Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 33
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ انہیں عذاب دے وَاَنْتَ : جبکہ آپ فِيْهِمْ : ان میں وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے اللّٰهُ : اللہ مُعَذِّبَهُمْ : انہیں عذاب دینے والا وَهُمْ : جبکہ وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : بخشش مانگتے ہوں
اس وقت تو اللہ ان پر عذاب نازل کرنے والا نہ تھا جب کہ تو ان کے درمیان موجود تھا اور نہ اللہ کا یہ قاعدہ ہے کہ لوگ استغفار کر رہے ہوں اور وہ ان کو عذاب دے دے
اس عناد اور اس دعاء کے جواب میں قرآن کیا کہتا ہے ؟ ٹھیک ہے کہ یہ لوگ پتھروں کی بارش کے مستحق ہیں اور اس کا مطالبہ وہ اس شرط کے ساتھ کرتے ہیں کہ اگر یہ قرآن سچا ہو اور ظاہر ہے کہ قرآن سچا ہے اور شرط پوری ہے۔ لیکن ان کی جانب سے بربادی کی دعوت دینے کے باوجود اللہ ان پر یہ عمومی عذاب اس لیے نازل نہیں کرتا کہ حبیب خدا ان میں موجود ہیں اور مسلسل ان کو دعوت حق دے رہے ہیں اور اللہ نے کسی قوم کو بھی اس وقت تک مکمل بربادی سے دوچار نہیں کیا جب تک رسول ان میں موجود ہوتا ہے۔ دعوت دے رہا ہوتا ہے اور لوگوں کو بھی اللہ اس وقت تک ہلاک نہیں کرتا جب تک وہ اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے رہتے ہیں۔ اور ان پر یہ عذاب صرف اس لیے نیں نازل ہورہا ہے کہ یہ لوگ بیت اللہ کے مکین ہیں اگرچہ وہ اس گھر کی تولیت کے مستحق نہیں ہیں۔ یہ اللہ کی عظیم رحمت ہے کہ انہیں مہلت دے دی اور ان کے اس گہرے عناد کی وجہ سے ان پر عذاب نہیں ٓ رہا ہے۔ مسجد حرام سے یہ لوگ لوگوں کو روکتے ہیں اور پھر بھی ان کے لیے مہلت کی رسی دراز ہو رہی ہے۔ اس دور میں یہ مسلمانوں کو حج کرنے سے بھی روکتے تھے۔ جبکہ مسلمان کسی کو نہ روکتے تھے اور نہ کسی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے تھے۔ یہ رحمت خداوندی ان کو اس لیے مہلت دیے جا رہی تھی کہ شاید ان میں سے جن لوگوں کے دلوں میں مادہ ایمان موجود ہے وہ ایمان لے آئیں اگرچہ وہ قدے بعد میں آئیں۔ اور رسول اللہ ﷺ بھی تو ابھی تک موجود ہیں اور کام کر رہے ہیں۔ بعض لوگوں سے ابھی تک توقعات وابستہ تھیں۔ لہذا حضور ﷺ کے وجود بابرکت کی وجہ سے ان کو مہلت مل رہی تھی۔ ابھی تک عظیم عذاب سے بچنے کا دروازہ کھلا تھا ، اگر وہ مان لیں ، دعوت اسلامی کو قبول کرلیں اور اپنے رویے سے باز آجائیں۔ وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ ۭ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ ۔ اس وقت تو اللہ ان پر عذاب نازل کرنے والا نہ تھا جب کہ تو ان کے درمیان موجود تھا اور نہ اللہ کا یہ قاعدہ ہے کہ لوگ استغفار کر رہے ہوں اور وہ ان کو عذاب دے دے۔ لیکن اللہ اگر ان کے ساتھ ان کے حالات کے مطابق معاملہ کرنا چاہے تو وہ بیشک عذاب الہی کے مستحق ہیں۔
Top