Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 28
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ۠   ۧ
وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّمَآ : درحقیقت اَمْوَالُكُمْ : تمہارے مال وَاَوْلَادُكُمْ : اور تمہاری اولاد فِتْنَةٌ : بڑی آزمائش وَّاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ عِنْدَهٗٓ : پاس اَجْرٌ : اجر عَظِيْمٌ : بڑا
اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد حقیقت میں سامان آزمائش ہیں اور اللہ کے پاس اجر دینے کے لیے بہت کچھ ہے
قرآن کریم انسانی حقیقت سے مخاطب ہے۔ کیونکہ خالق کائنات انسان کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اسے اس کی ظاہری اور باطنی صلاحیتوں اور کمزوریوں کا علم ہے۔ وہ اس راہ کے نشیب و فراز سے خوب واقف ہے۔ وہ اس مخلوق کے کمزور پہلوؤں سے بھی واقف ہے اور وہ جانتا ہے کہ مال کے لالچ اور اولاد کے مفادات اس کی ذات میں رچے بسے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ انسان کو خبردار کرتا ہے کہ مال و اولاد کی حقیقت کیا ہے۔ اللہ نے انسان کو یہ دو محبوب عطیات اس کی آزمائش کے لیے دیے ہیں۔ یہ دنیا کی زندگی کی زینت ہیں اور آزمائش ہیں۔ اللہ دیکھنا چاہتا ہے کہ بندہ مال اور اولاد میں کس طرح تصرف کرتا ہے۔ آیا شکر ادا کرکے حق نعمت پورا کرتا ہے یا غفلت اور نافرمانی کرتا ہے۔ ونبلوکم بالشر والخیر فتنۃ۔ اور ہم تم کو خیر و شر کے ذریعے آزما کر فتنے میں ڈالتے ہیں۔ فتنہ فقط مشکلات اور محرومیت کی شکل ہی میں نہیں آتا بلکہ یہ خوشحالی اور اللہ کے عطیات کی شکل میں بھی آتا ہے اور مال و اولاد کی شکل میں بھی آزمائشیں آتی ہیں۔ یہ نہایت ہی اہم تنبیہ ہے۔ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ وَاَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ : اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد حقیقت میں سامان آزمائش ہیں اور اللہ کے پاس اجر دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔ جب انسان کو دل سے یہ معلوم ہوجائے کہ کس بات سے اس کا امتحان لیا جا رہا ہے تو یہ بات اس کے لیے معاون ثابت ہوتی ہے تاکہ وہ بیدار رہے اور محتاط رویہ اختیار کرے۔ یہ نہ ہو کہ امتحان میں اس سے بھول چوک ہوجائے اور وہ امتحان میں پیچھے رہ جائے۔ لیکن اس امتحان میں بھی اللہ بندے کو بےسہارا نہیں چھوڑتا۔ اللہ کو معلوم ہے کہ انسان امتحان میں فیل بھی ہوسکتا ہے۔ باوجود انتباہات کے ۔ اس لیے کہ اس راہ کی مشکلات بہت زیادہ ہیں ، خصوصا جب معاملہ مال اور اولاد کا درپیش ہو لہذا اللہ انسان کو یہ روشنی دکھاتا ہے۔ مال و اولاد کے مقابلے میں اللہ کا اخروی اجر عظیم یہی تو ہے۔ وَّاَنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗٓ اَجْرٌ عَظِيْمٌ۔ اور اللہ کے پاس اجر دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔ یہ مال اور دولت دینے والا تو اللہ ہی ہے اور اللہ کے ہاں جو اجر ہے وہ اولاد اور دنیاوی مال سے زیادہ قیمتی ہے۔ لہذا کوئی شخص بھی اس امانت کبریٰ کے حق ادا کرنے سے پیچھے نہ رہے اور یہ اللہ کی طرف سے ایک قسم کا تعاون ہے۔ اس ضعیف انسان کے ساتھ اور اللہ خوب جانتا ہے کہ خلق الانسان ضعیفا ” اور انسان کو کمزور پیدا کیا گیا ہے “۔ غرض اسلامی نظام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ، اس میں اعتقادات و تصورات بھی ہیں ، اس میں ہدایت و تربیت کے سامان بھی ہیں ، اس میں رائض و واجبات بھی ہیں۔ یہ اللہ کا بنایا ہوا نظام ہے اور اللہ علیم وخبیر ہے۔ الا یعلم من خلق وھو اللطیف الخبیر۔ کیا وہ نہ جانے گا جس نے پیدا کیا جبکہ وہ لطیف وخبیر بھی ہے۔
Top