Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 51
قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَاۤ اِلَّا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَنَا١ۚ هُوَ مَوْلٰىنَا١ۚ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّنْ يُّصِيْبَنَآ : ہرگز نہ پہنچے گا ہمیں اِلَّا : مگر مَا : جو كَتَبَ : لکھ دیا اللّٰهُ : اللہ لَنَا : ہمارے لیے هُوَ : وہی مَوْلٰىنَا : ہمارا مولا وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : بھروسہ چاہیے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
ان سے کہو " ہمیں ہرگز کوئی (برائی یا بھلائی) نہیں پہنچتی مگر وہ جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے ، اللہ ہی ہمرا مولی ہے اور اہل ایمان کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیے
اور اللہ نے تو مومنین کے حق میں فتح لکھ دی ہے اور ان کے ساتھ آخری فتح کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ ان کو چاہئے جس قدر مشکلات بھی پیش آئیں ، وہ عظیم ابتلاؤں کے ساتھ دوچار کیوں نہ ہوں ، آخر کار ان کو فتح نصیب ہوگی اور یہ مشکلات اس فتح کی تمہید ہیں تاکہ مسلمانوں کو جب فتح نصیب ہو تو نظر آئے کہ وہ اس کے مستحق ہیں۔ اور یہ کہ وہ ان کی صفوں کو چھان کر صاف کردیا جائے اور یہ فتح و نصرت ، دنیاوی ذرائع اور وسائل کے اندر ہو اور مشکلات کے بعد ہو تاکہ مسلمان اس قدر و منزلت کا احساس کریں ، اور یہ فتح بلند ہمت لوگوں کی عظی قربانیوں کے نتیجے میں حاصل ہو۔ ابتلاؤں کے بعد حاصل ہو اور لوگوں نے اس کے لیے قربانیاں دی ہوں۔ اور حقیقی و ناصر چونکہ اللہ ہی ہے اس لیے مسلمان ہمیشہ اسی پر بھروسہ کرتے ہیں ، اپنی قربانیوں پر نہیں کرتے۔ علی اللہ فلیتوکل المومنون۔ لیکن اللہ کی تقدیر پر ایمان اور اللہ پر بھروسہ اس بات کے منافی نہیں ہیں کہ کوئی کسی کام کے لیے تیاری کرے اور ضروری وسائل جمع کرے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاد کے بارے میں اللہ کا صریح حکم ہے کہ و اعدوا لہم ماستطعتم من قوۃ کہ تیار رکھو دشمنوں کے لیے اس قدر قوت جو تمہاری استطاعت کے اندر ہو۔ اور جو شخص اللہ کے احکام کو نافذ نہ کرے گا ، اس کے بارے میں یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ وہ متوکل ہے۔ پر توکل باز و استر بیند اور جو شخص حکم الہی کے مطابق اسباب مہیا نہیں کرتا وہ سنت الہی کے ادراک سے قاصر ہے جو اس کائنات میں جاری وساری ہے۔ یہ سنت اٹل ہے اور وہ کسی کی رو رعایت نہیں کرتی۔ مومن پر تو ہر حال میں وارے نیارے ہیں ، اگر اسے فتح ملے تو بھی کامیاب شہادت ملے تو بھی کامیاب۔ رہا کافر تو وہ ہر طرح ناکام ہے۔ وہ مسلمانوں کے ہاتھوں دنیا ہی میں عذاب پا لے اور جہنم رسید ہو تو بھی ناکام اور طبعی موت مرنے کے بعد جہنم رسید ہو تو بھی ناکام۔
Top