Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 62
یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَكُمْ لِیُرْضُوْكُمْ١ۚ وَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَحَقُّ اَنْ یُّرْضُوْهُ اِنْ كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ کی لَكُمْ : تمہارے لیے لِيُرْضُوْكُمْ : تاکہ تمہیں خوش کریں وَاللّٰهُ : اور اللہ وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اَحَقُّ : زیادہ حق اَنْ : کہ يُّرْضُوْهُ : وہ ان کو خوش کریں اِنْ : اگر كَانُوْا مُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے ہیں
یہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کریں ، حالانک اگر یہ مومن ہیں تو اللہ اور رسول اس کے زیادہ حق دار ہیں کہ یہ ان کو راضی کرنے کی فکر کریں
یہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھا کر تم کو راضی کرنا چاہتے ہیں اور منافقین کا ہر دور میں یہی وطیرہ رہا ہے۔ یہ لوگ ہمیشہ کہتے کچھ ین اور کرتے کچھ ہیں۔ سامنے ان کا رویہ اور ہوتا ہے اور پیٹھ پیچھے ان کا رویہ اور ہوتا ہے۔ پھر ایک وقت یہ ہوتا ہے کہ یہ لوگ مومنین صادقین کے ساتھ آنکھیں بھی نہیں ملا سکتے۔ نہ ان کے ساتھ بات کرسکتے ہیں چناچہ پھر وہ قسموں کا سہارا لے کر چاپلوسی اور ذلت اختیار کرکے لوگوں کی رضامندی حاصل کرتے ہیں۔ لیکن ، اگر یہ سچے مومن ہیں تو اللہ و رسول اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ یہ ان کو راضی کرنے کی فکر کریں۔ کیونکہ لوگوں کا مقام ہی کیا ہے ؟ لوگوں کی حیثیت ہی کیا ہے ؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو شخص اللہ پر ایمان نہیں لاتا اور اس کے سامنے نہیں جھکتا ، وہ لوگوں پر ایمان لاتا ہے اور اپنے جیسے انسان سے ڈرتا ہے۔ ان کے لیے بہتر تو یہ تھا کہ یہ لوگ اللہ کے سامنے سرنگوں ہوتے جو سب کا خدا ہے۔ اس میں ان کے لیے کوئی ذلت نہیں ہے۔ ذلت تو اس میں ہے کہ کوئی اپنے جیسے انسان کے سامنے جھکے جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے۔ وہ جھوٹا نہیں ہوتا بلکہ جو شخص اللہ کے سوا دوسروں سے ڈرتا ہے وہ جھوٹا ہوتا ہے۔
Top