی راہ میں رکاوٹ بنے بلکہ مناسب یہ ہے کہ یہ دین جدید اخلاقی قدریں اپنا لے اور جدید نظامہائے حکومت اور اجتماعی امور کو نہ چھیڑے ۔ اس طرح کہ جو چاہے اسلامی عقائد کو اپنے دلوں میں بٹھائے رکھے لیکن انسان کی عملی زندگی میں جدید نظریات اور تہذیب مغرب کے رنگ ڈھنگ اس کے دائرے سے باہر نکل آئیں ۔ وہ اپنے اجتماعی معاملات بھی اس ان لوگوں کے حوالے کر دے جو اس کرہ ارض پر الہ اور رب بنے ہوئے ہیں اور خود اپنا دین چلا رہے ہیں ‘ اس طرح اسلام ایک ہمہ گیر دین قرار پائے گا “۔ اس انداز گفتگو کے دوران یہ مصنفین اپنی اقوام کو یہ راز سمجھاتے ہیں کہ دین اسلام کی قوت اور صلابت کا راز کیا ہے ؟ بظاہر یہ تعریف کر رہے ہوتے ہیں لیکن بباطن اپنی اقوام کو تاثر دیتے ہیں کہ یہ دین نہایت ہی خطرناک ہے ۔ یوں تعریف کے لباس میں یہ اپنی اقوام کو اس دین کی قوت کے راز سے آگاہ کرتے ہیں تاکہ ان انکشافات کے ذریعے تخریبی قوتیں دین کے نازک مقامات پر حملہ آور ہوں اور ان کے وار اور بمباری ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگے اور ان کو اس بارے میں اس قدر علم ومعرفت حاصل ہوتی رہے جس طرح وہ اپنے بچوں کے بارے میں جانتے ہیں ۔ قرآن کریم کے اسرار و رموز اس کے جاننے والوں پر کھلتے ہی رہیں گے ۔ یہ کتاب ہمیشہ جدید اور نئی رہے گی ۔ گزشتہ چودہ سو سال میں یہ ہمیشہ جدید رہی ہے ۔ مسلمان اس کی روشنی میں معرکے لڑتے رہے ہیں اور اپنی تاریخ پر اس کی روشنی میں غور کرتے رہے ہیں ۔ وہ اپنے ماضی اور حال کا جائزہ اس کی روشنی میں لیتے رہے ہیں اور اپنے معاملات کو اللہ کے نور میں دیکھتے رہے ہیں جس کے ذریعے سچائی کے راستے واضح ہوجاتے ہیں ۔
Top