بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Qalam : 1
نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَۙ
نٓ : ن وَالْقَلَمِ : قسم ہے قلم کی وَمَا يَسْطُرُوْنَ : اور قسم ہے اس کی جو کچھ وہ لکھ رہے ہیں
” ن۔ قسم ہے قلم کی اور اس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں ،
نٓ والقلم ........................ علی الخرطوم اللہ یہاں ن ، قلم اور کتابت کی قسم اٹھاتا ہے اور حرف نون ایک منفرد حرف ہے۔ اس میں اور قلم و کتابت میں تعلق واضح ہے۔ ان چیزوں کی قسم کیوں اٹھائی ہے ؟ اس لئے کہ اسلام میں لکھنے پڑھنے کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ اس سے یہ ہدایت مقصود ہے کہ اس کام کی طرف توجہ کرو ، کیونکہ عرب امی تھے اور وہ لکھنے پڑھنے کی طرف متوجہ نہ تھے۔ بہت ہی کم لوگ عربوں میں لکھنا پڑھنا جانتے تھے جبکہ امت محمدیہ نے آئندہ انسانوں میں جو اہم کردار ادا کرنا تھا ، اس کے لئے لکھنا پڑھنا بہت ہی ضروری تھا۔ اور قرات اور کتابت کا پھیلانا اسلامی پالیسی کا بنیادی نکتہ تھا تاکہ یہ نظریہ اور اس کے اوپر جو نظام برپا کیا جانا تھا ، اسے پوری دنیا میں پھیلایا جاسکے اور یہ امت انسانیت کی قیادت کرسکے۔ اس میں شک نہیں ہے کہ اس مقصد کے لئے لکھنا پڑھنا ایک بنیادی ضرورت تھی۔ اس بات کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ وحی کا آغاز یوں ہوا : اقراباسم .................... مالم یعلم (5) (69 : 1 تا 5) ” پڑھو اے نبی اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا ، جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی۔ پڑھو اور تمہارا رب بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعہ سے علم سکھایا۔ انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا “۔ اور پھر یہ حکم دیا نبی امی کو جس کے بارے میں اللہ نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ امی ہیں اور اس کی خاصی حکمت تھی۔ لیکن جب وحی آئی تو اس ہدایت کے ساتھ کہ پڑھو اور لکھو۔ یہاں نون کے ذریعہ اس کی مزید تاکید کی۔ اور قلم اور سطروں کی قسم اٹھائی۔ یہ ایک انداز تھا اس امت کی تربیت کا۔ جس نے اس کائنات میں ایک عظیم کردار ادا کرنا تھا۔ غرض یہاں قسم ہے حرف تہجی نون کی اور پھر قلم کی اور پھر سطروں کی۔ ایک اس بات کے لئے کہ قرات اور کتابت اسلام کی بنیادی پالیسی اور بہت اہم ہے۔
Top