Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 97
اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْرًا وَّ نِفَاقًا وَّ اَجْدَرُ اَلَّا یَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
اَلْاَعْرَابُ
: دیہاتی
اَشَدُّ
: بہت سخت
كُفْرًا
: کفر میں
وَّنِفَاقًا
: اور نفاق میں
وَّاَجْدَرُ
: اور زیادہ لائق
اَلَّا يَعْلَمُوْا
: کہ وہ نہ جانیں
حُدُوْدَ
: احکام
مَآ
: جو
اَنْزَلَ
: نازل کیے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلٰي
: پر
رَسُوْلِهٖ
: اپنا رسول
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
یہ بدوی عرب کفر ونفاق میں زیادہ سخت ہیں اور ان کے معاملہ میں اس امر کے امکانات زیادہ ہیں کہ اس دین کے حدود سے ناواقف رہیں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیا ہے۔ اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ اور حکیم ودانا ہے۔
درس نمبر 93 ایک نظر میں یہ سبق غزوہ تبوک سے قبل اسلامی معاشرے کے عناصر ترکیبی سے بحث کرتا ہے۔ نیز اس وقت اسلامی معاشرے میں جس قدر طبقات اہل ایمان شامل تھے۔ ان کی تفصیلات بتاتا ہے اور اس میں اسلامی معاشرے کی عضویاتی تشکیل سے بحث کی گئی ہے۔ مختلف طبقات کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان کے خدوخال بیان کیے گئے ہیں۔ اس سورت کے آغاز میں ہم نے تفصیل کے ساتھ بتایا تھا کہ وہ کیا تاریخی اسباب تھے جن کی وجہ سے اسلامی معاشرے میں اس قسم کے مختلف مزاج کے لوگ جمع ہوگئے تھے۔ یہاں مناسب ہے کہ چند پیرا گراف یہاں دوبارہ نقل کردیے جائیں تاکہ وہ حالات ذہن کے سامنے آجائیں جن سے اس وقت اسلامی معاشرہ گزر رہا تھا۔ جزیرۃ العرب میں اسلام کے پھیلاؤ کی راہ میں قریش ایک دیوار اور بند کی طرح کھڑے تھے ، کیونکہ دینی اور دنیاوی معاملات میں قریش کو ایک بڑا مقام حاصل تھا۔ پھر ادبی ، ثقافتی اور علمی و اقتصادی اعتبار سے بھی وہ دوسرے عربوں کے لیے قابل تقلید تھے۔ اس وجہ سے ان کا مقابلے پر اتر آنا اور اس دین کی راہ روک دینا اس بات کا باعث ہوا کہ تمام عرب نے اس دین سے منہ پھیرلیا اور اسلام میں داخل نہ ہوئے ، یا اگر انہوں نے صرف نظر نہ کیا تو کم از کم یہ صورت حالات ضرور تھی کہ لوگ تردد میں رہے اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ انتظار کیا جائے ، تاکہ مسلمانوں اور قریش کی کشمکش کا کوئی فیصلہ ہوجائے۔ جب فتح مکہ کے بعد قریش سرنگوں ہوئے ہوازن و ثقیف بھی سرنگوں ہوگئے۔ مدینہ میں جو قوی یہودی قبائل تھے ، ان کی قوت اس سے پہلے ہی ٹوٹ گئی تھی۔ بنی قینقاع اور اور بنو نظیر شام کی طرف جلا وطن ہوگئے۔ بنو قریظہ بھی ختم ہوکر خیبر کا معاملہ بھی صاف ہوگیا تھا۔ ان واقعات کی وجہ سے اب پورے جزیرۃ العرب میں اسلام پھیل گیا اور لوگ فوج در فوج دین اسلام میں داخل ہونے لگے اور صرف ایک سال کے عرصے میں لوگ دین اسلام میں داخل ہوگئے۔ اسلام کا گراف افقی طور پر بلند ہونے کی وجہ سے وہ کمزوریاں اسلامی صفوں میں در آئیں جو جنگ بدر کی حیران کن کامیابی کی وجہ سے آگئی تھی۔ اب یہ کمزوریاں بہت بڑے پیمانے پر تھیں۔ بدر الکبری کے بعد جو کمزور عناصر اسلامی صفوں میں در آئے تھے۔ ان کو تعلیم وتربیت کے ذریعے اس قدر پاک و صاف کردیا گیا کہ بدر الکبری کے بعد فتح مکہ تک سات سالوں میں قریب تھا کہ مدنی معاشرہ تمام کمزوریوں سے پاک ہوجائے اور اہل مدینہ اسلامی انقلاب کے لیے مضبوط بیس اور مضبوط بنیاد بن جائے۔ یہاں اولین ، مہاجرین و انصار کی ایسی ایسی جمعیت تیار بیٹھی تھی کہ وہ ہر وقت اسلامی نظام کے لیے امین تھی۔ اگر یہ جمعیت نہ ہوتی تو اس عظیم انقلاب کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا۔ لیکن بدر الکبری کے بعد اس جمعیت نے جو مہاجرین و انصار کے سابقین اولین پر مشتمل تھی اس عظیم انقلابی امانت کی مسلسل نگہبانی کی۔ ان سات سالوں میں اللہ تعالیٰ نے مدینہ طیبہ کی اس جمعیت کو اس کام کے لیے تیار کیا اور تربیت دی کہ یہ لوگ فتح عظیم کے بعد اسلام میں داخل ہونے والے انسانوں کے سیلاب کو کنٹرول کرسکیں۔ اللہ خوب جانتا تھا کہ وہ اپنی رسالت اور انقلابی رسالت کی حفاظت کا کام کس کے سپرد کرے۔ ان کمزوریوں کا سب سے پہلے ظہور یوم حنین میں ہوا۔ اس کا تذکرہ سورت توبہ میں ان الفاظ میں ہوا ہے : لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الأرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُدْبِرِينَ (25) ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنْزَلَ جُنُودًا لَمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَذَلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ (26): " اللہ اسے پہلے بہت سے مواقع پر تمہاری مدد کرچکا ہے۔ ابھی غزوہ حنین کے روز۔ اس روز تمہیں اپنی کثرت تعداد کا غرور تھا مگر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور زمین اس وسعت کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی اور تم پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلے۔ پھر اللہ نے اپنی سینت اپنے رسول پر اور مومنین پر نازل فرمائی اور وہ لشکر اتارے جو تم کو نظر نہ آتے تھے اور منکرین حق کو سزا دی کہ یہی بدلہ ہے ان لوگوں کا جو حق کا انکار کریں۔ اس جنگ میں ابتدائی شکست کا پہلا سبب یہ تھا کہ دس ہزار اسلامی لشکر میں دوہزار طلقاء شریک تھے۔ یہ فتح ، مکہ کے موقع پر ایمان لائے تھے اور اسلامی لشکر کے ساتھ جہاد کے لیے نکلے تھے۔ چناچہ اسلامی لشکر کے ساتھ ان دوسرے افراد کا وجود بھی اس انتشار کا سبب بنا۔ دوسرا سبب یہ تھا کہ ہوازن نے بالکل اچانک حملہ کیا اور لشکر اسلام چونکہ صرف مدینہ طیبہ کی حققی تربیت یافتہ فوج پر مشتمل نہ تھا ، جن کی تربیت گزشتہ سات سالوں میں مکمل ہوچکی تھی اور جو اس تحریک کی اصل اساس اور سرمایہ تھے ، اس لیے انتشار پیدا ہوگیا۔ غزوہ حنین میں جو کمزوریاں سامنے آئیں وہ اسلام کی عددی قوت کے گراف اچانک عمودی بلندی کی وجہ سے تھیں۔ جدید لوگ فوج در فوج اسلام میں داخل ہوئے ، جو ایمان اور اخلاص کے اعتبار سے مختلف درجات کے لوگ تھے۔ جن کے درمیان تفاوت درجات تھا اور سورت توبہ میں ان کمزوریوں سے بحث کی گئی ہے اور پھر مختلف زاویوں سے اور مختلف پہلوؤں سے سخت تنقید کی گئی ہے جن کے تفصیلی اقتباسات ہم اس سے قبل دے آئے ہیں۔ اس اجمال کی تفصیل میں اب ہم آیات کی تشریح کرتے ہیں۔ اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْرًا وَّنِفَاقًا وَّاَجْدَرُ اَلَّا يَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰي رَسُوْلِهٖ ۭوَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ: یہ بدوی عرب کفر ونفاق میں زیادہ سخت ہیں اور ان کے معاملہ میں اس امر کے امکانات زیادہ ہیں کہ اس دین کے حدود سے ناواقف رہیں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیا ہے۔ اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ اور حکیم ودانا ہے۔ یہاں سے بدوی عربوں کی انواع و اقسام پر تبصرہ شروع ہوتا ہے۔ یہ بدوی عرب مدینہ کے ارگرد سکونت پذیر تے۔ اسلام لانے سے قبل ان لوگوں نے اسلام کے خلاف ہر کارروائی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اسلام لانے کے بعد وہ عموماً دو قسم کے تھے جن کا تذکرہ ان آیات میں ہوا ہے۔ یہاں ان دونوں اقسام کے بیان سے قبل ان بدوی لوگوں پر ایک عمومی تبصرہ ہے۔ ان عمومی الفاظ میں بدویوں کی تعریف کرنے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ بدویت کی صفات کیا ہوتی ہیں ، لہذا ہر بدوی کی صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ سخت کافر اور پرلے درجے کے منافق ہوتے ہیں اور ان کے حالات ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں وہ زیادہ جاہل اور حدود اللہ سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اور ان تعلیمات سے دور رہتے ہیں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہیں۔ یعنی ان کے عدم علم اور ناواقفیت کی اصل وجہ ہی ان کے ظروف و احوال ہیں۔ مشکل حالات میں رہ رہ کر یہ لوگ سخت جان ، اجڈ اور دین کے راہ و رسم سے ناواقف رہتے ہیں۔ ان کا تعلق چونکہ ہر وقت حسی مادی اشیاء سے ہوتا ہے ، اس لیے وہ اعلی اقدار اور اخلاقی اصولوں سے زیادہ مادی اشیاء کو اہمیت دتے ہٰں۔ اگرچہ ایمان ان کے مزاج میں تبدیلی پیدا کردیتا ہے۔ اور ان کی اقدار اور ترجیحات کو بلند کردیتا ہے اور حسی افق سے ان کو بلند کرکے معنوی آفاق پر ان کی نظریں مرکوز کردیتا ہے۔ بدویوں کی سنگدلی کے بیشمار واقعات ، احادیث و روایات میں نقل ہوئے ہیں۔ علامہ ابن کثیر نے ان میں اکثر واقعات کو نقل فرمایا ہے۔ ۔۔۔ اعمش نے ابراہیم سے نقل کیا ہے ، کہتے ہیں کہ ایک بدوی زید ابن صومان کے پاس آ کر بیٹھا۔ وہ اپنے ساتھیوں سے باتیں کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ ان کا ہاتھ جنگ نہاوند میں زخمی ہوگیا تھا۔ تو بدوی نے کہا تمہاری باتیں تو مجھ عجیب لگ رہی ہیں لیکن تمہارا ہاتھ مجھے شب ہے میں ڈآل رہا ہے تو زید نے کہا تم میرے ہاتھ کی وجہ سے شک میں کیوں پڑگئے ؟ دیکھتے نہیں کہ یہ تو بایاں ہے ؟ اس پر بدوی نے کہا : خدا کی قسم مجھے یہ معلوم نہیں کہ مجرمین کا بایاں ہاتھ کاٹا جاتا ہے یا دایاں۔ اس زید ابن صومان نے فرمایا اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْرًا وَّنِفَاقًا وَّاَجْدَرُ اَلَّا يَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰي رَسُوْلِهٖ : یہ بدوی عرب کفر ونفاق میں زیادہ سخت ہیں اور ان کے معاملہ میں اس امر کے امکانات زیادہ ہیں کہ اس دین کے حدود سے ناواقف رہیں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیا ہے۔ امام احمد روایت کرتے ہیں عبدالرحمن ابن مہدی سے ، سفیان نے ، ابوموسی سے ، وھب ابن منبہ نے ، ابن عباس نے ، رسول اللہ ﷺ سے ، فرماتے ہیں کہ جو شخص دیہات میں رہائش رکھتا ہے ، وہ خشک ہوجاتا ہے اور جو شکار کا پیچھا کرتا ہے وہ غافل ہوجاتا ہے ، اور جو بادشاہوں کے ہاں جاتا ہے ، فتنے میں پڑتا ہے۔ شدت اور ظلم چونکہ چونکہ بدوی لوگوں میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے بدویوں میں سے کبھی رسول نہیں بھیجا۔ تمام رسول قصبوں اور شہروں سے مبعوث ہوئے ہٰں۔ وما ارسلنا من قبلک الا رجالا انوحی الیہم من اھل القری " اور آپ سے پہلے بھی اہل قریہ میں سے مردوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا گیا جن کے طرف وحی کی گئی۔ ایک بار جب ایک بدوی نے رسول اللہ کو ہدیہ دیا تو رسول اللہ نے جواب میں کئی گنا دیا " چناچہ وہ راضی ہوگیا۔ حضور نے فرمایا کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں کسی قریشی ، ثقفی انصاری اور دوسی کے سوا کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں۔ کیونکہ یہ لوگ شہروں میں رہتے تھے یعنی مکہ ، طائف ، مدینہ اور یمن میں رہتے تھے۔ یہ لوگ نہایت نرم مزاج تھے جبکہ بدوی لوگوں کے مزاج میں درشتی ہوتی ہے۔ امام مسلم نے ابوبکر ابن ابو شیبہ سے اور ابوکریب سے ، انہوں نے ابو امامہ سے اور ابن تمیر سے ، ہشام سے ، اس کے باپ سے انہوں نے ، عائشہ سے ، فرماتی ہیں : بعض دیہاتی حضور سے ملاقات کے لیے آئے تو انہوں نے کہا " کیا تم لوگ اپنے چبوں کو بوسہ دیتے ہو تو لوگوں نے کہا : " ہاں " تو انہوں نے کہا : " خدا کی قسم ہم تو بوسہ نہٰں دیتے " اس پر حضور اکرم نے فرمایا : " میں کیا کرسکتا ہوں کہ اللہ نے تمہارے دلوں سے شفقت نکال دی ہے۔ غرض بیشمار روایات میں عرب دیہاتیون کی درشت مزاجی اور سنگدلی کے واقعات نقل ہوئے ہیں۔ اور بعض واقعات کا تعلق ان واقعات سے ہے جو اسلام کے بعد کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ لہذا ان کی یہ صفت بجا طور پر اسلام کے بعد بھی ہوسکتی ہے کہ بعض بدوی کفر میں اور نفاق میں زیادہ شدید ہوں ، اور ان کے بارے میں زیادہ امکان اس بات کا ہو کہ وہ حدود اللہ سے لاعلم ہوں ، جو رسول اللہ پر نازل ہوئے تھے کیونکہ انہوں نے پوری زندگی دیہاتوں میں درشتی اور سختی کے ماحول میں گزاری تھی ، جس میں وہ دوسروں کو کنٹرول میں رکھتے تھے اور جب کمزور زیر دست ہوتے تھے تو وہ اظہار نفرت میں نفاق اور عیاری سے کام لیتے تھے۔ یہ لوگ چونکہ دین جدید کی راہ و رسم سے واقف نہ تھے اس لیے وہ بسا اوقات حدود سے تجاوز کر جاتے تھے۔ واللہ علیم حکیم " اللہ سب کچھ جانتا ہے اور حکیم و دانا ہے " اسے اپنے بندوں کے حالات کا اچھی طرح علم ہے۔ ان کی صفات اور ان کے مزاج کا اچھی طرح علم رکھتا ہے اور وہ حکیم دانا ہے ، اس نے مختلف لوگوں کو مختلف خصوصیات ، صفات اور استعداد سے نوازا ہے اور اس نے لوگوں کو مختلف نسلوں ، جنسوں اور خاندانوں اور اقوام کی شکل میں منقسم کررکھا ہے۔ بدوی لوگو کی عمومی صفات کے بیان کے بعد اب اسلامی تحریک اسلامی تربیت کے نتیجے میں جو تغیرات ہوئے ، اس زاویہ سے ان کے درمیان جو فرق پیدا ہوگیا ہے ، اس کی تفصیلات دی جا رہی ہیں۔ بعض دل بہرحال ایسے تھے جن میں حقیقی ایمان داخل ہوگیا تھا ، اور بعض ایسے تھے جو ابھی تک اپنی سابقہ حالت پر قائم تے اور حالت کفر و نفاق ان کے اندر موجود تھی۔
Top