Tafseer-e-Haqqani - Yunus : 38
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّثْلِهٖ وَ ادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَمْ : کیا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : وہ اسے بنالایا ہے قُلْ : آپ کہ دیں فَاْتُوْا : پس لے آؤ تم بِسُوْرَةٍ : ایک ہی سورت مِّثْلِهٖ : اس جیسی وَادْعُوْا : اور بلالو تم مَنِ : جسے اسْتَطَعْتُمْ : تم بلا سکو مِّنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس کو ازخود بنا لیا ہے۔ کہو ایسی کوئی ایک سورة تم بھی تو بنا لاؤ اور جس کو چاہو خدا کے سوا (مدد کے لئے) بلا لو۔ اگر تم سچے ہو
1 ؎ یعنی قرآن مجید میں دو طرح سے اعجاز ہے۔ اول بلاغت و فصاحت سے سو اس پر بھی غور نہیں کیا کہ ہماری قدرت سے باہر ہے۔ دوم اس میں آنے والی باتیں مذکور ہیں۔ جیسا کہ مرنے کے بعد کا حال اور آنے والے مصائب یا فتوحات۔ سو ان کو بھی بےدھڑک جھٹلا دیا اور ہنوز ان کے پورا ہونے کا وقت بھی انہیں نہیں ملا کہ وقت پر پورا نہ ہونے سے تکذیب کا مضائقہ نہ ہوتا۔ 12 منہ
Top