Fi-Zilal-al-Quran - An-Naba : 40
اِنَّاۤ اَنْذَرْنٰكُمْ عَذَابًا قَرِیْبًا١ۖۚ۬ یَّوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ یَدٰهُ وَ یَقُوْلُ الْكٰفِرُ یٰلَیْتَنِیْ كُنْتُ تُرٰبًا۠   ۧ
اِنَّآ اَنْذَرْنٰكُمْ : بیشک ہم نے، خبردار کیا ہم نے تم کو عَذَابًا قَرِيْبًا ڄ : قریبی عذاب سے يَّوْمَ يَنْظُرُ : جس دن دیکھے گا الْمَرْءُ : انسان مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ : جو آگے بھیجا اس کے دونوں ہاتھوں نے وَيَقُوْلُ الْكٰفِرُ : اور کہے گا کافر يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش کہ میں كُنْتُ تُرٰبًا : میں ہوتا مٹی/خاک
ہم نے تم لوگوں کو اس عذاب سے ڈرادیا ہے جو قریب آلگا ہے۔ جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے ، اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش وہ خاک ہوتا “۔
انا ................ قریبا (40:78) ” ہم نے تم لوگوں کو اس عذاب سے ڈرادیا ہے جو قریب آلگا ہے “۔ وہ دور نہیں ہے۔ یہ جہنم کا عذاب ہے جو تمہارے انتظار میں ہے۔ جیسا کہ اس منظر میں تم نے دیکھ لیا۔ یہ دنیا تو ایک مختصر سفر ہے اور عمر کی کشتی ساحل پر لگنے ہی والی ہے۔ یہ اس قدر شدید عذاب ہوگا کہ کافر اپنے وجود ہی سے بیزار ہوگا اور اس بات کو پسند کرے گا کہ اے کاش اسے معدوم ہی کردیا جائے۔ یوم ینظر .................... ترابا (40:78) ” جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے ، اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش وہ خاک ہوتا “۔ یہ وہ نہایت تنگ دل اور مایوسی کہے گا۔ اب فضا پر خوف اور ندامت کے بادل چھا جاتے ہیں کہ زندہ انسان یہ خواہش رکھتا ہے کہ وہ معدوم ہوجائے اور خاک و غبار بن جائے۔ وہ اپنے معدوم ہونے ہی کی صورت میں اپنے آپ کو اس خوفناک عذاب سے بچا سکتا ہے۔ یہ ہوگا ان لوگوں کا موقف جو آج اس عظیم حقیقت اور شہ سرخیوں والی حقیقت کے بارے میں تشکیک پر مشتمل سوالات کرتے ہیں اور شبہات اٹھاتے ہیں۔
Top