Tafseer-e-Haqqani - Yunus : 50
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُهٗ بَیَاتًا اَوْ نَهَارًا مَّا ذَا یَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا تم دیکھو اِنْ اَتٰىكُمْ : اگر تم پر آئے عَذَابُهٗ : اس کا عذاب بَيَاتًا : رات کو اَوْ نَهَارًا : یا دن کے وقت مَّاذَا : کیا ہے وہ يَسْتَعْجِلُ : جلدی کرتے ہیں مِنْهُ : اس سے۔ اس کی الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع)
(سو اے پیغمبر ! ان سے) کہہ دو دیکھو تو سہی اگر اس کا عذاب تم پر شباشب یا دن میں نہیں آپڑے (تو کون روک سکتا ہے) تو گنہگار اس کے لئے کیا جلدی مچا رہے ہیں۔
ترکیب : ماذا امر ترکیبہ فی البقرۃ عند قولہ ماذا ینفقون وقیل ماذا اسم واحد مبتداء ویستجعل خبر وقد ضعف وفیہ مافیہ ھو مبتدا حق خبرہ والجملۃ منصوب یَسْتَنْبِؤُنَکَ الا ستباء طلب کردن خبر۔ تفسیر : قل اریتم سے لے کر معجزین تک یہ بات بتلاتا ہے کہ وہ وقت اچانک آجاوے گا ٗ پھر تم کیا کرسکو گے اس وقت کا ایمان لانا بھی فائدہ نہ دے گا۔ ولوان سے لے کر لایظلمون تک یہ ظاہر کرتا ہے کہ حشر کے دن تمہارا مال و اسباب دنیاوی کچھ کام نہ آوے گا۔ تم یہ چاہو گے دنیا بھر کا مال لے کر ہم کو چھوڑ دے۔ الا ان سے لے کر ترجعون تک یہ ظاہر کرتا ہے کہ تمہارے یہ مال و اسباب بھی سب اسی کے دیے ہوئے ہیں جس پر تم نازاں ہو اور وہ قادر مطلق ہارتا جلاتا ہے۔ اس کا وعدہ کسی مالی یا بدنی زور سے روکا نہیں جاسکتا۔ یا ایہا الناس سے یجمعون تک یہ مطلب کہ اے لوگو ! تمہارے مال و دولت سے تو ہزار درجہ بہتر تمہارے پاس خدا کی ہدایت و رحمت اور دلوں کے امراض ‘ شکوک و حب شہوات کی شفا ایمانداروں کے لئے رحمت و ہدایت آچکی یعنی قرآن جو سرور دائمی کا وسیلہ ہے تم کو اسے غنیمت جاننا چاہیے اور اس پر خوش ہونا چاہیے۔ مال فانی ہے۔ یہ باقی قل ارایتم سے لے کر لایشکرون تک ان کی بدعقلی اور ناشکری پر تنبیہ کرتا ہے کہ خدا کے حکم کے بغیر تم نے بہت سی پاک چیزوں کو بتوں کے تقرب کے لئے حرام کر رکھا ہے۔ یہ خدا پر بہتان ہے اور بہتان باندھنے والوں کو قیامت میں سزا ہے۔ جانے وہ اس کو کیا سمجھے ہوئے ہیں۔ اللہ کا اپنے بندوں پر فضل و کرم ہے جو ایسی کتاب نازل کرتا ہے جس میں شفاء ہے پھر بندے بڑے ناشکرے ہیں۔
Top