بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Fi-Zilal-al-Quran - An-Naba : 1
عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَۚ
عَمَّ : کس چیز کے بارے میں يَتَسَآءَلُوْنَ : وہ ایک دوسرے سے سوال کر رہے ہیں
” یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کررہے ہیں ؟
آغاز کلام ہی ان نام نہاد سوال کرنے والوں کے سوالات پر سرزنش سے ہوتا ہے۔ تعجب اس پر کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ اس قدر ظاہروباہر بات کے بارے میں قیل وقال کرتے ہیں۔ ان لوگوں کے سوالات دراصل قیام قیامت کے بارے میں تھے اور یہی موضوع تھا جس کے بارے میں وہ نہایت ہی شک اور خلجان میں مبتلا تھے اور سخت مجادلہ اور مباحثہ کرتے تھے۔ ان لوگوں کے تصور میں یہ بات نہ آتی تھی کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے ، حالانکہ ایسا لازمی ہونا چاہئے اور قیام قیامت بالکل ایک منطقی امر ہے۔ عم یتساءلون (1:78) ” یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کررہے ہیں “۔ اور کس چیز کے بارے میں یہ مباحثے کررہے ہیں اور اس کے بعد خود اس کا جواب دے دیا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ سوال برائے استفہام نہ تھا۔ نہ کچھ معلومات مطلوب تھیں۔ سوال محض ان کے حال پر تعجب کرنے کے لئے کیا گیا ہے اور متصلایہ تھا کہ ان لوگوں کی حالت قابل تعجب ہے کیونکہ ان کے سوالات ایک نہایت ہی عظیم معاملے کے بارے میں ہیں ، جس کے بارے میں یہ شک میں ہیں اور اس کی حقیقت یہ ہے۔
Top