Tafseer-e-Haqqani - Yunus : 40
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یُّؤْمِنُ بِهٖ وَ مِنْهُمْ مَّنْ لَّا یُؤْمِنُ بِهٖ١ؕ وَ رَبُّكَ اَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِیْنَ۠   ۧ
وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) يُّؤْمِنُ : ایمان لائیں گے بِهٖ : اس پر وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) لَّا يُؤْمِنُ : نہیں ایمان لائیں گے بِهٖ : اس پر وَرَبُّكَ : تیرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والوں کو
اور کچھ تو ان میں سے اس کو مانتے ہیں اور کچھ ان میں سے اس کو نہیں مانتے اور آپ کا رب تو مفسدوں کو خوب جانتا ہے
ترکیب : کان مخففۃ من المثقلۃ واسمہا محذوف ای کانہم لم یلبثوا خبر ‘ ساعۃ ظرف لہ ‘ من النہار صفۃ لساعۃ واما فیہ ادغام نون ان الشرطیۃ فی ما الزائدۃ و جواب الشرط محذوف قداک۔ تفسیر : باوجود ایسے دلائلِ قاہرہ وبراہین باہرہ کے ان کے منکرین میں سے کچھ تو دل میں ایمان لاتے ہیں اور کچھ نہیں۔ یہ حالت بھی ان کی اللہ سے مخفی نہیں کہ دل میں قائل مگر عناد یا کسی غرض دنیا سے اظہار نہیں کرتے۔ پھر جب عناد اور ضد کی یہ نوبت ہے تو اے نبی ! ان سے کہہ دو اگر میں ناحق پر ہوں تو تمہیں میرے اعمال سے کیا ٗ پھر کس لئے ایذا دیتے ہو یعنی جاہلوں سے اعراض کرنا چاہیے اور اس بات کا اے نبی ! کچھ ملال نہ کیجئے گا کہ وہ کیوں ایمان نہیں لائے۔ کس لئے کہ وہ اس کے قابل ہی نہیں خدا نے ان کو حواس سلیمہ آنکھ ‘ کان دیے تھے مگر ضد اور شقاوت ازلی نے نکما کردیا۔ ومنہم من یستمعون الخ کا یہی مطلب ہے خدا نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود اپنی جان پر ظلم کیا۔ اب یہ اس دنیا کی راحت اور حشمت اور مال و اسباب پر نازاں ہو کر حق سے اندھے بہرے بنے ہیں مگر حشر کے روز یہ دنیا کا جینا وہاں کے ابدی عذاب کے مقابلہ میں ایک ساعت کے برابر معلوم ہوگا۔ پھر آنحضرت ﷺ کو تسلی دیتا ہے کہ یہ بات کچھ آپ ہی کی امت پر منحصر نہیں ٗہمیشہ یوں ہی ہوتا آیا ہے۔ رسولوں کی نافرمانی کرنے والے برباد ہوئے ہیں۔ اس پر کافر کہتے تھے کہ اچھا وہ وقت کب آئے گا۔ اب کے جواب میں کہا ٗ کہہ دو کہ میرے اختیار میں نہیں جب اللہ چاہے گا آئے گا تقدیم و تاخیر اس میں کچھ نہ ہوگی۔
Top