Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 117
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ١ۚ فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف مُوْسٰٓي : موسیٰ اَنْ : کہ اَلْقِ : ڈالو عَصَاكَ : اپنا عصا فَاِذَا : تو ناگاہ هِىَ : وہ تَلْقَفُ : نگلنے لگا مَا : جو يَاْفِكُوْنَ : انہوں نے ڈھکوسلا بنایا تھا
ہم نے موسیٰ کو اشارہ کیا کہ پھینک اپنا عصا۔ اس کا پھینکنا تھا کہ آن کی آن میں وہ ان کے اس جھوٹے طلسم کو نکلتا چلا گیا
لیکن اب ایک دوسری سرپرائز سامنے آتی ہے۔ ایک عظیم واقعہ پیش آتا ہے۔ فرعون اور اس کا ٹولہ اور جادوگر سب کے سب ششدر رہ جاتے ہیں۔ تمام لوگ دم بخود رہ جاتے ہیں اور اس عظیم میدان کے بیشمار اور عظیم سکتہ طاری ہوجاتا ہے جنہوں نے جادوگری کے اس عظیم عمل کو دیکھا۔ وَاَوْحَيْنَآ اِلٰى مُوْسٰٓي اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ ۚ فَاِذَا هِىَ تَلْقَفُ مَا يَاْفِكُوْنَ ۔ فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ۔ فَغُلِبُوْا هُنَالِكَ وَانْقَلَبُوْا صٰغِرِيْنَ ۔ ہم نے موسیٰ کو اشارہ کیا کہ پھینک اپنا عصا۔ اس کا پھینکنا تھا کہ آن کی آن میں وہ ان کے اس جھوٹے طلسم کو نکلتا چلا گیا۔ اس طرح جو حق تھا وہ حق ثابت ہوا اور جو کچھ انہوں نے بنا رکھا تھا وہ باطل ہوکر رہ گیا۔ فرعون اور اس کے ساتھی میدان مقابلہ میں مغلوب ہوئے اور (فتح مند ہونے کے بجائے) الٹے ذلیل ہوگے۔ باطل ہمیشہ پھول جاتا ہے اور آنکھوں کو چکا چوند کردیتا ہے ، دلوں کو مرعوب کردیتا ہے اور اکثر لوگ یہ سوچنے لگتے ہیں کہ باطل غالب ہی رہے گا۔ یہ سیلاب کی طرح بہا کرلے جائے گا۔ اور تمام چیزوں کو نیست و نابود کردے گا لیکن جونہی اس کا واسطہ ایک سنجیدہ ، پر عزم اور مضبوط سچائی سے ہوتا ہے تو اس سے غبارے کی طرح ہوا نکل جاتی ہے اور وہ بلبلے کی طرح بیٹھ جاتا ہے ، خارپشت کی طرح سکڑ جاتا ہے اور محض گھاس کے شعلے کی طرح ہوتا ہے جو ایک منٹ میں بجھ جاتا ہے۔ اب سچائی کا پلڑا بھاری ہوجاتا ہے۔ اس کی بنیادیں مضبوط ہوجاتی ہیں اور جڑیں گہری ہوجاتی ہیں۔ قرآن کریم نے یہاں جو انداز تعبیر اختیار کیا ہے ، اس میں اس مفہوم کا پرتو موجود ہے۔ یہ تاثر ملتا ہے کہ حق ایک عظیم اور بھاری وجود کا مالک ہے اور اس کی زد بڑے زور سے پڑتی ہے اور وہ مستقلاً ثابت ہوجاتا ہے اور حق کے سوا تمام دوسرے امور ہوا میں تحلیل ہوجاتے ہیں اور باطل کے تار و پود بکھر جاتے ہیں۔ سچائی باطل اور اس کے پیروکاروں پر غالب آجاتی ہے اور نہایت پھلنے پھولنے اور آنکھوں کو چندھیانے کے بعد یہ باطل بڑی تیزی سے سکڑ جاتا ہے۔ فَغُلِبُوْا هُنَالِكَ وَانْقَلَبُوْا صٰغِرِيْنَ ۔ فرعون اور اس کے ساتھی میدان مقابلہ میں مغلوب ہوئے اور فتح مند ہونے کے بجائے الٹا ذلیل ہوئے۔ لیکن ابھی تک یہ سر پر ائز ختم نہیں ہوئی۔
Top